گرین لائن بس منصوبے میں رکاوٹیں حائل؛ ریلوے او ر واٹر بورڈ کا عدم تعاون

سید اشرف علی  پير 5 دسمبر 2016
لائنوں کی منتقلی پر300ملین خرچ ،کھدائی کے دوران پھٹنے والی لائنوںکوواٹربورڈکاعملے سروس روڈ پرمنتقلی کے بجائے دباؤ ڈال کرمن پسند مقامات پرمنتقل کراتاہے،ذرائع
فوٹو: فائل

لائنوں کی منتقلی پر300ملین خرچ ،کھدائی کے دوران پھٹنے والی لائنوںکوواٹربورڈکاعملے سروس روڈ پرمنتقلی کے بجائے دباؤ ڈال کرمن پسند مقامات پرمنتقل کراتاہے،ذرائع فوٹو: فائل

 کراچی:  پاکستان ریلوے اورواٹربورڈکی جانب سے تعاون سے گریز کرنے کے باعث گرین لائن بس منصوبے کے تاخیرکاشکارہونے کاخدشہ ہے، منصوبے کے بروقت مکمل نہ ہونے سے شہریوں کی پریشانی میں مزیداضافہ ہوجائے گا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے ادارے کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے گرین لائن منصوبے پرکام کا آغاز کردیا ہے منصوبے کے پہلے مرحلے میں سرجانی تا گرومندر گرین بس لائن کا ٹریک تعمیر کیا جائے گا جس پر 16ارب روپے لاگت آئے گی، دوسرے مرحلے میں یہ منصوبہ بس ریپیڈ ٹرانزٹ کی دیگر لائنز کے ساتھ مل کر ٹاور تک تعمیر کیا جائے گا، ذرائع نے بتایا کہ تعمیراتی ادارہ سرجانی تا گرومندر مختلف مقامات پر تعمیراتی کام کررہا ہے، اس ضمن ناظم آباد 7نمبر کا پل بلدیہ عظمیٰ کراچی کی اجازت سے منہدم کیا جارہا ہے تاہم پل کے نیچے گزرنے والے کراچی سرکلر ریلوے ٹریک پر ریلوے کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر تعمیراتی کمپنی کام کرنے سے قاصر ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان ریلوے کے مطالبہ پر کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی کو استعمال کرنے کے لیے متعلقہ ادارے نے 2کروڑ روپے کی ادائیگی بھی کردی ہے تاہم اس کے باوجود اب تک اجازت نامہ جاری نہیں کیاگیا، حیرت انگیز بات یہ ہے سندھ بورڈ آف ریونیو نے پاکستان ریلوے کو یہ اراضی مفت فراہم کی تھی، ذرائع کے مطابق گرین لائن بس منصوبے میں حائل دوسری بڑی رکاوٹ واٹر بورڈ کی پانی کی لائنیں ہیں جو جگہ جگہ کھدائی کے دوران برآمد ہوتی ہیں، ایم ڈی واٹر بورڈ متعلقہ ادارے سے مکمل تعاون فراہم کررہے ہیں تاہم افسران اورعملہ پانی کی لائنوں کے نقشے اور دیگرمعلومات فراہم نہیں کررہا، تعمیراتی کمپنی ٹیسٹنگ کے تحت کھدائی کرکے پانی کی لائنیں معلوم کرتی ہے اور ان کی منتقلی کی لاگت بھی خود برداشت کرتی ہے۔

دوران کھدائی سیکڑوں غیرقانونی کنکشن اور خستہ حال ناکارہ لائنیں برآمد ہوتی ہیں جو مشینری کے ٹکرانے سے پھٹ جاتی ہیں، تعمیراتی کمپنی یہ لائنیں قریبی سروس روڈ پر منتقل کرنا چاہتی ہے تو واٹر بورڈ کا عملہ دباؤ ڈال کر من پسند مقامات پرشفٹ کراتاہے، جو لائنیں خراب ہوچکی ہیں ان کی منتقلی بھی تعمیراتی کمپنی سے کرائی جاتی ہے،تعمیراتی کمپنی پانی کی لائنوں کی منتقلی پراب تک تقریباً 300ملین روپے خرچ کرچکی ہے،متعلقہ افسران نے بتایاکہ پاکستان ریلوے جلدہی کے سی آر کی زمین استعمال کرنے کا اجازت نامہ جاری کردے گا،

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔