جعلی خبروں کے خلاف فیس بک میں سروے فیچر کا اضافہ

ویب ڈیسک  بدھ 7 دسمبر 2016
فیس بک نے جعلی خبروں اور گمراہ کن زبان والی پوسٹوں کے خلاف صارفین سے مدد لینے کے لیے فیس بک سروے فیچر لانچ کردیا۔ فوٹو؛ فائل

فیس بک نے جعلی خبروں اور گمراہ کن زبان والی پوسٹوں کے خلاف صارفین سے مدد لینے کے لیے فیس بک سروے فیچر لانچ کردیا۔ فوٹو؛ فائل

سلیکان ویلی: دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک نے جعلی خبروں، بے بنیاد معلومات اور گمراہ کن زبان استعمال کرنے والی پوسٹوں سے جان چھڑانے کے لیے اپنے صارفین سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ’’فیس بک سروے‘‘ فیچر لانچ کردیا ہے۔

اس فیچر کے تحت فیس بک کسی پوسٹ، نوٹ، اسٹیٹس اپ ڈیٹ یا شیئر کے نیچے اپنی جانب سے ایک سروے آپشن کا اضافہ کرسکتا ہے جس میں صارفین سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ اس تحریر کی سرخی کو کس حد تک گمراہ کن سمجھتے ہیں اور جواب میں 5 آپشنز دے دیتا ہے جو ’’بالکل نہیں‘‘ سے لے کر ’’بالکل‘‘ تک پر محیط ہیں۔

یہ تو واضح نہیں کہ فیس بک سروے کا نظام کس طرح کام کرتا ہے لیکن بظاہر ایسا ہی لگتا ہے کہ اس سروے میں صارفین کے جوابات مدنظر رکھتے ہوئے فیس بک کسی فرد، پیج یا گروپ کے قابلِ بھروسہ ہونے یا نہ ہونے سے متعلق کوئی فیصلہ کرے گا۔ تاہم یہ سوال ابھی تک جواب طلب ہے کہ آیا یہ کام کوئی خودکار سافٹ ویئر کرے گا یا اس میں انسانی مداخلت بھی ہوگی۔ علاوہ ازیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ان معلومات کی بنیاد پر کسی پیج، گروپ یا فرد کی درجہ بندی سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا یا پھر یہ سارا ڈیٹا پوشیدہ طور پر استعمال کیا جائے گا۔

دنیا بھر میں مختلف ویب سائٹس اپنے مضامین کی سنسنی خیز اور گمراہ کن سرخیاں فیس بک پر شیئر کراتی ہیں تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ ٹریفک ملے اور ان کی رینکنگ میں بھی اضافہ ہو۔ رینکنگ کی یہ دوڑ دنیا کے کم و بیش ہر ملک اور ہر زبان میں ایک بیماری کی طرح پھیل چکی ہے جو صارفین کو گمراہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا وقت بھی برباد کرنے کا باعث بن رہی ہے۔

سوشل میڈیا ناقدین نے فیس بک کی جانب سے اس قدم کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ دوسری سوشل میڈیا ویب سائٹس اور نیٹ ورکس بھی اس کی تقلید کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔