بھارت میں بیک وقت تین طلاقیں غیر آئینی قرار

ویب ڈیسک  جمعرات 8 دسمبر 2016
الہ آباد ہائی کورٹ نے صرف فیصلہ ہی نہیں دیا بلکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو یکساں شہری قوانین کے نفاذ کی مخالفت کرنے پر خبردار بھی کیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

الہ آباد ہائی کورٹ نے صرف فیصلہ ہی نہیں دیا بلکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو یکساں شہری قوانین کے نفاذ کی مخالفت کرنے پر خبردار بھی کیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

الہٰ آباد: بھارتی ریاست اتر پردیش کی ہائی کورٹ نے مسلم پرسنل لاء سے متعلق ایک مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے بیک وقت تین طلاقوں کو غیر آئینی اور مسلم خواتین کے حقوق کے خلاف قرار دے دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق الہٰ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ’’آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ‘‘ کو خبردار کیا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے پورے ملک میں یکساں شہری قوانین کے نفاذ کی مخالفت بند کردے کیونکہ کوئی بھی پرسنل لاء بورڈ، آئین سے بالاتر نہیں۔

بھارت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ اس حکومتی تجویز کی مسلسل مخالفت کررہا ہے کہ بیک وقت تین طلاقوں پر پابندی عائد کی جائے اور یہ کہ ملک میں رہنے والی تمام آبادی کےلئے یکساں شہری قوانین نافذ کئے جائیں۔ اس ذیل میں یہ بورڈ نریندر مودی پر بھی شدید تنقید کرتا رہا ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے اس فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق کے معاملے میں اسلام دنیا کا سب سے ترقی پسند مذہب ہے اور قانونِ شریعت کا ایک حصہ طلاق بھی ہے جس میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون مجھے اپنے عقیدے پر عمل کی اجازت دیتا ہے اور یہ عدالت کا تبصرہ ہے فیصلہ نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔