خوراک کی عالمی قیمتیں گزشتہ ماہ بڑی حد تک مستحکم

بزنس ڈیسک  اتوار 11 دسمبر 2016
ایف اے اوکوسیریلزکے ذخائرسیزن 2017 کے اختتام پر بلندترین سطح پر پہنچنے کی امید۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

ایف اے اوکوسیریلزکے ذخائرسیزن 2017 کے اختتام پر بلندترین سطح پر پہنچنے کی امید۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

کراچی: اشیائے خوراک کی عالمی قیمتیں نومبر 2016 کے دوران بڑی حد تک مستحکم رہیں، بیشتر اشیا کے دام برقرار رہے تاہم چینی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی مگر  پکانے کے تیل کی قیمتیں بڑھنے سے اس کے اثرات زائل ہو گئے اور خوراک کی قیمتیں مجموعی طور پر بڑی حد تک مستحکم رہیں تاہم عالمی ادارہ خوراک وزراعت نے سیزن 2017 کے اختتام پر سیریلز کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کی امید ظاہر کی ہے۔

ایف اے او کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آغاز سے ہی اشیائے خوراک کی عالمی قیمتیں بڑھنے کا رجحان ہے تاہم نومبر میں صورتحال اس کے برعکس رہی جب ایف اے او انڈیکس 0.4 فیصد کمی سے 171.3 پوائنٹس پر آگیا جس کی وجہ چینی کی عالمی قیمتوں میں 8.9 فیصد کمی بنی جس کی وجہ دنیا کے سب بڑے شوگر ایکسپورٹر برازیل میں توقع سے زائد پیداوار کی رپورٹ ہے، چینی کی قیمتوں میں نمایاں کمی نے پام آئل کے نرخ بڑھنے کے اثرات زائل کردیے، پکانے کے تیل کے نرخ گزشتہ ماہ 4.5 فیصد بڑھے تاہم دیگر اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں، گوشت کے نرخ اکتوبر کی سطح پر برقرار رہے، ڈیری پرائسز میں 1.9فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا تاہم گندم سمیت دیگر اناجوں کی وافر سپلائی کے باعث سیریل نرخ 0.6فیصد گر گئے۔

ایف اے او نے نئی رپورٹ میں اپنی پیش گوئی کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے 2017سیزن کے اختتام پر اناجوں کے عالمی ذخائر بلند ترین سطح پر پہنچنے کی امید ظاہر کی ہے۔ سیریل سپلائی اینڈ ڈیمانڈ بریف نامی رپورٹ میں عالمی ادارے نے کہاکہ گندم و دیگر اناجوں کی پیداوار زیادہ ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، توقع ہے کہ سیزن کے اختتام پر اناجوں کے عالمی ذخائر 1.4فیصد کے اضافے سے 67 کروڑ ٹن تک پہنچ جائیں گے، گندم کے ذخائر بھی 23کروڑ85لاکھ ٹن کی نئی بلند ترین سطح پر آ جائیں گے جس کی بری وجہ چین، امریکا اور روس کی پیداوار میں اضافہ ہے، چاول کے ذخائر بھی بڑھ کر 17کروڑ 10لاکھ ٹن ہو جائیں گے جبکہ دیگر اناجوں کے ذخائر 26 کروڑ 10لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے۔

رپورٹ میں اناجوں کی عالمی پیداوار 1.7فیصد کے اضافے سے 2 ارب 57 کروڑ 70لاکھ ٹن رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ چاول اور مکئی کی ریکارڈ پیداوار کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سیزن 2017میں کم نرخوں کے امکانات کی وجہ سے امریکا میں گندم کے زیرکاشت رقبے میں کمی کا خدشہ ہے تاہم روس، یوکرین، بھارت اور پاکستان میں پہلے سے زیادہ رقبے پر گندم کی کاشت متوقع ہے، فی الوقت ارجنٹائن اور برازیل میں مکئی کی کاشت جاری ہے، زیادہ منافع اور سازگار موسم کی وجہ سے پیداوار بھی بڑھے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔