سانحہ مال روڈ میں شہید پولیس اہلکاروں کی نمازجنازہ ادا، لاہورکی فضا سوگوار

ویب ڈیسک  منگل 14 فروری 2017
نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد شہدا کے جسد خاکی ایمبولینسوں کے ذریعے ان کے آبائی علاقوں کوروانہ کردیئے گئے، فوٹو؛ آئی این پی

نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد شہدا کے جسد خاکی ایمبولینسوں کے ذریعے ان کے آبائی علاقوں کوروانہ کردیئے گئے، فوٹو؛ آئی این پی

 لاہور: گزشتہ روڈ مال روڈ پر خودکش حملے میں شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی  جب کہ شہر کی سوگوار رہی۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق ایلیٹ پولیس ٹریننگ اسکول بیدیاں میں ڈی آئی جی ٹریفک سید احمد مبین، ایس ایس پی زاہد گوندل سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کی گئی، نمازجنازہ میں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی، وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ اور دیگراعلیٰ سیاسی، سرکاری اورعسکری شخصیات نے شرکت کی، نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد ڈی آئی جی ٹریفک احمدمبین شہید کیولری گراؤنڈ کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا جب کہ دیگر شہدا کے جسد خاکی ایمبولینسوں کے ذریعے ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردیئے گئے۔

سانحہ مال روڈ پرلاہورکی فضا سوگوار رہی، شہر کے تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز اور تجارتی علاقے بند رہے، پنجاب حکومت کی جانب سے واقعے پرایک روزہ سوگ منایا گیا جس کے تحت صوبے بھرکی تمام سرکاری، نیم سرکاری اوراہم نجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ اس کے علاوہ پنجاب بار کونسل کی اپیل پرصوبے بھر کی ماتحت عدالتوں میں وکلا نے یوم سوگ منایا، ماتحت عدالتوں میں وکلا کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: سانحہ مال روڈ؛ خود کش حملہ آورکے اعضا فرانزک لیب کو بھجوا دیئے گئے

دوسری جانب لاہور کے مختلف سرکاری اسپتالوں میں سانحے میں زخمی ہونے والوں کا علاج جاری ہے، گنگا رام اسپتال میں 33، میو اسپتال میں 21 اور سروسز اسپتال میں 15 مریض زیر علاج ہیں، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب پولیس، سی ٹی ڈی اور دیگر حساس ادارے دھماکے کی تحقیقات کررہے ہیں، سی ٹی ڈی اورحساس اداروں کے حکام نے دھماکے کی جگہ سے سیف سٹی کیمروں کی سی سی ٹی وی وڈیو حاصل کرلی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزپنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پرعین اس وقت خودکش حملہ ہوا تھا جب پولیس کے اعلی حکام وہاں احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کررہے تھے، واقعے میں ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سمیت 7 پولیس اہلکار اور 6 عام شہری جاں بحق ہوئے تھے جب کہ درجنوں زخمی شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

لاہور دھماکے کے پیچھے دشمن کے کیا عزائم تھے ؟

نتائج ملاحظہ کریں

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔