380 فٹبال میچز کی فکسنگ میں ملوث گروہ کا خاتمہ

اے ایف پی / اسپورٹس ڈیسک  منگل 5 فروری 2013
بیٹنگ مافیا بڑے بین الاقوامی فٹبال میچز کے نتائج میں گڑبڑ کے لیے کھلاڑیوں کو رقوم اور طوائفوں کے ذریعے پھنسایا کرتے ہیں، تفتیشی افسران کا انکشاف۔  فوٹو: فائل

بیٹنگ مافیا بڑے بین الاقوامی فٹبال میچز کے نتائج میں گڑبڑ کے لیے کھلاڑیوں کو رقوم اور طوائفوں کے ذریعے پھنسایا کرتے ہیں، تفتیشی افسران کا انکشاف۔ فوٹو: فائل

دی ہاگ / ایسٹ لندن:  یورپیئن پولیس نے سنگاپور کے ایک ایسے جرائم پیشہ نیٹ ورک کا خاتمہ کردیا جو مبینہ طور پر 380میچزکی فکسنگ میں ملوث تھا،ان میں چیمپئنز لیگ اور ورلڈ کپ کوالیفائرز بھی شامل ہیں۔

یوروپول کے سربراہ روب وینرٹ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ واضح طور پر میچ فکسنگ کی یہ سب سے بڑی تفتیش ہے جس میں 5 ممالک شامل ہیں، شبہ ہے کہ 15 ممالک میں کم ازکم 425 ریفری، پلیئرز اور دیگر آفیشلز نتائج کی ہیراپھیری میں شامل تھے تاکہ شرطوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ رقم حاصل کی جا سکے،زیادہ تعداد ایسے میچز ترک، جرمن اور سوئس چیمپئن شپس میں کھیلے گئے تھے لیکن دنیا بھر کے دیگر مقابلوں پر بھی خدشات پائے جاتے ہیں۔ یوروپول کا کہنا ہے کہ یورپ کے دو چیمپئنز لیگ میچز اور چندورلڈ کپ کوالیفائرز پر بھی شبہ ہے۔

اس سلسلے میں ارجنٹائن اور بولیویا کے درمیان ایک بین الاقوامی میچ کی ٹی وی کوریج دکھائی گئی،جس میں ہنگری کے ایک ریفری کو انتہائی مشکوک پنالٹی کک دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے، وینرٹ نے کہا کہ وہ یورپیئن فٹبال کی گورننگ باڈی یوئیفاکے سربراہ مائیکل پلاٹینی کو خط لکھیں گے، دنیائے فٹبال کو اس وارننگ پر دھیان دینا اور کھیل کی حفاظت کرنی چاہیے۔ یوروپول کے مطابق تفتیش کے بعد 14 افراد کو مجموعی طور پر 39سال کی سزا دی جا چکی اور مزید عدالتی کارروائی متوقع ہے، تحقیقات میں پانچ یورپیئن ممالک جرمنی، ہنگری، سلوانیا، فن لینڈاور آسٹریا شامل ہیں۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایسے 380 فٹبال میچز کی نشاندہی کی جو یورپ بھر میں فکسڈکیے گئے اور اس سے تقریباً 8 ملین یوروز منافع حاصل ہوا، ایشیا کے جرائم پیشہ افراد کو بھی میچ فکسنگ میں ملوث پایا گیا،کچھ میچز یورپ سے باہر بھی فکسڈکیے گئے۔ پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ بیٹنگ مافیا بڑے بین الاقوامی فٹبال میچز کو فکسڈ کرنے کیلیے کھلاڑیوں کو رقوم اور طوائفوں کے ذریعے پھنسایا کرتے ہیں، کم رقم پانے والے کھلاڑی اور ریفری مافیا گینگ کا زیادہ سے زیادہ شکار بنتے ہیں، وہ طوائفوں کو استعمال کرکے انھیں بلیک میل اور اہم میچز میں غیر معیاری کھیل پیش کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

جرمن چیف انویسٹی گیٹر فریدہیم التھانس نے کہا کہ یہ انتہائی خطرناک مسئلہ ہے جس سے قانونی طور پر شرطیں لگانے والی فرمز، کلبز، کھلاڑیوں اور حمایت کرنے والی عوام کے بھروسے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ فیفا کا اپنا ’’کرپشن بسٹر‘‘، سابق انٹرپول ایگزیکٹیو رالف متشکے نے بھی گزشتہ ماہ کھیل میں رشوت ستانی کی بلا کو قابو کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں کوئی بھی لیگ کرپشن سے محفوظ نہیں ہے۔ میچ فکسنگ کا بین الاقوامی واقعہ اس وقت سب کے سامنے آیا جب سنگاپور کے بزنس مین ولسن راج پیرومل اس میں ملوث پائے گئے،انھیں 2011 میں فن لینڈ میں جیل کی ہوا کھانی پڑی، ان کا نام جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے واقعات میں بھی آیا تھا۔ البتہ یوروپول نے پیرومل کے میچ فکسنگ معاملات میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

دریں اثنا جرمن تفتیش کنندہ نے ایک نیٹ ورک کا پتہ لگایا جس میں دنیا بھر کے ممالک رشوت ستانی میں ملوث ہیں ، کھلاڑیوں اور ریفریوں کو میچ فکسنگ کیلیے رقومات دی جا رہی ہیں، ان میں 15 ممالک کے 425 کرپٹ حکام، کھلاڑی اور عادی جرائم پیشہ افراد شامل ہیں۔ جرمنی کے شہر بوچم کے پولیس چیف انویسٹی گیٹر فرید ہیلم التھانس نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے 150کیسز موجود ہیں اور ہر میچ میں سنگاپور سے ایک لاکھ یوروز کی رشوت کی ادائیگی کی گئی ہے۔

تفتیش کے دوران کھلاڑیوں اور کلبز کا نام نہیں بتایا جاسکتا، بہر حال فکسنگ میں کئی یورپیئن ممالک کے اہم قومی لیگ میچز اور دو چیمپئنز لیگ مقابلے شامل ہیں، ان میں سے ایک برطانیہ میں کھیلا گیا، انھوں نے کہا کہ یورپ بھر میں میچ فکسنگ کے قوانین کو مرتب کرنے کی ضرورت ہے، جرمنی سمیت کئی ممالک میں میچ فکسنگ اس وقت جرم میں تبدیل ہوتی ہے جب آپ نتیجے پر شرط لگاتے ہیں، یہ ثابت کرنا کہ شرط لگائی گئی اکثر مشکل ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔