- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
ڈوپنگ میں ملوث ایتھلیٹس کے نام ظاہر کرنے کا مطالبہ
میلبورن: آسٹریلیا میں کھیلوں کے منتظمین نے حکومت کی ڈوپنگ کے حوالے سے رپورٹ پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ پروفیشنل اور امیچر ایتھلیٹس میں ممنوعہ ادویات کا استعمال جاری ہے،تفتیشی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایتھلیٹس کے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے وہ ملوث افراد کے نام بتائیں۔ آسٹریلیا کے ممتاز کرائم انٹیلیجنس یونٹ نے ایک سال کی جدوجہد کے بعد رپورٹ مرتب کی ہے، اس میں کہا گیاکہ کھیلوں کی کئی تنظیموں کے کھلاڑی اور ٹیمیں کارکردگی کو بڑھانے والی ممنوعہ دوائیں استعمال کررہی ہیں، یونٹ نے قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ایسی تنظیموں کے نام نہیں بتائے۔
آسٹریلوی رگبی لیگ کے ممتاز کوچ وین بینٹ نے رپورٹ کو ’المیہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نامی گرامی ایتھلیٹس کی توہین ہوئی ہے،نیو کیسل نائٹس کے کوچ نے میڈیا کو بتایا کہ اس میں کھیل کا کوئی قصور نہیں، یہ ایجنسیاں ہیں جنھوں نے کل اس مہم کا آغاز کیا اور آج نتائج کو عوام کے سامنے پیش کردیا، انھوں نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوا تو ڈرگ ایجنسی کیا کررہی ہے؟ ہم اسے کھیلوں میں تحقیق کے لیے کافی رقم ادا کرتے ہیں اور کئی مرحلوں پر اس سے سمجھوتہ بھی کیا ہے، اب یہ مسئلے کے بارے میں بتا رہی ہے، میں نہ تواسے تلاش کرسکتاہوں نہ ہی یہ میرا کام ہے۔
ہم نے انھیں اس کام کے لیے رکھا ہے۔ رپورٹ ایک ایسے وقت جاری ہوئی جب ایک اہم آسٹریلوی فٹبال کلب نے اینٹی ڈوپنگ حکام سے اسٹاف کی طرف سے کھلاڑیوں کو فراہم کیے گئے سپلیمنٹس پر اپنے خدشات کا اظہار کیا، میلبورن کی ایسنڈن بومرزکی تفتیش میں آئندہ ماہ سیزن کے پہلے میچ میں مشہور فٹبال لیگ (اے ایف ایل)کے مقابلے میں مقامی بک میکرز کو شرطٰیں لگانے سے روک دیا،ممتاز ٹیموں کے ساتھ غیر تربیت یافتہ سائنسدانوں کی موجودگی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناء اے ایف ایل کی گورننگ باڈی نے جمعے کوممنوعہ دواؤں کے استعمال کے خلاف وسیع اقدامات کا اعلان کیا۔
اس میں کھلاڑیوں کو پہلے سے ڈرگ انتظامیہ سے رجوع کرنے اور تمام اسٹاف کی چیکنگ پر زور دیا گیا ہے۔ اے ایف ایل ٹیم سڈنی سوانز کے سابق پریمیئرشپ فاتح کوچ پال رو کا کہنا ہے کہ رپورٹ مرتب کرنے والوں کو مزید تفصیلات یاکم از کم ڈوپنگ واقعات کی تعداد بتانا چاہیے،میں جاننا چاہتا ہوں، ہمارے پاس چار تنظیموں کی 35 مثالیں موجود ہیں ، ہم اس بارے میں واضح طور پر نام نہیں بتا سکتے کیونکہ ابھی تک تفتیش کررہے ہیں۔ آسٹریلیا کے سابق بولربریٹ لی کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں ایسے واقعات نہیں ہوتے،میں نے باقاعدہ طور پر ہر روز اپنے آپ کو ٹیسٹ کیلیے پیش کیا۔
مجھے یقین ہے کہ99 فیصد افراد ایسا نہیں کرتے تو ایک ہی لاٹھی سے سب کو کیوں ہانکا جارہا ہے، میں نے کرکٹ میں ایسا کبھی نہیں دیکھا جس سے مجھے یقین ہوکہ یہ گنداکھیل ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم جولیا نے رپورٹ کی تفصیلات کو ’بیمارکن‘قراردیا، ممتاز سیاستدانوں نے تفتیشی حکام سے مزید معلومات کا مطالبہ کیا تاکہ ایسا نہ کرنے والے ایتھلیٹس کا وقار قائم ہوسکے۔
ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) کے سربراہ جون فاہے نے ان مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں انھیں اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے، انھیں معلوم نہیں وہ کیا چاہتے ہیں، شہادتیں جمع کرکے ہی صحیح تصویر سامنے آسکتی ہے ، انھیں اس قسم کے بیانات دینے سے قبل قانون پڑھنے کی ضرورت ہے جو ان کی پارلیمنٹ نے منظور کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔