بچپن میں مجھےکئی لوگوں نے جنسی طور پر ہراساں کیا، نادیہ جمیل

ویب ڈیسک  پير 15 جنوری 2018
میں 4 سال کی تھی جب مجھے پہلی بار جنسی طور پر ہراساں کیا گیا ؛ فوٹوفائل

میں 4 سال کی تھی جب مجھے پہلی بار جنسی طور پر ہراساں کیا گیا ؛ فوٹوفائل

کراچی: نامور پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل نے بچپن میں اپنے ساتھ ہونے والے جنسی ہراسانی کے واقعے کو تمام لوگوں کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے احساس دلایا ہے کہ بچوں کے ساتھ  جنسی ہراسانی کے واقعات کس قدر تکلیف دہ ہیں اور بچوں کو ان کی وجہ سے کس کرب سے گزرنا پڑتا ہے۔

قصور کی رہائشی ننھی زینب کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی اور لرزہ خیز قتل نے پوری پاکستانی عوام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ زینب کے ساتھ ہونے والے اندوہناک حادثے کے باعث پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شوبزو کرکٹ اسٹارز اورسیاستدان ایک پیج پر ہیں اور  زینب کے قاتل کی گرفتاری اور سخت سزا دینے کے مطالبے پر قائم ہیں۔ اس حوالے سے جہاں ماہرہ خان، فیصل قریشی، صنم سعید سمیت متعدد اداکار سڑکوں پر نکل کر احتجاج کررہے ہیں، وہیں شوبز اور فیشن انڈسٹری سے تعلق رکھنےوالے فنکار بھی سوشل میڈیا کے ذریعے بھرپور احتجاج کررہے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: زینب کے قتل پر شوبز و کرکٹ ستارے بھی اشک بار

پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خوبصورت اداکارہ نادیہ جمیل بچپن میں جنسی ہراسانی کی تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرچکی ہیں۔ انہوں نے زینب قتل کیس پر آواز بلند کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونےو الے واقعے کے بارے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ’‘انہیں ان کے قاری صاحب، ڈرائیوراور ایک پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھنے والے لڑکے نے جنسی ہراساں کیا۔ میرا خاندان آج بھی چاہتا ہے کہ میں اپنے ساتھ ہونےوالی زیادتی پر خاموش رہوں لیکن شرمندہ ہونے کی ضرورت مجھے نہیں بالکل بھی نہیں‘‘۔

ایک اور ٹوئٹ میں نادیہ نے کہا’’ میں 4 سال کی تھی جب مجھے پہلی بار جنسی طور پر ہراساں کیا گیا اور جب میں کالج میں آئی تو یہ سلسلہ حد سے بڑھ گیا۔ لوگوں نے مجھے اس واقعے کے بارے میں اپنے خاندان کی عزت کے لیے چپ رہنے کے لیے کہا جیسے میرے خاندان کی عزت میرے جسم کے ساتھ منسلک ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایک مضبوط اور محبت کرنے والی ہوں۔ مجھے  یا میرے بچوں کو اس بارے میں کوئی شرمندگی نہیں صرف فخر ہے۔ مجھے خود پر فخر ہے۔‘‘

نادیہ جمیل نے جنسی ہراسانی اور زیادتی کا شکار ہونے والے ہر بچے کو خود سے منسلک کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار جب کوئی بچہ جنسی ہراسانی کا شکار ہوتا ہے مجھے لگتا ہے وہ میں ہوں، میں بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر خاموش نہیں رہ سکتی۔ میں بچوں اور ان  کے والدین سے کہنا چاہتی ہوں کہ آپ کو شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں دراصل شرمندہ ہونے کی ضرورت اس شخص کو ہے جس نے آپ کے ساتھ یہ مکروہ فعل کیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: زینب قتل پر صبا قمر پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں

پاکستانی فیشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی فریحہ الطاف بھی زینب واقعے پر خود کو بولنے سے روک نہ سکیں اور انہوں نے بھی زینب کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر احتجاجاً بچپن میں اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ’’6 سال کی عمر میں مجھے ہمارے گھر کے باورچی (کُک) نے ہراساں کیا، میرے والدین نے اس واقعے کے خلاف ایکشن بھی لیا لیکن سب لوگوں نے ہمیں چپ رہنے کے لیے کہا جیسے یہ میری غلطی ہو اور مجھے اس پر شرمندہ ہونا چاہئے۔ 34 سال کی عمر میں مجھے احساس ہوا ہے کہ یہ واقعہ میری پوری زندگی پر اثرانداز ہوا ہے۔ دراصل شرمندگی چپ رہنے میں ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے فریحہ الطاف اور نادیہ جمیل کے ساتھ ہوئے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی ایسا کوئی واقعہ ہوتا ہے میرا دل ٹوٹ جاتا ہے، انہوں نے نادیہ جمیل اور فریحہ الطاف کو بہادر خواتین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے پر بات کرکے اور آواز اٹھا کر آپ دونوں نے بہت ہمت دکھائی ہےاور آپ کے اس عمل سے زیادتی کا شکار ہونےوالے ہر فرد کو بہت حوصلہ ملے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔