- وزیر اعظم کی سنئیر صحافی ایاز امیر پرحملے کی تحقیقات کی ہدایت
- لاہور میں سینئیرصحافی ایاز امیر پرنامعلوم افراد کا حملہ
- فرحت شہزادی کرپشن کیس میں پیشرفت، دو ملزمان گرفتار
- 86 سالہ خاتون نے دنیا کی معمر ترین ایئر ہوسٹس کا عالمی اعزاز پالیا
- کے الیکٹرک کا اضافی لوڈشیڈنگ کا اعلان
- انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی مایہ ناز کھلاڑی عادل رشید کو حج کی پیشگی مبارکباد
- ایم کیو ایم کی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست
- چینی کمپنی کراچی میں نئی بس سروس کا جلد آغاز کرے گی، شرجیل انعام میمن
- فتح جنگ میں گھریلو ناچاقی پر باپ نے فائرنگ کر کے بیٹے کو قتل کردیا
- رواں برس 10 لاکھ مسلمان فریضۂ حج ادا کریں گے
- جون کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں 22 فیصد اضافہ
- چین میں ایک دوسرے کے پاسپورٹ پر درجنوں دفعہ سفر کرنے والی جڑواں بہنیں گرفتار
- روس کی بلغاریہ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی
- لاہور؛ ڈاکو زیر تعمیر مسجد سے 40 ہزار روپے لوٹ کر فرار
- پی ٹی آئی جلسے کے پیش نظر اسلام آباد میں ریڈ الرٹ جاری
- ساجد خان کے باؤلنگ ایکشن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، چیف سلیکٹر
- بھارت میں 20 روپے کے چائے کے کپ پر 50 روپے سروس چارجز
- ایل پی جی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ
- کراچی میں سفاک ملزمان نے کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
- حکومت نے عمران خان دور کی دو بڑی سبسڈی والی اسکیمیں ’معطل‘ کردیں

نادر شاہ عادل
لیاری میں مسیحائوں کے نام
ڈاکٹرزکی دنیامیں ایک کہاوت مشہورہے کہ اس مسیحا کے مطب میں قدم نہ رکھیں جس کے سرکاری دفترکے پودے خشک اورمردہ ہوچکے ہیں۔
کتابیں شکست نہیں کھائیں گی
جہاندیدہ جرنلسٹس جہاں کہیں ملتے ہیں وہ یقین دلاتے ہیں پرنٹ میڈیا مررہا ہوگا لیکن لفظ نہیں۔
بلوچستان کے آنسو نہیں تھمے
سیاست دانوں کو نواب اکبر بگٹی کی سیاسی مابعدالطبیعات اور جدلیات کا خوب اندازہ ہے۔
اکبر بگٹی اورشیر محمد مری کی باتیں
یہ جنرل ضیاء الحق کے عہد آمریت کے جوبن کا زمانہ تھا۔ 1984ء کی بات تھی۔
لیاری کی ڈرامہ سیریل، ایک خواب
لیاری کی کہانی کا دی اینڈ یوں ہوا کہ لیاری کی ڈرامہ سیریل کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوا۔
فیض محمد بلوچ، عظیم بلوچی لوک سنگر
فیض کا سٹیمنا حیران کن تھا، وہ دردانگیز سر بلوچی نوحے میں کھینچتے تو ایسا لگتا کہ ساغرکیھنچے جارہا ہے۔
ممتاز بلوچ شاعر ظفر علی ظفر کی یاد میں
طالب علموں نے ان کو بیمار، اداس اور ناقدری زمانہ کا ستم رسیدہ دیکھا۔
اہل صحافت پر چاند گرہن
وہ باکردار کمیٹڈ صحافی کہاں چلے گئے جنھیں اپنے قلم ،کردارکی صلاحیت ، خبرکی ہر قیمت پر تلاش اور اس کی صداقت پر ناز تھا۔