- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
جاوید قاضی
آرٹیکل 370 اور کشمیر
آج پھر ہندوستان میں ایک نئی طرح کا فاشزم منڈلا رہا ہے۔ ہندوستان کی سپریم کورٹ کو بھی اس سے خطرہ لاحق ہے۔
25 جولائی 2018 سے 25 جولائی2019 تک
صرف سول وملٹری تعلقات میں توازن کا طلبگار ہے ، اگر یہ توازن بگڑا تو یہ ملک کے مفاد میں کسی طرح بھی بہتر نہ ہوگا۔
بھوک کے بعد
ہم نے بھی بحیثیت قوم اور بحیثیت ملک بہت سے زمانے بیکار گزار لیے یہ ہماری مجبوری تھی، جغرافیائی حقیقت تھی۔
مالیاتی ڈسپلن اور ترقی
آج ایک دم سے ایک لاکھ مزید فائلر بن گئے اور اس طرح ہر سال ایک لاکھ اور بھی بنیں گے۔
نتھو رام ، گاندھی اور مودی
جناح نے ہندوستان کا بٹوارہ کیا مگر پاٹیل کے پیروکار مودی نے ہندوستان کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی سوچ رکھی ہے۔
بہت دیرکردیتے ہیں
بہت دیرکردی ہم نے ریاست کی نفسیات اور سائنس کو سمجھنے میں،اپنی تاریخ کوترتیب دینے میں، اپنے بیانیے کوصحت مندبنانے میں۔