- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
خالد گورایا
کاغذی ڈالر کا شکنجہ اور قیدی ممالک(پہلا حصہ)
پہلی عالمی جنگ سے قبل بڑے سامراجی ممالک آپس میں دفاعی معاہدے کر رہے تھے
سامراجی معاشی واشرافیائی جمہوری غلامی (آخری حصہ)
ان ملکوں کی کرنسیوں کی قیمت میں مسلسل کمی کرتا ہے۔ جیسے یورپی ممالک و مڈل ایسٹ ممالک ہیں
سامراجی معاشی و اشرافیائی جمہوری غلامی (پانچواں حصہ)
اس طرح یورپی ممالک نے امریکا کے مقابلے میں کرنسی وار میں برتری حاصل کرلی،
سامراجی معاشی و اشرافیائی جمہوری غلامی (چوتھا حصہ)
عالمی مہنگائی سے توانائی کے حوالے سے تیل کا بنیادی کردار ہے۔
سامراجی معاشی و اشرافیائی جمہوری غلامی (تیسرا حصہ)
لیکن جوں ہی کوئی بھی ’’سرمایہ پرستی‘‘ کی راہ اختیار کرتا ہے۔ وہ تمام انسانی معاشرتی اقدار کی نفی شروع کر دیتا ہے۔
سامراجی و اشرافیائی غلامی سے آزادی (دوسرا حصہ)
ان متاثرہ ملکوں میں سامراجی درآمدات بڑھتی گئیں اور ایکسپورٹ (برآمدات) کم ہوتی گئیں۔
سامراجی معاشی غلامی سے آزادی (پہلا حصہ)
28 جولائی 1914 کو پہلی عالمی جنگ کے نتیجے میں یورپی ممالک شدید ’’کرنسی ایکسچینج بحران‘‘ کا شکار ہوگئے۔
مہنگائی، بے روزگاری بڑھنا کیا اٹل ہے؟ (آخری حصہ)
ایکسپورٹرز اورامپورٹرز ہر حالت میں اپنا نفع حاصل کرتے ہیں
مہنگائی، بے روزگاری بڑھناکیا اٹل ہے؟ (پہلاحصہ)
کسی بھی ملک میں حکومتی غیر پیداواری اخراجات ’’عوامی ترقیاتی پیداواری اخراجات‘‘ سے جوں جوں بڑھتے جاتے ہیں
غلامی کی تین زنجیروں میں قیدی عوام (دوسرا حصہ)
جولائی 1972 میں ’’مردہ ٹیکس‘‘ کا منفی اثر ملکی تمام اشیا پر پڑا تھا۔