- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
مبین مرزا
دریچہ : شیوۂ غالب
غالب ایک خودبیں، خودنگر اور انا پرست شاعر ہے، یہ تأثر بھی غالب کے زمانے ہی میں قائم ہوگیا تھا۔
ادب میں وفاداری
مراد یہ کہ دوسرے بہت سے سوالوں کی طرح یہ سوال بھی ہمارے ادب میں بالکل نیا تو نہیں ہے۔
بچے اور بلوغت کی تعلیم
معاشرہ خواہ کوئی بھی ہو، فرد کی تربیت کے یہ تینوں ادوار اور ادارے اپنی اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں۔
بچے اور بلوغت تعلیم
اب جہاں تک اس پروگرام میں دی گئی تعلیم کا سوال ہے تو صاف بات یہ ہے کہ وہ بہت ابتدائی نوعیت کی معلوم ہوتی ہے۔
بڑھتے جاتے ہیں رفتگاں میرے
رسائی بھائی ہمارے تہذیبی سانچے کے آدمی تھے اور اگلے وقتوں کی نشانیوں میں تھے۔
عہدِ جدید اور ادب کا زوال (دوسرا حصہ)
انسانوں کے لیے جو راہیں ترقی کی منزلوں کو جانے والی سمجھی گئیں خود اُن کے لیے بھی تباہی کا براہِ راست سفر ثابت ہوئیں۔
عہدِ جدید اور ادب کے زوال کا مسئلہ
عہدِ جدید کی عمل پسند زندگی میں ادب کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں رہی۔