- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
مبین مرزا
دریچہ : اے گردشِ ایام!
گزشتہ رُبع صدی میں ہمارا سماجی مزاج اور اجتماعی رویے نمایاں طور پر تبدیل ہوئے ہیں
روہنگیا مسلمان، عالمی بے ضمیری کا نیا نشان
بربریت کے ان ہول ناک واقعات کو عالمی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا نے پوری توجہ دی ہے۔
معاصر دُنیا، ادیب اور قیامِ امن
ہمارے یہاں اداروں کے علاوہ افراد کا انفرادی کردار بھی معاشرتی رویوں کی تشکیل میں بہت کارآمد اور اثر انگیز رہا ہے۔
معاصر دُنیا، ادیب اور قیامِ امن
حقیقت یہ ہے کہ ادیب کا فن اُس کے داخلی تقاضوں سے اپنے اظہار کے قرینے کا تعین کرتا ہے۔
اے نژادِ نو! آزاد رہو آباد رہو
ہمیں بار بار آزمایا گیا اور ہر بار ہم جھوٹے وعدوں اور کھوکھلے نعروں کی بھینٹ چڑھے ہیں۔
اے نژادِ نو! آزاد رہو آباد رہو
ہمارے جذبۂ آزادی کی قوت، قومی جوش اور سماجی ولولے کا اندازہ بہ آسانی کیا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم کی نااہلی، چند باتیں
نوازشریف کے خلاف عدلیہ کے اس فیصلے پر طرفین کا ردِعمل تو خیر فطری بات ہے
’’مجموعۂ عطاء الحق قاسمی‘‘ پر ایک نظر
تخلیق کار کی حیثیت سے یہی اُن کی شناخت اور ان کے فن کی اصل کامیابی ہے۔
روشنیوں کا شہر اور اس کی زندگی
انسانوں کی طرح شہروں کی بھی ایک تقدیر ہوتی ہے جو اُن کے ساتھ اسی طرح کھلواڑ بھی کرتی ہے۔