- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
مختار احمد
گریٹر اقبال پارک اور رنجیت سنگھ کا مجسمہ
شاہی قلعے کے وسیع میوزیم میں مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے سکھاراج کے مہاراجہ رنجیت سنگھ کا گھوڑے پر سوار مجسمہ نصب ہے
بہمن آباد سے عربوں کے دارالحکومت منصورہ تک
محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث عربوں کا دارالحکومت کھنڈرات میں تبدیل ہوتا گیا
لاہور عجائب گھر بمقابلہ کراچی عجائب گھر
میوزیم کے قریب سے گزرنے والوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ یہ عجائب گھر ہے جہاں لاکھوں سال پرانے تاریخ کے خزانے موجود ہیں
لوپور کے کچے قلعے سے لاہور کے شاہی قلعے تک
آج جس جگہ ایک مضبوط، بلند و بالا قلعہ موجود ہے، یہاں ماضی میں ایک کچا قلعہ ہوا کرتا تھا
بھارت کے لاہوری گیٹ سے پاکستان کے دہلی گیٹ تک
ان دروازوں کی دیکھ بھال کی جانب مکمل توجہ دی جائے تاکہ وہ تاریخ کے اوراق پر یادوں کی صورت اسی طرح جگمگاتے رہیں
ہولی ٹرینٹی چرچ یا لائٹ ہاؤس
ہولی ٹرینٹی چرچ کے ٹاور کا طویل عرصے تک لائٹ ہاؤس کے طور پر استعمال ہوتا رہا
پنچ مکھی مندر سے نوادرات کی دریافت
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ دریافت شدہ نوادرات ڈھائی سے 300 سال سے زیادہ قدیم نہیں
کراچی: پسماندگی سے ترقی اور پھر تنزلی کا سفر
حکومت سندھ ملازمین کی مکمل طور پر چھان بین کرے اور گھوسٹ ملازمین کی جگہ ایماندار ملازمین کی تعیناتی کو یقینی بنائے
پاک سرزمین کا ترانہ
قومی ترانہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اردو میں نہیں بلکہ فارسی میں لکھا گیا، جو کہ قطعی غلط ہے