- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدرابراہیم رئیسی دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
اقبال خورشید
غلاف کعبہ کی ایک یاد
سڑکوں پر زندگی سسکتی پائی، تو قلم سے رجوع کیا۔ 27 دسمبر کو قیامت اتری، تو اسی سرسراہٹ میں پناہ لی۔
مغالطوں کے اندھیرے میں سوالات کی کرنیں
روسی فلسفی گرڈجیف کہا کرتا تھا:’’انسان نیند میں ہے۔عمل تنویم کےزیر اثر۔اگر جاگا، تو اپنے اعمال پر حیران رہ جائے گا۔‘‘
تذبذب کی دھول
حقیقت خرافات میں کھو گئی ہے۔ قبلہ رو ہو کر سجدہ کرنے والے آج فرقوں میں بٹے ہیں، مسلکی مباحث توانائی چاٹ گئے۔
کبھی اے نوجواں مسلم، تدبر بھی کیا تو نے!
عمل، انسان کی پہچان۔ اور ہر عمل سے قبل رب کی مہربانی اور رحمت کو یاد کرنے کا حکم۔
انٹرنیٹ پر’’اپ لوڈ‘‘ کردہ پانچ سو اردو کتب قارئین کے لیے تحفہ ہیں، راشد اشرف
پرانی کتب کا اتوار بازار منفرد مقام ہے، ابن صفی کے جاسوسی ناول بھی ادبی چاشنی کے حامل تھے، راشد اشرف
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں
میں سرخ اینٹوں والے شہر میں تھا۔ حیدرآباد میں۔ پر یہ وہ شہر نہیں تھا، جہاں میرے بچپن کی حسین یادیں سانس لیتی تھیں۔
شہر خموشاں کے بے روح گیت
ننھے معصوم بچوں کی لاشیں اٹھانے کے بعد الفاظ اور جذبات کی لاحاصل جگالی نے فقط اکتاہٹ ہی بڑھائی۔
ہندوستان میں سیکولرازم کمزور ہوا، مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہے، ڈاکٹر لوراں گائے
کراچی نےتشدد کےساتھ رہنے کا ہنرسیکھ لیا،رئیس امرہوی کےقطعات پاکستانی سیاسی تاریخ پربے مثال تبصرہ ہیں، ڈاکٹر لوراں گائے
خان: خود اعتمادی اور خوش فہمی کے درمیان
حکومت کو، جس کے وزراء گذشتہ کئی ماہ سے ’’مٹھی بھر لوگ‘‘ کی گردان کر رہے ہیں، ذرا سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔