- فضل الرحمان کے قریبی ساتھی موسیٰ خان زائد اثاثہ جات کیس میں بری
- امیرِ طالبان پہلی بار عوامی سطح پر منظرعام پر آگئے
- بینرز اتارنے والوں عمران خان کو دلوں سے کیسے اُتارو گے؟ فواد چوہدری
- عمران خان کا خطاب، بڑی اسکرین لگانے پر پی ٹی آئی اور پولیس میں تصادم
- اسٹیورٹ براڈ نے ٹیسٹ میچ کے ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز دے ڈالے
- کراچی میں ساحل سمندر پر فلیمنگوز کا خوبصورت نظارہ
- موچکہ چیک پوسٹ پر کسٹمز کی کارروائی میں کھاد اور ایرانی ڈیزل ضبط
- مالی سال کا اختتام، ڈالر نے ڈبل اور ریال نے نصف سنچری عبور کرلی
- لاہور میں برقع پوش ڈکیت گینگ گرفتار
- افغانستان سے کوئلہ، مصالحہ جات سمیت 9 اشیاء کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی ختم
- زکریا ایکسپریس زیادتی کیس میں ملزمان کا ڈی این اے متاثرہ خاتون سے میچ کرگیا
- پی ٹی آئی کی آج اسلام آباد میں جلسے کی تیاریاں مکمل
- ڈاکٹر عافیہ کی والدہ بیٹی کی راہ تکتے ہوئے انتقال کرگئیں
- وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب؛ سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا
- وفاق نے قبائلی اضلاع کیلیے صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت معطل کردی
- پیپلز بس سروس کی مزید 30 بسیں کراچی پورٹ پہنچ گئیں
- اب کوئی جتھا اسلام آباد ڈی چوک نہیں آسکتا، وزیر داخلہ
- شمالی وزیرستان؛ سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 3 دہشت گرد ہلاک
- پنجاب سے ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر تنظیموں کے 9 دہشت گرد گرفتار
- وزیراعظم کی احتساب عدالت میں مستقل حاضری سے معافی کا حکم نامہ جاری

سعد اللہ جان برق
بس اب کوئی سمجھوتہ نہیں
دنیا میں اور بھی تو بہت سارے سمجھوتے ہیں سمجھوتہ ایکسپریس ہے سمجھوتہ آئی ایم ایف ہے سمجھوتہ نصف نصف ہے۔
کیا کیا لائے ہوں گے ؟
یہاں اس ’’پگڑی‘‘ کا قصہ بھی دم ہلاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے جو تھی تو سہی لیکن ہر کسی کو دکھائی نہیں دیتی تھی۔
ایک ’’آئی المفانہ تجویز‘‘
حکومت کو سوجھ نہیں رہاہے کہ کیسے ان پرٹیکس لگائیں من جملہ ان چیزوں کے ایک یہ ’’ہوا‘‘ بھی ہے۔
چالیس بھوتوں کا قصہ
ہم بے شک محقق ہیں اور ہم نے اپنے تمام محققانہ تجربات بروئے کار لا کر سر توڑ کوشش بھی کی۔
’’نہ کرنا‘‘ ایک بہترین زریں اور گوہریں مشورہ
ہم حکومت کو وہ دوست سمجھ سکتے ہیں جو آدمی کو ’’دشمن‘‘سے مکمل طور پر بے نیاز کردیتاہے۔
اپنے اندر کی ایک اور بیماری
جب تک ہمیں یہ عارضہ لاحق ہے تب تک یہی بہتر ہے کہ ہم لوگوں سے ملنا جلنا بھی چھوڑ دیں۔
ٹیکس؟ کیوں؟ کس لیے؟ کب سے (دوسرا اور آخری حصہ)
ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کرسی انصاف پرجو بیٹھا ہے اس نے یہاں تک پہنچنے کے لیے کتنی’’محنت‘‘کی ہے۔