- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
سعد اللہ جان برق
لکشمی اور آلکشمی
ڈرامے کے اندر ان دونوں کے درمیان جھگڑا ہوگیاتھا جس سے ان کے ’’پتی‘‘ و شنو بھگوان بڑے سنکٹ میں پڑ گیا تھا۔
آدھے اِدھر آدھے اُدھر ، باقی میرے پیچھے
اور یہ کہ ‘‘عاشق‘‘ کے لیے یکساں تصویر یا بیانیہ خلوت اعیانیہ، یہ خلوت عامیانہ۔ والی بات ہو جاتی ہے۔
’’کام چھوڑ ہڑتال‘‘
حکومت تو برائے نام اونٹ کے منہ میں ’’زیرہ‘‘ جتنی تنخواہ دے کر آرام سے بیٹھ جاتی ہے۔
شطرنج اور آئی ایم فن
ہم تو بعض اوقات حیران ہو جاتے ہیں کہ غالبؔ کو سیکڑوں سال پہلے ان باتوں کی خبر کیسے ہو گئی تھی۔
مونچھوں سے پکڑنے کی بات
پشتو میں کہاوت ہے کہ میرے محبوب کوماردیا اب کیا پوچھنا کہ تیر سے مارا تلوار سے یا بندوق سے یا اینٹ پتھر سے۔
خبریات اور کشش ثقل
ہم کسی اور کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ ٹی وی اشتہاروں کی طرح سچی مچی کہتے تھے کہ ہم بہت پریشان تھے۔
ابولامراض’’ڈالریریا‘‘
افسوس صد افسوس کہ اس ’’ڈالریریا‘‘نے اس کاکام تمام کیا، اسے پہلے بدنام پھرعام کیا اور آخر میں ’’بے نام‘‘ کیا۔
’’سفرگزشت‘‘ ایک منفرد سفرنامہ
ہمیں تو اور خوشی اس لیے ہوئی کہ کتاب کے ساتھ ساتھ ’’گمشدگان‘‘کی جگہ ایک اور ’’عتیق‘‘مل گیا۔
آگ بگولہ ہو گئیں
’’دقیانوسی سوچ‘‘ والے واقعی بہت ہی ’’دقیانوسی سوچ‘‘ والے ہیں بلکہ ’’چھوٹی سوچ‘‘ والے بھی ہوتے ہیں۔