- ایشیا کپ 2022: عمان کوالیفائر میچز کی میزبانی کرے گا
- ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری
- بھارت میں ماں اور بیٹا ایک ساتھ پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیاب
- الیکشن کمیشن کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج
- پی ٹی آئی کی جانب سے شہباز گل کے متنازع بیان سے لاتعلقی کا اعلان متوقع
- 9 حلقوں میں انتخابات روکنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- معاشی استحکام کیسے ممکن ہے؟
- مہنگائی کی ستائی خاتون خانہ روپڑی، سوشل میڈیا پر وزیراعظم سے دہائی
- ملک سیاسی تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے،مائنس ون نہیں آل ہوگا، شیخ رشید
- ڈی آئی خان میں پولیس وین پر بم حملے میں اہلکار زخمی، آپریشن میں 2 دہشتگرد ہلاک
- بیانیہ بنایا جارہا ہے پی ٹی آئی ملک کے لیے خطرہ ہے، اسد عمر
- فنڈنگ کیس؛ اسد قیصر نے ایف آئی اے نوٹس کیخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
- ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ہٹانے سے متعلق درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- لاہور میں آج دوپہر کے وقت ہلکی بارش کا امکان
- اسلام آباد ائیرپورٹ پر قطر سے آنے والے دو غیر ملکیوں سے منشیات برآمد
- نیومیکسیکو میں 2 پاکستانیوں سمیت 4 مسلمانوں کا قاتل گرفتار
- ادارے ہماری جان ہیں، ہم سب پر اداروں کا احترام لازم ہے، شہباز گل
- پی ٹی آئی رہنما شہباز گل 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- آئی سی سی کے سابق امپائر روڈی کوئٹزن ٹریفک حادثے میں انتقال کرگئے
- ملک میں کورونا کی شرح 2.64 فیصد ہوگئی، 153 مریضوں کی حالت نازک

رئیس فاطمہ
امن اور محبت کے دروازے کھل گئے
پاکستانیوں کے لیے تاریخی مقامات دیکھنے اور سیاحت کے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ، سستا اور مناسب ملک بھارت ہی ہے
کتابیں سمندرمیں پھینک دو
انجمن ترقیٔ اردو اور ادارہ یادگارِ غالب نہ صرف یہ کہ پبلشنگ ادارے ہیں بلکہ یہ بہت اہم اور بڑے کتب خانے بھی ہیں
خدا کی زمین پہ فساد مت پھیلاؤ
ہم میں سے بہت سے لکھنے والوں نے اپنی اپنی تحریروں میں اس دیوانگی کی طرف حکومت وقت کی توجہ دلائی ہے۔
’’گنجے فرشتے‘‘ اور’’لائوڈاسپیکر‘‘
ان چوبیس شخصیات پہ لکھے جانے والے تمام خاکے انتہائی دلچسپ، کھردرے اور حقیقت سے قریب ہیں۔
یہیں پہ روزِ حساب ہو گا!
1957ء تک صورتِ حال مختلف تھی۔ برصغیر کی سیاست میں تہذیب و شائستگی اوّلین حیثیت رکھتی تھی۔
نفرتوں کوفروغ مت دیجیے
میری نسل کے لوگ آج کی عید کا رنگ دیکھ کر بہت افسردہ ہوتے ہیں کہ ہمارے بچپن کی عیدیں تو بہت مختلف ہوتی تھیں۔
بدقسمت کراچی!
لوگ کہتے ہیں کہ ’’جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے‘‘ لیکن پاکستان میں تو ہر طرف جھوٹ اپنے پائوں پہ کھڑا ہے۔