- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
اوریا مقبول جان
کیا کچھ داؤ پر لگایا جاسکتا ہے
خیبر سے کراچی تک لائن بچھی‘ لیکن ترقی صرف وہیں ہوئی جہاں انگریز چاہتا تھا
فیصلے کی گھڑی
اس سارے کھیل کا مقصد یورپ میں صدیوں سے رہنے والے یہودیوں کو غیرمحفوظ بنا کر اسرائیل کی سرزمین کی طرف دھکیلنا تھا
جمہوریت کی لانڈری
اس بات کا احساس تک نہیں یہ ایک ایسی شخصیت کا گھر ہے جسے ووٹ کی طاقت نے پاکبازی و معصومیت کا سرٹیفکیٹ عطا کر دیا ہے
کیا تیسری جنگ عظیم اتنی قریب ہے
حلب شہر اس کا نشانہ تھا‘ وہ شہر جہاں سب سے پہلے عوام ملک پر ایک علوی اقلیت کی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے
تم ہوسکتے ہو لیکن تم نہیں ہوسکتے
سرد جنگ سوویت یونین کے زوال سے ختم ہو گئی لیکن افغانوں پر دہشتگردی کے نام پر پچاس کے قریب ممالک نے یلغار کر دی
’’بکنی‘‘ سے ’’برقینی‘‘ تک
سیکولرازم کے علمبردار عریانیت کو عورت کے جذبہ حریت اور آزادی کے ایک نعرے کے طور پر لیتے تھے