- پی ایس ایل8؛ بورڈ اور سندھ حکومت کے درمیان سرد جنگ ختم
- گرافک ڈیزائننگ اور مصنوعی ذہانت
- سینیٹ؛ سویڈن میں قرآنِ پاک کی بے حرمتی کیخلاف قرارداد متفقہ منظور
- دو نوکرانیاں شادی والے گھر سے 60 تولہ سونا چرا کر فرار
- بابراعظم اور سرفراز نمائشی میچ میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گے
- بی جے پی کے سابق عہدیدار کی بیمار بچوں کو قتل کرنے کے بعد خود کشی
- بولان میں لیویز کی چوکی پر فائرنگ سے ایک اہل کار شہید
- لاپتہ افراد کے معاملے پر بڑوں کیخلاف کارروائی کرنی ہوگی، سپریم کورٹ
- متحدہ رہنما بابر غوری کے وارنٹ معطل، حفاظتی ضمانت منظور
- حکومت کا شیخ رشید سے لال حویلی کا قبضہ چھڑوانے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر 16مارچ کو ضمنی انتخابات کا اعلان
- عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو ہٹا دیا گیا
- ڈکیتی کی انوکھی واردات، ڈاکو 5 ہزار مرغیاں لے کر فرار
- پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج
- نیوزی لینڈ میں طوفانی بارش اورتیز ہوائیں، آکلینڈ میں ایمرجنسی نافذ
- لیجنڈری کرکٹر برائن لارا کی دوبارہ میدان پر واپسی
- پاکستان کی معاشی ترقی اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے، اسحاق ڈار
- ایران میں آذر بائیجان کے سفارتخانے پر فائرنگ، سیکورٹی چیف ہلاک
- فواد چوہدری سے یہ سلوک کرنے والوں کیلیے اکیلی کافی ہوں، اہلیہ
- پی ٹی آئی کا پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کیلیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

انتظار حسین
مہذب زندگی کے قرینے اور ہم
وری قومی زندگی ایک تہذیبی زوال کا شکار نظر آتی ہے۔ خرابی سب سے پہلے ہماری سیاسی زندگی میں آئی
اپنی تعریف خود، دستِ خود دہانِ خود
مولانا شبلی دلی آئے تو اس شاعر بے بدل سے بھی ملاقات کی۔ غزل کی فرمائش پر انھوں نے غزل سنانی شروع کیc
پامیر کی پکار، انٹرنیشنل دفاعی بریگیڈ
دنیا میں شور پڑگیا کہ پامیر پامال ہو رہا ہے۔ ہزاروں برس پرانے انسانی اثاثوں کے نگہبان کا سر قلم ہو گیا۔
ساون بھادوں اور بارہ ماسہ
ہم تو گھروں میں بند بیٹھے رہے مگر بتانے والے بتاتے رہے کہ قیامت کی بارش ہوئی ہے۔
قصہ ایک خط کا
عمر اردو کی درس و تدریس میں گزری۔ ادھر سے فارغ ہوئے تو مقتدرہ قومی زبان کے صدر نشین بنے ہے۔
اعزاز یافتگان دبدا میں ہیں
کسی نے ہمارے کان میں کہا کہ ارے ایک فکشن رائٹر کہ افسانہ نگار بھی ہے اور ناول نگار بھی اور خیر سے تمہارا دوست بھی ہے
کچھ تقسیم کے زمانے کے ادب کے بارے میں
14 اگست 47ء صبح آزادی۔ آزادی کی سواری باد بہاری تو آئی۔ مگر طوفاں بداماں آئی۔
بولنے والوں کے شور میں خاموشی کی آواز
آئی اے رحمن صاحب نے اپنی ایک حالیہ تحریر میں دوستی کے باب میں کچھ باتیں کی ہیں۔
اکیڈمی آف لٹیرز نے پھر جھرجھری لی
کب سے سنتے چلے آ رہے تھے کہ زبان یار من ترکی و من ترکی نمی دانم۔