- آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور پیٹرول ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- گلیڈی ایٹرز، یونائیٹڈ نے اچانک پریکٹس سیشنز منسوخ کردیئے
- بھارت میں باپ نے بچے کو جنم دیدیا
- ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کا مذاق اڑانے پر چارلی ہیبڈو کو سخت تنقید کا سامنا
- شمالی وزیرستان میں فائرنگ سے پانچ افراد جاں بحق
- بھارت میں 14 فروری ’گائے کو گلے لگانے‘ کے دن کے طور پر منایا جائے گا
- عام انتخابات؛ مسائل کا حل عوامی فیصلے ہی سے ممکن ہے، چیف جسٹس
- ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے میں اموات 16 ہزار سے تجاوز کرگئیں
- وزیرخزانہ آئی ایم ایف مذاکرات میں پیشرفت، اصلاحات پر اتفاق ہوگیا
- پی ایس ایل8 کیلئے نئی ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- ترکیہ میں 68 گھنٹے بعد ملبے تلے دبے بچے کو زندہ نکال لیا گیا، ویڈیو وائرل
- پختونخوا ضمنی الیکشن؛ پی ٹی آئی نے مستعفی ارکان دوبارہ میدان میں اتار دیے
- الیکشنز میں پارٹی کو مہنگائی بہا لے جائیگی، لیگی ارکان نے وزیراعظم کو بتادیا
- پاکستان میں بڑے زلزلے کے امکانات ہیں، ٹیکنالوجی پیشگوئی کے قابل نہیں، محکمہ موسمیات
- میسی کے بھائی نے اسپینش فٹبال کلب بارسلونا سے معافی مانگ لی، مگر کیوں؟
- کراچی پولیس کارکردگی دکھانے کیلیے ملزمان کی بار بار گرفتاری ظاہر کرنے لگی
- سوتیلی بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو 10 سال قید بامشقت کی سزا
- کراچی میں پراسرار جاں بحق 18 افراد کی قبر کشائی کا فیصلہ
- شمالی کوریا نے نیا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پیش کر دیا
- ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی کے ساتھ کاروباری دِن کا آغاز

امجد اسلام امجد
دُھول میں پھول
اس موضوع پر سب سے بہتر لکھ سکتی تھیں مگر اُن کی اس ضمن میں کوئی باقاعدہ تحریر میری نظر سے نہیں گزری۔
انقلاب اور اے غم دل کیا کروں
بہت سے ایسے پہلوؤں پر بھی بات کی جس سے عام طور پر شعراء بوجوہ چشم پوشی کر جاتے تھے۔
نغمگی کے قدِ بالا پر قبائے سازتنگ
لڑکیوں کو زندگی میں ’’مراۃ العروس‘‘ کے علاوہ اور اس سے آگے اور بھی بہت کچھ جاننے کی ضرورت ہے۔
نظر آ لباسِ مجاز میں
مجازؔکی اُٹھان میں اُس کی فکراورقدرے انوکھے شعری لحن کے جادُونے جورول اداکیا اس کے پس منظرمیں اتنا بہت کچھ چل رہا تھا۔
مجازؔ…ایک گمشدہ حقیقت
اب تو دنیا بھر کے لٹریچر، لکھاریوں اور اُن کی تحریروں کے متن، تاریخ اور پس منظر تک رسائی آسان ہوگئی ہے۔
وارث +بندگی=آخری قسط
کتاب میں بنیادی طور پر میرے سیریل ڈراموں اور اُن کے بعض کرداروں کو موضوع بنایا گیا ہے مگر اب کیا کیا جائے۔
57برس
ڈرامے کا حجم اور تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کی اہمیت اور معاشرے کی خیر اور ترقی کے درمیان ایک نئے کلچر نے جگہ بنائی۔
وارث سے بندگی تک
اگر یہ خود مجھ پہ نہ بیتی ہوتی تو شاید میرے لیے بھی یہ ایک طوطا مینا کی کہانی سے مختلف نہ ہوتی۔
سہیل اصغر اور انور محمود خالد
میں ان دونوں مرحوم دوستوں کے بارے میں بہت کچھ لکھنا چاہتا تھا مگر ابھی تک میری طبیعت پوری طرح سے بحال نہیں ہوئی۔
دو چار ہاتھ جب کہ لبِ بام رہ گیا
اُس نے چار مسلسل مواقع ملنے کے بعدبھی اپنی خراب فارم کو درست کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔