- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات جاری
- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
ناصر منصور
کون موڑے مہار، کوئی سانول نہیں …
سیاسی منظر نامہ کچھ دیکھا دیکھا سا لگ رہا ہے ہاں چہرے اور کردار بدل چکے ہیں
کار گاہوں کی دائمی غلامی سے نجات کا دن
دنیا بھر میں مزدور سرمایہ کی بالا دستی کے خلاف سیاسی و معاشی جنگ لڑ رہے ہیں
یہ انسان سانس لینے کے لیے 4 سو برس سے کراہ رہا ہے
امریکا کے افریقہ نژاد باسیوں کے حال اور ماضی پر ایک خوب صورت تاثراتی تحریر
یکم مئی اور آج کا منظرنامہ
مزدور طبقہ تمام تر پیداواری عمل میں اپنی اہمیت کے باوجود اپنے سماجی،معاشی اور سیاسی اظہار میں بڑی حد تک ناکام رہا ہے۔
یکم مئی؛ سرمائے کے خلاف مزدورمورچہ بندی کا دن
حقیقت یہ ہےکہ مروجہ سیاسی جماعتیں مزودرطبقے اورعوام کی نجات کا باعث نہیں بلکہ اس کی راہ میں بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہیں
نجکاری: جو تمھاری مان لیں ناصحا
پبلک سیکٹرکے اداروں کی نجکاری کی مختلف شکلوں کے خلاف محنت کش مسلسل مزاحمت کر رہے ہیں۔