دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب

گڈو بیراج پر پانی میں کمی کا رجحان برقرار ہے، تازہ ترین اعداد و شمار
Updated Sep 23, 10:56

پیپلز لبریشن آرمی چائنہ کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کےلئے ریلیف پیکج

پیپلز لبریشن آرمی چائنہ کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے ریلیف پیکج پہنچا دیا گیا۔

مشکل کی اس گھڑی میں دوست ہمسایہ ملک چین پاکستان کی مدد کے لئے پیش پیش ہے، پیپلز لبریشن آرمی چائنہ نے ہنگامی بنیادوں پر پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے امداد بھیج کر دوستی کا حق ادا کیا۔

امدادی سامان میں 12000 خصوصی خیمے اور 100 ڈیزل جنریٹرز شامل ہیں، اس کے علاوہ  50  پانی صاف کرنے والے  پمپ، 300 سولر  پاور سسٹمز بھی امداد میں شامل ہیں۔

میڈیکل کیمپ میں مریضوں کو مفت ادویات بھی فراہم کی گئیں، پیپلز لبریشن آرمی ، چائنہ  کی جانب سے موصول ہونے والی امداد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تقسیم کی جا رہی ہے۔

سیلاب متاثرین کے لئے  یہ ریلیف پیکج پاک چین دیرینہ دوستی اور یکجہتی کی ایک روشن مثال ہے۔

Updated Sep 22, 11:36

سیلاب میں  سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کا زمینی رابطہ بحال کر دیا گیا

محکمہ سی اینڈ ڈیبلیو نے سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کا زمینی رابطہ بحال کر دیا۔

صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات ملک صہیب احمد بھرتھ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ علی پور  اور سیت پور کا زمینی رابطہ بحال کر دیا گیا، عارضی کشتی پل بنا کر رابطہ بحال کیا گیا۔

ملک صہیب احمد بھرتھ کا کہنا تھا کہ پل کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے کھول دیا گیا، صوبہ بھر میں شاہراہوں اور پلوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔

Updated Sep 20, 14:55

دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری

دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کہا کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 47سو سے زائد موضع جات متاثر ہو چکے ہیں، دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 47 لاکھ 55 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔

نبیل جاوید نے کہا کہ شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 319 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، سیلاب سے متاثر ہونے والے اضلاع میں 407 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 22 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 356 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، متاثرہ اضلاع میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں میں 20 لاکھ 90 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

نبیل جاوید نے کہا کہ منگلا ڈیم 96 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 99 فیصد جبکہ تھین ڈیم 90 فیصد تک بھر چکا ہے، حالیہ سیلاب سے مختلف حادثات میں 127 شہری جانبحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا جلد آغاز کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سروے مکمل ہونے پر شفافیت اور آسان طریقہ کار سے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

Updated Sep 20, 15:03

پنجاب کے دریاؤں میں بہاؤ نارمل، سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح کافی کم ہوگئی، پی ڈی ایم اے

پروانشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے بیشتر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو چکا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 4 ہزار کیوسک ہے، دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 42 ہزار کیوسک ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 44 ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب میں قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 37 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 41 ہزار کیوسک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 33 ہزار کیوسک ہے، دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 8 ہزار کیوسک ہے، دریائے راوی شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 9 ہزار کیوسک ہے، بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کی کیوسک ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک ہے، وزیر اعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر محکمے الرٹ ہیں۔

Updated Sep 19, 16:59

دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب، پانی کی آمد و اخراج کے اعدادوشمار جاری

سندھ رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل نے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کر دیے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی میں کمی کا رجحان برقرار رہنے سے آمد 385055 کیوسک اور اخراج 356834 کیوسک ہے۔

سکھر بیراج پر پانی کی آمد 499850 کیوسک اور اخراج 446470 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 326942 کیوسک اور اخراج 306887 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت دریائے سندھ کے بیراجوں پر پانی کی آمد و اخراج پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

Updated Sep 18, 17:02

سکھر بیراج پر اونچے اور کوٹری کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب

پنجاب کے بعد سندھ کے دریا میں بھی پانی کے بہاؤ میں اضافے کے سبب سکھر بیراج پر اونچے اور کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق سکھر بیراج پر اونچے درجے کی سیلابی صورتحال کے ساتھ5 لاکھ 71 کیوسک کا بہاؤ موجود ہے جبکہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا بہاؤ موجود البتہ ممکنہ طور پر سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔

گڈو بیراج پر 5 لاکھ کیوسک کے ساتھ درمیانے درجے کا بہاؤ موجود ہے۔

بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث ملک بھر کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ پہاڑی نالوں اور ہل ٹورنٹس کے بہاؤ میں بھی شدید اضافہ متوقع ہے۔

اگلے دو دنوں میں راولپنڈی، اسلام آباد، گجرات، گجرانوالہ اور لاہور ڈویژن میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ پشاور، کوہاٹ، بنوں، سرگودھا، فیصل آباد اور ژوب ڈویژن میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے اور متعلقہ ادارے صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں، بروقت اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریز کریں۔

سیلابی علاقوں کے مکین ٹی وی اور موبائل الرٹس کے ذریعے سرکاری اعلانات اور الرٹس سے آگاہ رہیں۔

این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

عوام سے گزارش کی ہے کہ موسم اور ممکنہ خطرات کے حوالے سے آگاہی کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ سے رہنمائی لیں۔

Updated Sep 18, 13:08

دریائے چناب میں سیلاب سے بندبوسن کے حالات سنگین، کئی بستیاں ڈوب گئیں

دریائے چناب میں خزان پور کے مقام پر بندبوسن میں سیلاب سے بدستور شدید زمینی کٹاؤ جاری ہے جس کے باعث لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔

زمینی کٹاؤ سے درجنوں مکانات ملیامیٹ ہوگئے، متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت مکانوں سے ملبہ نکال رہے ہیں جبکہ لاکھوں کا نقصان ہوچکا۔

زرعی زمینیں اور آم کے باغات دریا برد ہونے لگے جبکہ اروی اور تلی کی فصلیں دریا کی نذر ہوگئیں۔

سیلاب کے باعث بستی کھوکھر اور بستی کھیڑا صفحہ ہستی سے مٹ گئیں جبکہ شدید زمینی کٹاؤ سے بجلی کے پول دریائے چناب کی نذر ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب، پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے اور سیلابی علاقوں میں بھی پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر انتظامیہ الرٹ ہے اور سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ شہری ایمرجنسی کی صورت میں ہیلپ لائن 1129پر رابطہ کریں۔

Updated Sep 17, 13:36

دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب


ویب ڈیسکSeptember 17, 2025

 facebook twitter whatsup mail


دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ان کی سطح مستحکم ہے۔

فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے۔

وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 96 فیصد بھرا ہوا، مزید 4 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی توجہ نقصانات کے جائزے اور متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔

دوسری جانب، ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے۔

دریائے سندھ، جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے جبکہ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی، قادر آباد اور تریموں کے مقام پر بھی پانی کا بہاو نارمل ہو چکا ہے۔

پنجند کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ کم ہو کر 1 لاکھ 94 ہزار ہو چکا ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے جبکہ سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں کا بہاو بھی نارمل ہے۔

آئندہ 24 گھنٹوں میں صوبے کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ مون سون بارشوں کا 11 واں اسپیل 19 ستمبر تک جاری رہے گا۔

راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گجرانولہ، لاہور، گجرات، سیالکوٹ، نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بارشوں کا امکان ہے جبکہ 18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری اور گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر انتظامیہ الرٹ ہے، شہری ایمرجنسی کی صورت میں ہیلپ لائن 1129پر رابطہ کریں۔

Updated Sep 16, 15:35

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔

وفاقی وزیر معین وٹو کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے جبکہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھر چکا اور مزید 4.30 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔

سندھ میں پانی کی آمد و اخراج

محکمہ اطلاعات سندھ کی طرف سے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے ہیں۔

گڈو بیراج پر پانی کی آمد 609137 کیوسک اور اخراج 580927 کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 571800 کیوسک اور اخراج 518120 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کوٹری بیراج پر پانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور آمد 300853 کیوسک جبکہ اخراج 289098 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 234755 کیوسک جبکہ اخراج 229905 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

پی ڈی ایم اے پنجاب

دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک اور کالا باغ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔

چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 78 ہزار کیوسک جبکہ سندھ تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک، خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 68 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر 75 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 80 ہزار کیوسک ہے جبکہ ہیڈ پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہان پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 34 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 8 ہزار کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر 10 ہزار کیوسک، بلوکی کے مقام پر 29 ہزار اور سدھنائی کے مقام پر 23 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 1 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ اسلام کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔

Updated Sep 15, 15:30

گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)  نے دریائے سندھ کے زیریں مقامات کے لیے ہائیڈرولوجیکل الرٹ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے دریاؤں میں بہاؤ اور سیلابی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ جاری کر دی۔

رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں تریموں، مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر پانی کی سطح میں بتدریج کمی کے بعد صورتحال نارمل ہے، تاہم پنجند کے مقام پر 3 لاکھ 8 ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

جنوبی پنجاب کے اضلاع ملتان، مظفرگڑھ، راجن پور، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، سیت پور، لیاقت پور، اوچ شریف اور احمد پور شرقی میں شدید سیلابی صورتحال برقرار ہے۔

دریائے راوی کی صورتحال مجموعی طور پر معمول کے مطابق ہے، تاہم گنڈا سنگھ کے مقام پر ایک لاکھ 8 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے۔ دریائے ستلج میں صورتحال نارمل ہے جبکہ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام کے مقامات پر 89 ہزار اور 83 ہزار کیوسک کا بہاؤ موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ پر صورتحال معمول کے مطابق ہے، تاہم گڈو بیراج پر 6 لاکھ 35 ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے، سکھر بیراج پر 5 لاکھ 38 ہزار کیوسک کے ساتھ درمیانے درجے اور کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 78 ہزار کیوسک کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ گڈو بیراج پر موجود ریلا آئندہ 2 سے 3 روز میں سکھر اور 24 سے 26 ستمبر تک کوٹری بیراج تک پہنچے گا۔ کوٹری پر بہاؤ 4 لاکھ سے 4 لاکھ 45 ہزار کیوسک تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ اب تک پنجاب میں تقریباً 27 لاکھ اور سندھ میں 16 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ خطرے سے دوچار علاقوں کے رہائشی فوری انخلاء کے عمل میں تعاون کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ہنگامی کٹس تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں۔ عوام کو مزید رہنمائی کے لیے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=F3IVfqm_21g

این ڈی ایم اے نے دریائے سندھ کے زیریں مقامات کے لیے ہائیڈرولوجیکل الرٹ کردیا۔

این ڈی ایم اے نے کہا کہ مشرقی دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کے باعث اگلے چند دنوں میں دریائے سندھ کے نچلے حصوں میں شدید سیلابی صورتحال متوقع ہے،  آج گڈو بیراج پر آبی بہاو 635,759 کیوسک جو کہ 6.5 تا 7 لاکھ کیوسک بڑھ سکتا ہے۔

https://x.com/ndmapk/status/1967502545846407285

این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ کے زیریں علاقوں میں اگلے 24 گھنٹوں تا 17 ستمبر تک تیز بہاؤ متوقع ہے جس کے باعث سکھر، کوٹری سمیت زیریں علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، لوگوں کے محفوظ انحلا کیلئے اقدامات جاری ہے۔ عوام حفاظتی انتظامات رکھیں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔

https://x.com/ndmapk/status/1967502557246587248

Updated Sep 15, 13:31

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے )کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

دریائے چناب میں تریموں اور بالائی علاقوں بشمول مرالہ، خانکی اور قادرآباد میں بتدریج کمی کے ساتھ بہاؤ معمول پر ہے۔دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر 3لاکھ8ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلابی ریلا موجود ہے۔جنوبی ملتان، مظفر گڑھ، راجن پور، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، سیت پور، لیاقت پور، اوچ شریف اور احمد پور شرقی میں ابھی تک شدید سیلابی صورتحال ہے۔دریائے راوی میں ماسواے گنڈا سنگھ کے صورت حال معمول پر ہے جہاں 1لاکھ8ہزارکیوسک کا ریلا موجود ہے۔

پیر کو این ڈی ایم اے کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق دریائے ستلج میں مجموعی طور پر صورتحال معمول پر ہے جبکہ سیلمانکی کے مقام پر 89ہزاراور ہیڈ اسلام پر 83ہزارکیوسک کابہاؤ موجودہےقصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور بہاولنگر میں سیلابی صورتحال میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔

دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ کے مقام پر بہاؤ معمول کے مطابق ہےجبکہ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر سیلابی صورتحال موجود ہے۔گڈو بیراج پر 6لاکھ 35ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب جبکہ سکھر بیراج پر 5لاکھ38ہزارکیوسک کے ساتھ درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحا ل موجودہے۔ گڈو بیراج پر موجود سیلابی ریلا اگلے2سے3دن میں سکھر بیراج جبکہ24سے26ستمبر تک کوٹری بیراج پہنچے گا۔

کوٹری بیراج پر ریلوں کی آمد کے بعد ممکنہ بہاؤ4لاکھ سے 4لاکھ45ہزار کیوسک تک متوقع ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے ۔نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لئے مکمل فعال ہے۔این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے ۔ابھی تک پنجاب میں تقریباً27لاکھ اور سندھ میں تقریباً16لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

ممکنہ طور پر زیر آب آنے کے خطر ے سے دوچار علاقوں کے مکین انخلاء کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔انخلا ء کے بعد عارضی کیمپس سے اپنے علاقوں میں واپسی کے لیے اداروں کی ہدایات پر عمل یقینی بنائیں۔مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور ہنگامی حالات میں امدادی ٹیموں سے رابطہ کریں۔

سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل گریز کریں۔ہنگامی کٹ (پانی، خوراک، ادویات) تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں۔مزید رہنمائی کے لیے این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کریں۔

Updated Sep 15, 13:31

جلالپور پیروالا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا

جلالپور  پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا۔ 

پولیس حکام کے  مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ 

ترجمان موٹروے پولیس سید عمران احمد نے کہا کہ موٹروے پولیس ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزار رہی ہے، نارتھ باؤنڈ پر اوچ شریف، جھانگرہ اور جلالپور انٹرچینج سے موڑی جارہی ہے، ساؤتھ باؤنڈ ٹریفک شاہ شمس، شیر شاہ اور شجاع آباد ساؤتھ سے متبادل راستوں پر منتقل کی جا رہی ہے۔

ترجمان کے مطابق مسافروں کی راہنمائی کے لیے موٹروےپولیس موقع پر موجود ہے۔

حکام کے مطابق اوچ شریف روڈ پر شگاف سے موٹروے کو شدید نقصان ہوا، این ایچ اے نے موٹروے پل کی مرمت کی کوشش کی مگر تیزبہاؤ کے باعث کام روک دیا گیا۔ 

حکام کے مطابق جلالپور شہر کو بچانے والے بند پر  پانی کا دباؤ مسلسل کم ہو رہا ہے جب کہ دریائےچناب کے پانی میں کمی ہونے کے بعد شجاع آباد کے زیرِ آب علاقوں میں بھی پانی اترنے لگا ہے۔ 

ادھر اوچ شریف روڈ کے شگاف سے درجنوں بستیاں متاثر ہوئیں جب کہ لوگوں کو اور املاک کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ 

https://www.youtube.com/watch?v=6ydbKeg9UsA

Updated Sep 14, 18:53

وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کے لیے جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اتوار کو گڈو بیروج کا دورہ کیا ، انہوں نے دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا۔

صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو، رکن قومی اسمبلی میر شبیر علی بجارانی ، سردار علی جان مزاری ، رکن سندھ اسمبلی عبدالرئوف کھوسو اور دیگر اہم شخصیات ان کے ہمراہ تھیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ بعد ازاں سکھر بیراج کا بھی دورہ کیا اور وہاں پر پانی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں کے دورے پر روہڑی کے قریب ہی پوائنٹ علی واہن بھی گئے۔

وزیراعلی کے ہمراہ صوبائی وزراء مخدوم محبوب الزماں، جام خان شورو ، جام اکرام اللہ دھاریجو، ایم این اے۔ ایم پی ایز جام مہتاب ڈہر اور سید فرخ شاہ موجود تھے۔

پی پوائنٹ بند پر چیئرمین ضلع کونسل سکھر سید کمیل حیدر شاہ کمشنر سکھر ڈویژن عابد سلیم قریشی، ڈی آئی جی سکھر فیصل عبداللہ چاچڑ، ڈپٹی کمشنر سکھر نادر شہزاد خان بھی موجود تھے، وزیراعلی سندھ نے سیلاب متاثرین کیلئے قائم ریلیف کیمپ میں سہولیات کا جائزہ لیا۔

مراد علی شاہ نے گڈو بیراج کے دورہ کے دوران سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا، انہیں وزیر آبپاشی جام خان شورو اور سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے بریفنگ دی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گڈو بیراج پر اس وقت 627908 کیوسکس پانی یعنی اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، ضلع کشمور اور شکارپور میں سیلابی پانی کے محفوظ اخراج کے لیے اقدامات کئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایات دی کہ کمزور اور حساس مقامات پر نگرانی مزید سخت کی جائے، مراد علی شاہ نے فلڈ فائٹنگ کے عملے کو 24 گھنٹے موجود رہنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو عوامی تعاون کے ساتھ ریلیف اقدامات تیز کرنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر صوبائی کنٹرول روم کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

https://x.com/sindhinfodepart/status/1967144826249638309

مراد علی شاہ کا کہنا تھا بلاول بھٹو زرداری نے گڈو اور سکھر بیراج کا جائزہ لیا تھا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول نے وفاق سےکہا تھا کہ زرعی ایمرجنسی لگائیں، وزیراعظم کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے وفاقی کابینہ کےاجلاس کے بعد زرعی اور موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی۔

انہوں نے کہا کہ جلد سےجلد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم سے کہتاہوں اقوام متحدہ کو ریلیف کے لیے فوری اپیل کی جائے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ کیوسک سے زائد ہے، اندازہ ہے کہ ساڑھے 6 سے 7 لاکھ کیوسک کا ریلا سکھر بیراج سےگزر سکتا ہے، گڈو سے سکھر تک موجود بند کی مضبوطی کے لیے کام کیا ہے، ہماری پہلی ترجیح لوگوں کی جان بچانا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین بلاول نے کہا تھا کہ متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امداد دیں لیکن وہ اب تک نہیں دی گئی، چیئرمین بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی امداد کی فوری اپیل کریں، وہ اب تک نہیں کی گئی، وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گڈو بیراج پر اس وقت پانی کی سطح ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک تک ہے جبکہ بیراج ساڑھے چھ لاکھ کیوسک تک پانی گزرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تمام حفاظتی بندوں کی صورتحال تسلی بخش ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ حساس مقامات پر مشینری تعینات ہے جبکہ پاک فوج، پاک بحریہ، پی ڈی ایم اے اور ریسکیو 1122 سیلاب متاثرین کی امداد میں صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ امید ہے سیلابی ریلا باآسانی سکھر بیراج سے گزر جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزراء اور انتظامیہ پورے سندھ میں کشمور سے کیٹی بندر تک متاثرہ علاقوں میں موجود اور سرگرم عمل ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت سندھ کی پہلی ترجیح عوام کی جان و مال کا تحفظ ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=P1ezKSQqkyI

Updated Sep 14, 18:50

سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی جاری

وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور وزیرِ صحت خواجہ سلمان رفیق مسلسل سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ دونوں وزراء کشتی کے ذریعے سیت پور کے سیلاب زدہ علاقوں کا معائنہ کرنے کے بعد علی پور واپس پہنچ گئے۔

وزراء نے سیت پور کے اندرونی علاقوں میں ٹینٹ کی ترسیل کے ساتھ ساتھ ریلیف کیمپوں میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور کھانا، خشک راشن اور دیگر امدادی سامان بھی تقسیم کیا۔ متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ آپ کی بہن، بیٹی اور ماں انشاء اللہ آپ کے نقصان کا ازالہ کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ علی پور مکمل طور پر ڈوب چکا ہے اور یہ بہت بڑا نقصان ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر سیلاب سے ہونے والے نقصان کے تخمینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ مریم اورنگزیب کے مطابق وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ضلعی انتظامیہ کو ہر سیلاب متاثرہ فرد کے نقصان کا تعین کرنے کی ہدایت دی ہے۔

سیلاب متاثرین نے کہا کہ پہلے بھی سیلاب کے دوران نواز شریف خود یہاں آئے تھے اور اب اُن کی بیٹی نے آپ کو ہمارے پاس بھیجا ہے۔ اس پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ مجھے اور سلمان رفیق کو نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز نے آپ کے پاس بھیجا ہے۔

Updated Sep 14, 17:13

جلال پور پیر والا میں سیلاب سے صورتحال سنگین، موٹروے ایم 5 بند

سیلاب سے صورتحال سنگین ہونے کے باعث ملتان کی تحصیل جلال پور پیر والا کے مقام پر موٹروے ایم 5 کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

ترجمان ڈی جی پی ڈی ایم کے مطابق سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث موٹروے میں بریچنگ کا خدشہ ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب، این ایچ اے اور متعلقہ انتظامیہ موٹروے کے بچاؤ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

موٹروے کو بڑے کٹاؤ سے بچانے کے لیے سینڈ بیگ اور پتھر استعمال کیے جا رہے ہیں۔ آئندہ 24 گھنٹوں میں جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی میں واضح کمی ہو جائے گی۔

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کے بہاو میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ کم ہو کر 3 لاکھ 92 ہزار ہوگیا، گڈو بیراج کے مقام پر پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 27 ہزار کیوسک ہے۔

ترجمان موٹروے کے مطابق موٹروے پولیس ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزار رہی ہے، این ایچ اے حکام کی درخواست پر ٹریفک کے لیے ڈائیورشنز لگا دی گئیں۔

ٹریفک نارتھ باؤنڈ پر اوچ شریف، جھانگرہ اور جلالپور انٹر چینج سے موڑی جا رہی ہے جبکہ ساؤتھ باؤنڈ ٹریفک شاہ شمس، شیر شاہ اور شجاع آباد ساؤتھ سے متبادل راستوں پر منتقل کی جا رہی ہے۔

Updated Sep 14, 12:04

علی پور پورا ڈوب گیا، بہت نقصان ہوا، سیلاب سے ہوئے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، مریم اورنگزیب

پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ علی پور پورا ڈوب گیا ہے، بہت بڑا نقصان ہوا ہے، سیلاب سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کا کام شروع کردیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب علی پور اور سیت پور پہنچ گئیں۔

سینئر وزیر مریم اورنگزیب دن کو سیت پور کا دورہ کرنے کے بعد رات کو دوبارہ علی پور پہنچی ہیں، سیت پور کے اندرونی علاقوں میں ٹینٹ کی ترسیل یقینی بنائی، ریلیف کیمپوں میں متاثرین سے ملاقاتیں کیں۔

مریم اورنگ زیب نے متاثرین سے کہا کہ مجھے آپ کی بہن بیٹی اور ماں مریم نواز نے آپ کی تکلیف میں آپ کے پاس بھیجا ہے ، آپ کے نقصان کو پورا کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سیت پور کے سیلاب متاثرین کو کھانا، خشک راشن اور دیگر امدادی سامان پہنچ رہا ہے، ٹینٹ بھی پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علی پور پورا ڈوب گیا ہے، بہت بڑا نقصان ہوا ہے، سیلاب سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کا کام شروع کردیا گیا۔

سینئر وزیر نے بتایا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے ضلعی انتظامیہ کو ہر سیلاب متاثرہ فرد کے نقصان کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

https://x.com/Marriyum_A/status/1966948497971966044

Updated Sep 13, 15:14

پنجاب میں سیلاب سے 100 سے زائد اموات، 45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر

بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار افراد اور 4 ہزار 700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے، جب کہ   25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی، ریلیف کمشنر پنجاب  نے کہا کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 47سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے، دریائے چناب میں سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 2489 موضع جات متاثر ہوئے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب  نے کہا کہ دریائے ستلج میں سیلاب کے باعث 701 موضع جات متاثر ہوئے، دریائے راوی میں سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 1458 موضع جات متاثر ہوئے۔

ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا کہ دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 45 لاکھ 70 ہزار لوگ متاثر ہوئے، سیلاب میں پھنس جانے والے 25 لاکھ 12 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

ریلیف کمشنر پنجاب نے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے اضلاع میں 493 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 422 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، متاثرہ اضلاع میں ریسکیو وہ ریلیف سرگرمیوں میں 20 لاکھ 19 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ منگلا ڈیم 93 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے،  دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 94 فیصد جبکہ تھین ڈیم 89 فیصد تک بھر چکا ہے۔

رپورٹ  میں کہا گیا کہ حالیہ سیلاب میں مختلف حادثات میں 101 شہری جانبحق ہوئے، ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کہا کہ رپورٹ وزیر اعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

پنجاب کے دریاؤں کی صورتحال کے بارے میں  پی ڈی ایم اے پنجاب   نے بتایا کہ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ، پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 75 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ محمد والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 410.5 فٹ تک ہے جبکہ انتہائی درجہ 417.5 فٹ ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب  کے مطابق شیر شاہ برج کے مقام پر پانی کا بہاؤ 392.7 فٹ تک ہے جبکہ انتہائی درجہ 393.5 فٹ ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پل کے مقام پر پانی میں واضح کمی ہوئی جائے گی،  دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 57 ہزار کیوسک اور  درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر  پانی کا بہاؤ 83 ہزار کیوسک اور نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 87 ہزار کیوسک اور نچلے درجے کا سیلاب ہے،  پنجاب کے  دریاؤں کا بہاؤ نارمل سطح پر آ رہا  ہے، دریاؤں کے بالائی علاقوں  بارشوں کا سلسلہ رک چکا ہے۔

مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے، راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 12 ہزار کیوسک اور نارمل سطح پر ہے،  خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پانی کا بہاؤ 68 ہزار کیوسک اور نارمل سطح پر ہے، دریائے چناب میں قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 61 ہزار کیوسک ہے۔پی ڈی ایم اے
ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 8 ہزار کیوسک اور نارمل سطح پر ہے، دریائے راوی شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک اور نارمل لیول پر ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب  نے بتایا کہ بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 48 ہزار کیوسک اور نچلے درجے کا سیلاب ہے، وزیر اعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ  ترجمان واپڈا نے کہا کہ تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد ایک لاکھ 46 ہزار 500  کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 46 ہزار 100 کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 32 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 9 ہزار کیوسک ہے،  چشمہ بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 75 ہزار 600 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 70 ہزار 100 کیوسک ہے،  ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 64 ہزار 800  کیوسک اور اخراج 62 ہزار  100 کیوسک ہے۔

ترجمان واپڈا کے مطابق نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 19 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 19 ہزار 700 کیوسک ہے۔

ترجمان واپڈا نے آبی ذخائر کے حوالے سے بتایا کہ تربیلا ریزوائر میں آج پانی کی سطح 1550.00 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 57 لاکھ 28 ہزار ایکڑ فٹ ہے، منگلا ریزوائر میں آج پانی کی سطح 1235.95 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 68 لاکھ ایکڑ فٹ ہے، چشمہ ریزوائر میں آج پانی کی سطح 649.00 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 3 لاکھ 11 ہزار ایکڑ فٹ ہے، تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 28 لاکھ 39 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا، اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد و اخراج 24 گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے، جبکہ ہیڈ مرالہ سمیت دیگر مقامات پر پانی کی آمد و اخراج کی تفصیل آج صبح 6 بجے کی ہے۔

بعد ازاں وزارتِ آبی وسائل نے دوپہر ایک بجے بتایا کہ موجودہ لیول 1550 فٹ ہے، منگلا ڈیم 94 فیصد بھر چکا ہے، مزید 6 فٹ کی گنجائش باقی ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر سیلاب کی کڑی نگرانی جاری ہے۔

معین وٹو نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں کو تیار رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے، فیڈرل فلڈ کمیشن نے کہا کہ دریائے سندھ میں گدو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، سکھر بیراج میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے چناب میں پنجند بیراج کے مقام پر بہت اونچے درجے کا سیلاب ہے، اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں گدو بیراج میں بہت اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی ہے، سیلاب زدگان کی ہر ممکن مدد یقینی بنائی جائے گی۔

فیڈرل فلڈ کمیشن نے کہا کہ اگلے 24 سے 48 سکھر بیراج میں اونچے درجے کے سیلاب کی پیشنگوئی ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور اسلام ہیڈ ورکس کے مقام پر درمیانے درجے اور سلیمانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی ہے۔

دریائے راوی جسڑ، شاہدرہ اور بلوکی کے مقامات پر معمول کے مطابق ہے، سدھنائی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

Updated Sep 13, 12:57

پاک بحریہ کی پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری

پاک بحریہ کی پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری

سیلاب کی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر جلالپور ملتان میں بھی پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم تعینات ہے جب کہ کشمور، گھوٹکی، سکھر اور شکارپور میں پہلے سے موجود ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں ہوورکرافٹ، ریسکیو بوٹس اور ماہر غوطہ خور ٹیموں سے لیس ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 478 سیلاب زدہ افراد کو مختلف متاثرہ علاقوں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

پاک بحریہ کی جانب سے اب تک ریسکیو کیے گئے افراد کی مجموعی تعداد 6,860 ہو گئی ہے، متاثرہ آبادی کو مفت طبی سہولیات اور ضروری ادویات کی فراہمی بھی جاری ہے۔

 پاک بحریہ متاثرین کی مکمل بحالی تک ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

Updated Sep 13, 12:48

دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری

دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری

دوسری جانب محکمہ اطلاعات سندھ کی طرف دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کردیے گئے۔

محکمہ اطلاعات  کے مطابق پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل نے بتایا کہ پنجند  کے مقام پر پانی کے بہاو میں کمی واقع ہوئی ہے جب کہ  ان فلو اور آئوٹ فلو اس وقت 575195 کیوسک ریکارڈ کیا گیا،  گڈو بیراج پر اس وقت ان فلو 544,658 کیوسک اور آئوٹ فلو 514,051 کیوسک ہے۔

محکمہ اطلاعات سندھ  نے کہا کہ سکھر بیراج پر ان فلو 470,580 کیوسک اور آؤٹ فلو 422,400 کیوسک ریکارڈ کیا گیا،  کوٹری بیراج پر ان فلو 262,509 کیوسک جبکہ آئوٹ فلو 254,354 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=i5oEny367v0

Updated Sep 13, 12:47

پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سیلاب نے سندھ کا رخ کرلیا، کچے کےکئی علاقے اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیرآب

پنجاب میں تباہی مچانے کےبعد سندھ میں داخل ہونا شروع ہوچکا، کندھکوٹ کےکچے کےتمام علاقے زیرآب آگئے، سیلاب کےباعث ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیرآب آگئیں جب کہ پنجند  کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا جب کہ گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا۔

رپورٹس کے مطابق بھارتی آبی جارحیت کے بعد آنے والا سیلاب گڈو بیراج کے راستے سندھ میں داخل ہونا شروع ہوچکا ہے، گڈوبیراج پر درمیانے درجے کےسیلاب کے بعد کندھکوٹ کےکچے کے تمام علاقے زیرآب آگئے اور ان کا شہروں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

اس کے علاوہ سیلاب کے باعث ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیرآب آگئی ہیں، اور پانی بڑھنے کےباعث حفاظتی بندوں پر بھی دباؤ بڑھنے لگا ہے، اور حساس قرار دیئے گئے کے کے بند اور اولڈ توڑی بند کومضبوط بنانے کاکام بھی جاری ہے۔

Updated Sep 12, 15:31

پنجاب سیلاب؛ اموات کی تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی، تقریباً 45لاکھ افراد متاثر

پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث اموات کی تعداد 97 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 45 لاکھ 98 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث ساڑھے 4ہزار سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔

دریائے چناب میں سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 2335 موضع جات، ستلج میں 672 موضع جات اور راوی میں 1482 موضع جات متاثر ہوئے۔

ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق سیلاب میں پھنس جانے والے 24 لاکھ 51 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 396 ریلیف کیمپس اور 490 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔

مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 405 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 19 لاکھ ایک ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 93 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 94 فیصد جبکہ تھین ڈیم 89 فیصد تک بھر چکا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

Updated Sep 12, 14:12

ہیڈ پنجند پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، اوچ شریف کے کئی دیہات زیرآب، ایک شخص جاں بحق

دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ مزید بڑھنے سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب کے باعث اوچ شریف کے کئی دیہات زیر آب آگئے، سیلاب متاثرہ ہاتھوں سے دستی کشتیاں بنا کر سامان منتقل کرنے لگے ہیں۔

سیلابی صورتحال بڑھنے سے موضع گمانی، بختیاری اور بلہ جھلن کے مزید دیہات زیر آب آگئے جبکہ سیلابی ریلا آنے کے باوجود کافی تعداد میں لوگ بستیوں میں موجود ہیں۔

پاک فوج اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں جبکہ سیلاب زدہ علاقوں سے سامان اور مویشی منتقل کرنے کے لیے دشواری کا سامنا ہے۔

موضع بختیاری میں ایک شخص مویشی منتقل کرنے کے دوران ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔ ریسکیو عملے کو کافی کوششوں کے بعد ڈوبنے والے شخص کی لاش مل گئی۔

ریسکیو 1122 کے مطابق 30 سالہ محمد اختر مویشی منتقل کرنے کے دوران پانی میں ڈوب گیا تھا۔

چشتیاں میں چک دلہ بھڈیرا کے قریب نوجوان سیلابی پانی میں ڈوب گیا۔ ریسکیو کے مطابق نوجوان ٹائیر کی ٹیوب پر بیٹھ کر قریبی بستی میں جا رہا تھا لیکن پانی کے تیز بہاؤ سے ٹیوب نیچے سے پھسل گئی اور نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔

پانی میں ڈوبنے والے 38 سالہ نوجوان کی محمد حسین کے نام سے شناخت ہوئی، جس ک تلاش جاری ہے۔

دریائے سندھ میں سیلاب

فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ پنجند سے بڑا سیلابی ریلا کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہو رہا ہے جس کے سبب دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

دریائے سندھ کے سیلاب سے کچے کے علاقے متاثر ہوئے ہیں اور سیلاب سے ایک لاکھ 11 ہزار افراد نے نقل مکانی کی ہے، سیلاب سے کچے کی ہزاروں ایکڑ فصلوں کا نقصان ہوا ہے۔

فلڈ کنٹرول روم کے مطابق جب تک دریائے سندھ میں پانی معمول کے مطابق نہیں آتا تب تک کچے کے لوگوں کو واپس گھروں کو نہیں جانے دیں گے۔

تمام دریاؤں کا سیلابی ریلا پنجاب کے آخری ضلع راجن پور سے صوبہ سندھ میں گڈو کے مقام پر داخل ہو رہا ہے، کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کا بہاؤ 7لاکھ کیوسک ہے۔   

Updated Sep 12, 07:30

شجاع آباد خطرے کی زد میں، سیلاب کا الرٹ، دفاعی بند ٹوٹنے پر ہنگامہ، اعلیٰ حکام متحرک

دریائے چناب میں پانی کی مسلسل بڑھتی ہوئی سطح نے شجاع آباد کو ممکنہ تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

بھوپت والا بند ٹوٹنے کے بعد شہر کو بچانے کی آخری امید، سیکنڈ دفاعی لائن بستی پریت اور موضع خیرپور کے مقام پر تیزی سے مضبوط کی جا رہی ہے۔

ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ٹیمیں اور تمام ادارے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، جبکہ شہر بھر میں خوف کی فضا قائم ہے۔

صورتحال کی سنگینی دیکھتے ہوئے وفاقی وزیر و چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون خود موقع پر پہنچے اور محکمہ ایریگیشن کی غفلت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غفلت برداشت نہیں کی جائے گی شہر بچانا پہلی ترجیح ہے

وفاقی وزیر کے مطالبے پر صوبائی وزیر کاظم پیرزادہ بھی فوری پہنچے اور تمام وسائل جھونکنے کا اعلان کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق متاثرہ علاقوں سے درجنوں خاندانوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر لیا گیا ہے۔

Updated Sep 12, 03:45

شجاع آباد، دریا چناب کی موجیں بے قابو، بند دوبارہ ٹوٹنے سے صورتحال نازک

شجاع آباد کے علاقے موضع دھوندو کے قریب دریا چناب کے حفاظتی بند میں ایک بار پھر شگاف پڑ گیا ہے، جس سے قریبی دیہات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

شگاف کی چوڑائی تقریباً 80 فٹ بتائی جا رہی ہے جسے پر کرنے کے لیے اضافی مشینری طلب کر لی گئی ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے بند کے شگاف کو پر کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر دوبارہ کام کا آغاز کر دیا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق متاثرہ بند کی مرمت کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے تاکہ پانی کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

ادھر قریبی بستیوں سے شہریوں کے انخلا کا آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور مقامی آبادی کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق بند ٹوٹنے کی صورت میں بستی مٹھو، بستی ماہڑے، بستی دھوندو، بستی سومن، بستی بنگالا اور نئی بستی براہِ راست متاثر ہوں گی۔

ان علاقوں میں پانی داخل ہونے کی صورت میں کسانوں کی فصلیں، مال مویشی اور رہائش گاہیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

ضلعی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر محفوظ علاقوں کی جانب فوری نقل مکانی اختیار کریں۔

Updated Sep 11, 15:13

جلالپور پیر والا بڑے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا، ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کا انخلاء جاری

دریائے چناب کے بپھرنے سے ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والا چاروں جانب سے بڑے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا جبکہ اوچ شریف سپرہائی وے پر لگایا گیا شگاف بھی مزید بڑا ہوگیا، ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کا انخلاء جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر سینیئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے بھی جلال پور پیر والا کے نواحی گاؤں 86ایم بند پر ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی۔

سینیئر وزیر مریم اورنگزیب انخلا آپریشن کے لیے خود اسپیکر پر اعلان کرتی رہیں جبکہ کمشنر ملتان اور دیگر حکام بھی جلال پور پیر والا میں موجود ہیں جہاں صبح 6 بجے سے آپریشن جاری ہے۔        

تحصیل جلالپور کے 90 فیصد نواحی علاقے اب تک زیر آب آچکے ہیں جبکہ اوچ شریف پر شگاف سے سیلاب کی زد میں آنے والی بستیوں سے بھی انخلا جاری ہے۔

دوسری جانب، دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے اور پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 50 ہزار کیوسک تک آ گیا ہے۔

دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پانی کا بہاؤ 92 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 94 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 78 ہزار کیوسک ہے، پانی کے بہاؤ میں کمی ہو رہی ہے۔

دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 82 ہزار کیوسک ہوگیا اور جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 23 ہزار کیوسک تک آ چکا ہے۔

شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک اور بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 63 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک ہے اور پانی کا بہاؤ کم ہو رہا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کی شدت میں کمی سے دریاؤں کے بہاؤ میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بھی بارشوں کا سلسلہ رک چکا ہے۔

Updated Sep 11, 02:49

شہر کو بچانے کیلیے انتظامیہ نے گیلانی روڈ پر شگاف ڈال دیا

دریائے چناب اور دریائے ستلج کے سیلابی ریلوں سے جلال پور پیروالہ شہر کو محفوظ رکھنے کے لیے اوچ شریف روڈ المعروف گیلانی روڈ پر انتظامیہ کی زیرنگرانی شگاف ڈال دیا گیا ہے۔

اس اقدام کا مقصد سیلابی پانی کا دباؤ کم کرنا اور شہر کو ممکنہ تباہی سے بچانا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق گیلانی روڈ پر ڈالے گئے شگاف سے پانی کا رخ بہادرپور اور بستی لانگ کی طرف موڑ دیا جائے گا جس سے جلال پور شہر پر سیلاب کا براہِ راست خطرہ کم ہو جائے گا۔

دوسری جانب سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے جلال پور پیروالہ میں ریسکیو آپریشن کی مانیٹرنگ کے دوران انتظامی افسران پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ شناختی کارڈ کیوں مانگا جا رہا ہے؟ کیا یہ لوگ انڈیا سے آئے ہیں؟ جب میں کہہ رہی ہوں ان کو لے جائیں تو آپ کیوں شناختی کارڈ مانگ رہے ہیں

مریم اورنگزیب نے ریسکیو اور پولیس کے افسران کی سرزنش کرتے ہوئے فوری طور پر متاثرین کو امدادی مراکز منتقل کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے زور دیا کہ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرہ افراد کے ساتھ انسانی ہمدردی اور فوری ایکشن کی ضرورت ہے، نہ کہ رسمی کارروائیوں کی۔

Updated Sep 10, 14:47

بھارت کی آبی جارحیت برقرار، چناب میں پانی کا بہاؤ برقرار، جنوبی پنجاب کے حالات تشویشناک

بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا جبکہ دریائے چناب میں بھی پانی کا بہاؤ برار رہنے سے جنوبی پنجاب کے حالات تشویشناک ہیں۔

وزارت آبی وسائل نے متعلقہ تمام اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کر دیا۔

بھارتی ہائی کمیشن نے دریائے ستلج میں دو مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب سے آگاہ کیا ہے، دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔

ملتان ڈویژن کی صورحال

ملتان کے قریب بہنے والے دریائے چناب میں شیر شاہ بند پر پانی کا بہاؤ برقرار ہے تاہم آئندہ 24 گھنٹوں میں پانی اترنا شروع ہوگا، جس پر شیر شاہ بند کو توڑنے کا فیصلہ تاحال فیصلہ ملتوی کر دیا گیا اور ضرورت پڑنے پر ٹیکنیکل کمیٹی بریچ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والہ میں تاحال صورتحال خطرناک ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ جلالپور پیر والا میں شہر کو بچانے والا عارضی بند پر بھی پانی کا بہاؤ بڑھ گیا جبکہ کئی لوگ تاحال پانی میں گھرے ہوئے ہیں جلال پور پیر والا کے سیلاب متاثرین ک خیمہ بستیاں بھی شہر میں ہی قائم کی گئی ہیں         ۔

دوسرا بڑا سیلابی ریلہ ہیڈ محمد والا کے مقام سے گزر رہا ہے جبکہ ہیڈ محمد والا کے مقام پر گرے والا چوک پر نصب گیج پر پانی کی سطح گرنے لگی۔

پی ڈی ایم اے پنجاب

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق مون سون بارشوں کی شدت میں کمی واقع، دریاؤں کے بہاؤ میں مزید اضافے کا امکان نہیں۔ دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ رک چکا ہے۔

ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ مون سون بارشوں کا 10 واں اسپیل ختم ہو چکا ہے، پنجاب میں آئندہ ہفتے بڑی بارش کا امکان نہیں ہے۔

دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک ہے۔ سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے، مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 62 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 98 ہزار کیوسک ہے۔ قادر آباد کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 98 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 75 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 26 ہزار کیوسک اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک ہے۔ بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 80 ہزار کی کیوسک ہے جبکہ ہیڈ سدھنائی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 21 ہزار کیوسک ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر محکمے الرٹ ہیں۔ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

Updated Sep 09, 12:35

ملتان میں سیلابی صورتحال برقرار، شیر شاہ بند توڑے جانےکے پیش نظر عوام کی نقل مکانی

ملتان میں سیلابی صورتحال برقرار  ہے جب کہ شیر شاہ بند پر متوقع بریچنگ کے پیش نظر رات گئے سے لوگوں کی شیر شاہ کے قریب بستیوں سے نقل مکانی جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے،  دریائے چناب میں ہیڈ تریموں سے نکلنے والے پانچ لاکھ 43 ہزار کیوسک ملتان کی حدود میں داخل ہوگیا جب کہ  ہیڈ محمد والا کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ہے۔

محکمہ انہار کی گیچ 413.40 کراس کرگئی، پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کے لیے شیر شاہ بند کو دھماکے سے اڑا کر بریچ کیا جائے گا، شیر شاہ بند بریچ ہونے سے 20 سے زائد موضع جات متاثر ہونگے۔

ایم این اے عبد القادر گیلانی اور ایم این اے علی قاسم گیلانی نے لوگوں سے گھر خالی کرنے کی اپیل کی ہے، اس کے بعد رات گئے سے لوگوں کی شیر شاہ کے قریب بستیوں سے نقل مکانی جاری ہے۔

حکام شہری علاقوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

اگلے 48 گھنٹوں میں آبی ریلا ملتان کی طرف بڑھے گا، جس سے شہر کے لیے صورتحال نہایت سنگین ہو جائے گی جو پہلے ہی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہے۔

سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے بند کے ساتھ آباد بستیوں میں رہنے والوں سے فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو شیر شاہ، گگرا کچور، موضع ہمر اور دیگر قریبی علاقوں کی طرف موڑا جائے گا تاکہ سیلابی دباؤ کو توڑا جا سکے اور مزید نقصان سے بچا جاسکے۔

Updated Sep 09, 12:09

پی ڈی ایم اے پنجاب کی دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری

پی ڈی ایم اے پنجاب کی دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری

ریلیف کمشنر پنجاب  نبیل جاوید نے بتایا کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 43 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔

دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 42 لاکھ 1 ہزار لوگ متاثر ہوئے، سیلاب میں پھنس جانے والے 21 لاکھ 63 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 417 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

ریلیف کمشنر نبیل جاوید   نے مزید بتایا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے اضلاع میں 498 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 431 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، متاثرہ اضلاع میں ریسکیو وہ ریلیف سرگرمیوں میں 15 لاکھ 79 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 89 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 90 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 99 فیصد جبکہ تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکا ہے۔

رپورٹ  کے مطابق حالیہ سیلاب میں  60 شہری جانبحق ہوئے، وزیر اعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

Updated Sep 09, 12:00

بھارتی آبی جارحیت کے باعث دریائے ستلج بپھر گیا، کئی دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ، ہزاروں لوگ بے گھر

گزشتہ روز بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد کئی بستیاں اور سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے جب کہ کئی کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور ہزاروں مکین بے گھر ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق تحصیل علی پور کے علاقے سیت پور میں چندر بہان کے مقام پر دریائی سپر بند ٹوٹ گیا، جس کے بعد دریائے سندھ کا پانی قریبی آبادیوں کی جانب رخ کرنے لگا جب کہ انتظامیہ نے بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق بستی لکھانی کے قریب بند میں شدید شگاف پڑا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پانی کا ریلا قریبی دیہاتوں کی طرف موڑ دیا۔

شگاف کا حجم تیزی سے بڑھ رہا ہے اور درجنوں دیہات متاثر ہونے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

شگاف کے باعث جو علاقے براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں ان میں سیت پور، خانگڑھ دوئمہ، سلطان پور، سرکی، خیرپور سادات اور آس پاس کے دیگر نشیبی علاقے شامل ہیں۔

دوسری جانب ملتان سمیت پنجاب کے جنوبی اضلاع دریائے چناب کے بڑھتے ہوئے پانی کی وجہ سے شدید سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں جب کہ حکام شہری علاقوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

اگلے 48 گھنٹوں میں آبی ریلا ملتان کی طرف بڑھے گا، جس سے شہر کے لیے صورتحال نہایت سنگین ہو جائے گی جو پہلے ہی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہے۔

سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے بند کے ساتھ آباد بستیوں میں رہنے والوں سے فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو شیر شاہ، گگرا کچور، موضع ہمر اور دیگر قریبی علاقوں کی طرف موڑا جائے گا تاکہ سیلابی دباؤ کو توڑا جا سکے اور مزید نقصان سے بچا جاسکے۔

گزشتہ روز دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد سیلاب الرٹ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ د ریائے ستلج میں ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

گنڈا سنگھ والا کے مقام پر کئی بستیاں ڈوب گئیں، ضلع وہاڑی ، تحصیل بورے والا اور میلسی کے بھی درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے، علاقے میں 90 سے زائد دیہات پانی میں ڈوبے جس کے تحت 80 ہزار افراد نے نقل مکانی کی جب کہ 60 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

بہاول پور کی تحصیل خیر پور ٹامیوالی بھی سیلاب سے شدید متاثر ہے جب کہ عارف والا ميں 23 دیہات اور 26 ہزار ایکڑ پرکھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔

Updated Sep 09, 08:27

سیت پور کے قریب چندر بہان سپر بند ٹوٹ گیا، متعدد علاقے زیرِ آب آنے کا خدشہ

تحصیل علی پور کے علاقے سیت پور میں چندر بہان کے مقام پر دریائی سپر بند ٹوٹ گیا، جس کے بعد دریائے سندھ کا پانی قریبی آبادیوں کی جانب رخ کرنے لگا۔ انتظامیہ نے بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق بستی لکھانی کے قریب بند میں شدید شگاف پڑا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پانی کا ریلا قریبی دیہاتوں کی طرف موڑ دیا۔

شگاف کا حجم تیزی سے بڑھ رہا ہے اور درجنوں دیہات متاثر ہونے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

شگاف کے باعث جو علاقے براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں ان میں سیت پور، خانگڑھ دوئمہ، سلطان پور، سرکی، خیرپور سادات اور آس پاس کے دیگر نشیبی علاقے شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شگاف کو فوری نہ بھرا گیا تو ہزاروں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔

 

Updated Sep 09, 03:51

ملتان میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر شیرشاہ فلڈ بند کو بریچ کرنے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا

سیلابی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے شیرشاہ فلڈ بند کے حوالے سے ممکنہ بریچنگ پلان جاری کر دیا ہے۔

کمشنر ملتان ڈویژن عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ پانی کی سطح جب خطرناک حد یعنی 394 گیج تک پہنچے گی تب ہی بند کو توڑا جائے گا۔

عرفان کاٹھیا کے مطابق شیرشاہ کے مقام پر فلڈ بند کو بریچ کرنے کا فیصلہ بریچنگ کمیٹی کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ فی الحال فلڈ بند میں شگاف ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے تاہم تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

انتظامیہ نے شیرشاہ سے ملحقہ آبادیوں میں رہنے والے افراد کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ممکنہ خطرے کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ادارے اور فلڈ ریلیف ٹیمیں الرٹ ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔

Updated Sep 08, 14:15

پنجاب میں سیلاب سے صورتحال بگڑ رہی ہے، بارشیں بھی غضب ڈھا رہی ہیں، عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے صورتحال بگڑ رہی ہے، چار ماہ سے نہ مون سون ختم ہو رہا ہے اور نہ ہی لوگوں کی پریشانیاں ختم ہو رہی ہیں۔

لاہور ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اللہ سے رحم کی دعا ہے جنوبی پنجاب کے علاقوں میں سیلاب پہنچ گیا ہے بارشیں بھی غضب ڈھا رہی ہیں۔ پانی پر کوئی اختیار نہیں ہے، بس آخری وقت پر بتا دیا جاتا ہے پانی آگیا ہے، سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کو بارش و پانی سے مشکلات ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اتنی بڑی آفت میں بہترین کام کیا جس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، سیلاب سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں، دریاؤں کے راستے میں کچھ ریکارڈ اور کچھ بغیر ریکارڈ کالونیاں قائم کی گئیں۔ مریم نواز بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان کرنے جا رہی ہیں، ان جیسی آفات سے متعلق شارٹ، میڈیم اور لانگ پلاننگ کر رہی ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اب تک 4335 موضع جات متاثر ہوئے ہیں اور متاثرہ آبادی 42 لاکھ ہے، 21 لاکھ سے زائد افراد اور ساڑھے 15 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، سیلاب سے بدقسمتی سے 60 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔ تقریباً 18 لاکھ 581 ایکٹر رقبہ متاثر ہوا ہے جس کے سبب دالیں اور سبزیاں مہنگی ہوئی ہیں، ایک ہزار 543 مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جلالپور میں وزیر اعلیٰ نے ریسکیو آپریشن کروائے، ریلیف کیمپس متاثرین کے لیے لگائے گئے ہیں، سیلاب انجوائے کرنے کی چیز نہیں، یہ بہت بڑی مشکل ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ڈینگی کا موسم ہے اور اس نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے، ڈینگی سرویلنس موجود ہے جہاں پانی اتر گیا ہے وہاں کام شروع ہے، جن علاقوں میں ڈینگی مچھر کی شکایات ہیں وہاں اسپرے کروائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صاف پانی اتھارٹی نے دو لاکھ 3ہزار800 لیٹر صاف پانی مہیا کیا ہے، چار روز میں پانچ لاکھ لیٹر پانی متاثرین سیلاب کو مہیا کیا گیا ہے، ایک لاکھ 60 ہزار صاف پانی کی بوتلیں دی گئیں۔

عوان سے اپیل کرتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کے ساتھ لوگ تعاون کریں اور جہاں پانی کم ہونا شروع ہوا تو انتظامیہ کی اجازت کے بغیر نہ جائیں، سرکاری ملازمین سروے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب پیکیج کے تمام خدوخال خود بنا رہی ہیں، لوگ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنے لیے ایک نجات دھندہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اب ریفارمز کرنی پڑے گی کیونکہ بار بار اربوں روپے نہیں لگائے جا سکتے، مودی نے سوچا ہوا تھا کہ پاکستان کا پانی روک لے گا لیکن اللہ پاک کا فیصلہ آیا تو وہ نہیں روک سکا۔

سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ گجرات کو اربوں روپے فنڈز ملے لیکن وہاں سیوریج کا نظام ہی نہیں ہے، وہاں سے ڈپٹی وزیر اعظم بنے، وزیر اعلیٰ بنے، اسپیکر بنے اور بار بار کہتے تھے ہمارا گجرات ہے، یہ اربوں روپے کے فنڈز کہاں گئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک صاحب باہر بیٹھ کر ٹویٹ کرتے ہیں، سیلاب اور ریلیف پر بات کرنے کے بجائے اڈیالہ یہ ہوگیا اور وہ ہوگیا، کسی پر جوتا اچھالا جاتا تھا تو یہ خوش ہوتے تھے، مکافات عمل بڑی خوفناک چیز ہوتی ہے، علیمہ خان کے ساتھ جو واقعہ ہوا ہے وہ افسوسناک ہے اور میں اس کی مذمت کرتی ہوں، اب تک ایف آئی آر کی کوئی درخواست سامنے نہیں آئی۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جیسے لاہور پراجیکٹ چل رہا تھا اس طرح پنجاب پراجیکٹ کا اعلان کر دیا گیا تھا، جو کام کوئی حکومت نہیں کر سکتی وہ ن لیگ کرتی ہے، ایئر ایمبولینس کون لے کر آیا؟ گجرات کے لیے سیوریج کا سسٹم بھی مریم نواز بنائے گی۔ گجرات کے سیوریج سسٹم کے لیے 16 ارب روپے کا تخمینہ آیا ہے۔

Updated Sep 08, 13:28

بھارت آبی جارحیت سے باز نہ آیا، ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، ہنگامی الرٹ جاری

بھارت آبی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے باز نہ آیا، دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا جس پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

بھارت نے سفارتی ذرائع سے پاکستان میں مزید پانی چھوڑے جانے سے متعلق آگاہ کیا۔ پاکستان میں مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ بدستور موجود ہے۔

وزارت آبی وسائل نے متعلقہ تمام اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کر دیا۔

بھارتی ہائی کمیشن نے دریائے ستلج میں دو مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب سے آگاہ کیا ہے، دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے بھارتی معلومات کے پیش نظر لاہور، ساہیوال، بہاولپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے کمشنرز جبکہ قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ کے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کر دی۔

محکمہ صحت، آبپاشی، تعمیر و مواصلات لوکل گورنمنٹ اور لائیا اسٹاک کو الرٹ جاری کر دیا گیا۔ شہریوں سے التماس ہے کہ خراب موسم کی صورتحال میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشیں ریکارڈ کی گئی۔

جہلم میں 96، جھنگ میں 77، نورپور تھل میں 70، خانیوال میں 55، لیہ میں 42، راولپنڈی میں 34، ساہیوال میں 32، منگلا میں 29، چکوال میں 26، ڈیرہ غازی خان میں 21، فیصل آباد میں 20 اور اوکاڑہ میں 17 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔

منڈی بہاالدین میں 16، بہاولپور میں 15، ملتان میں 15، سرگودھا میں 14، جوہرآباد میں 13، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 11، کوٹ ادو میں 10، سیالکوٹ میں 6، نارووال میں 5 اور قصور میں 4 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ ہوئی۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کا 10واں اسپیل 9 ستمبر تک جاری رہے گا جس کے سبب واولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں جبکہ نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔

ترجمان نے خبردار کیا کہ  9 ستمبر تک ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

Updated Sep 08, 12:49

دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب، مظفرگڑھ کی کئی تحصیلیں اور دیہات زیرآب

بالائی علاقوں اور پنجاب میں مسلسل بارشوں کے باعث دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے مظفرگڑھ کی تحصیلیں اور دیہات زیر آب آگئے۔

سیلابی ریلے سے جتوئی اور علی پور بری طرح متاثر ہوئے جبکہ مختلف موضع جات اور شہر سلطان میں بھی پانی داخل ہوگیا۔

ڈی پی او سید غضنر علی شاہ کے مطابق ریسیکیو آپریشن کے لیے پاک فوج طلب کر لی گئی۔ پنجاب پولیس، ریسکیو 1122 اور تمام دیگر ضلعی ادارے ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں جبکہ ریسکیو 1122 کی 32 بوٹس حصہ لے رہی ہیں۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے نشیبی علاقوں سے ایمرجنسی میں 4686 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔

دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل برقرار رہنے پر حفاظتی بندوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جبکہ رات گئے سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔    

دوسری جانب، دریائے راوی اور دریائے ستلج میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال کے باعث اوکاڑہ کے سیلاب زدہ علاقوں کے اسکولوں میں چھٹیوں کی توسیع ہوگئی۔

سیلاب متاثرہ 32 موضع جات کے تمام سرکاری و نجی اسکولوں کی چھٹیوں میں 8 تا 14 ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔

اسکولوں کی چھٹیوں میں توسیع سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ایمرجنسی کے پیش نظر کی گئی ہے، اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

Updated Sep 08, 08:09

وہاڑی، ہیڈ اسلام پر سیلاب کا بڑا ریلا، دریائے ستلج کے بندوں کو خطرہ

پنجاب کے ضلع وہاڑی میں سیلاب کی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے، جہاں ہیڈ اسلام کے مقام پر ایک بڑا ریلا پہنچ چکا ہے۔

پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے بعد دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، اور ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد اور اخراج 1,20,865 کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جس سے سیلابی صورتحال میں شدت آ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق سیلاب کی شدت کے باعث دریائے ستلج کے اہم بندوں، بشمول کالیہ شاہ، شرف، حسن شاہ اور میاں حاکم کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ تمام بند مضبوط ہیں اور ان کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔ ایکسیئن انہار جاوید رسول نے بھی سیلابی صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

Updated Sep 08, 07:34

ملتان شہر کے قریب حفاظتی بند ٹوٹ گیا، علاقے میں ایمرجنسی نافذ

پنجاب کے شہر جلال پور پیروالا میں مقامی بند ٹوٹنے کے بعد شدید سیلاب کی صورتحال نے تباہی مچا دی ہے۔ دریا چناب میں پانی کا بہاؤ خطرناک حد تک بڑھنے سے جلالپور پیروالا سمیت ملحقہ علاقوں میں متعدد بستیاں زیر آب آگئیں۔

پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث شہریوں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھروں کی چھتوں پر پناہ لے لی۔ حکام کے مطابق، پانی کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور شہر کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

دریائے چناب کے ہیڈ پنجند اور ہیڈ ترموں پر پانی کی آمد اور اخراج کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد 6 لاکھ 9 ہزار 669 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ ہیڈ ترموں پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک ہے۔

حکام نے دریائے چناب کے قریب مقامی بندوں میں شگاف پڑنے کی تصدیق کی ہے، جس سے جلالپور پیروالا سمیت کئی دیگر علاقوں میں سیلابی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔

سیلاب کے باعث جلالپور پیروالا میں موضع شاہ رسول اور بیٹ واہی کے زمیندار بند ٹوٹ گئے، جس سے پانی بہادر پور تک پہنچ گیا۔ مقامی انتظامیہ نے شہریوں کو فوری طور پر نقل مکانی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

گزشتہ رات سے ہی علاقے میں 5 ڈرون اور 50 کشتیاں متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنے کے عمل میں مصروف ہیں، جبکہ انتظامیہ شہری بندوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

Updated Sep 07, 14:20

پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری

پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں دن رات جاری ہیں، سیلاب سے متاثرہ علاقے جھنگ اور اس کے گردونواح میں پاک فوج کے جوان متاثرہ عوام کی مدد میں سرگرمِ عمل ہیں۔

پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دور دراز اور کٹے ہوئے علاقوں میں راشن پہنچایا جا رہا ہے۔ بندی پٹوانہ کلاں، خورد، چک جانپور، بیلا جٹیاں والا، اناران والا اور بیلا سادھن میں مجموعی طور پر 2.8 ٹن راشن تقسیم کیا گیا ہے۔

متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کی فوری فراہمی کے لیے پاک فوج نے گورنمنٹ ہائی اسکول جھنگ سٹی اور تحصیل اٹھارہ ہزاری میں میڈیکل کیمپ قائم کر دیے ہیں، جہاں ماہر طبی عملہ تعینات ہے۔

اسی طرح، اٹھارہ ہزاری جبوآنا اسکول کیمپ اور کوٹ شاکر کیمپ میں بھی مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

ریسکیو سرگرمیوں کے دوران پاک فوج کے جوانوں نےولی محمد میں کشتیوں کے ذریعے 45 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ڈب کلاں میں 75 افراد اور 16 مویشی بحفاظت نکالے گئے۔بدہوانہ میں 14 افراد کو بھی محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔

عوام کی جانب سے پاک فوج کی انتھک محنت، جذبہ خدمت اور فوری ردِ عمل کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ ہر سطح پر پاک فوج کی یہ کاوشیں عوام کے دل جیت رہی ہیں۔

Updated Sep 07, 15:35

پنجاب میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری، جلال پور پیروالا میں فوج طلب

بھارت کی جانب سے پاکستان کو سیلاب سے متعلق نئی معلومات فراہم کرنے کے بعد پنجاب میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا جب کہ جلال پور پیر والا میں سیلاب کے باعث صورتحال خراب ہونے کے بعد پاک فوج کو مدد کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو سیلابی صورتحال پر معلومات فراہم کی ہیں جس کے مطابق دریائے ستلج پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہو گا، دریائے ستلج میں ہریکے زیریں اسٹریم اور فیروزپور زیریں اسٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سی پی او ملتان نے بتایا کہ جلال پور پیر والا میں صورتحال خراب ہونے کے باعث پاک فوج کی مدد طلب کر لی گئی ہے، ریسکیو آپریشن میں پاک فوج کی 14 کشتیاں حصہ لے رہی ہیں، ریسکیو 1122 کی 8 کشتیاں جبکہ پولیس نے 5 پرائیویٹ کشتیاں بھی آپریشن میں شامل کر لی ہیں، مجموعی طور پر 27 کشتیاں متاثرین کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔

Updated Sep 07, 04:51

دریائے چناب پر قائم حفاظتی بند ٹوٹ گیا، تحصیل علی پور کا وسیع علاقہ زیر آب آ گیا

موضع عظمت پور کے علاقے میں دریائے چناب پر واقع سپر بند ٹوٹنے سے تحصیل علی پور کے وسیع علاقے میں پانی داخل ہوگیا، جس کے نتیجے میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

بہاولنگر میں سیلاب کی شدت نے 143 دیہات کو زیر آب کر دیا ہے اور ایک لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ اس علاقے میں سیلاب نے گھروں، فصلوں اور دیگر ضروریات زندگی کو تباہ کر دیا ہے، جس سے مقامی عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے، لیکن اس کے باوجود اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس سے مزید علاقوں میں پانی کی آمد کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

اسی دوران دریائے راوی کے مائی صفوراں بند سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے کبیروالا کے 40 دیہات کو ڈبو دیا ہے، جس سے 80,000 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ سیلاب نے فصلوں، گھروں اور سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

Updated Sep 06, 14:41

پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آج سے شدید طوفانی بارشوں کی پیش گوئی

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آج سے صوبے کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گجرانوالہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ سمیت نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا اور میانوالی میں بارشوں کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں ملتان، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں بھی بارشیں متوقع ہیں جب کہ 6 سے 9 ستمبر کے دوران ڈیرہ غازی خان کے رودکوہی علاقوں میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے اور بڑے شہروں میں موسلا دھار بارش کے باعث ندی نالے بپھر سکتے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے محکمہ صحت، آبپاشی، تعمیر و مواصلات، لوکل گورنمنٹ اور لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ سمیت متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ مون سون بارشوں کا دسواں اسپیل 9 ستمبر تک جاری رہے گا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ خراب موسم کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں، دریاؤں کے اطراف میں اکٹھے ہونے اور سیر و تفریح سے گریز کریں، جبکہ آندھی اور طوفان کی صورت میں محفوظ مقامات پر رہیں اور غیر ضروری سفر نہ کریں۔ ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پنجاب میں سیلاب سے ہلاکتیں 50، 20 لاکھ سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے لاہور میں میڈیا ٹاک کے دوران بتایا کہ پنجاب میں حالیہ سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان سیالکوٹ اور گجرات میں ہوا جہاں 4 مختلف مقامات پر نالہ بریگیڈئر کے بپھرنے سے اربن فلڈنگ دیکھنے میں آئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے خود گجرات کا دورہ کیا اور متاثرہ علاقوں کے لیے تمام فنڈز فراہم کر دیے گئے ہیں جب کہ لاہور اور راولپنڈی سے بھاری مشینری پہنچا کر نکاسی آب کا کام تیز کر دیا گیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق گجرات میں 12 سے 14 گھنٹوں میں صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے جب کہ آئندہ 18 سے 22 گھنٹوں میں کسی بھی دریا پر نیا الرٹ جاری نہیں ہوا۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، ہریکے کے مقام پر پانی 3 لاکھ سے کم ہو کر 2 لاکھ کیوسک رہ گیا ہے جب کہ گنڈا سنگھ پر بھی کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جسڑ، سائفن، شاہدرہ اور سیدنائی سمیت مختلف مقامات پر پانی کی صورتحال قابو میں آ رہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملتان میں بھی پانی کم ہو رہا ہے اور شیر شاہ پر ڈیکی بند کر دی گئی ہے۔ پنجند پر پانی کا بہاؤ اس وقت 3 لاکھ کیوسک ہے جو اپنے عروج پر 6 لاکھ تک جا سکتا ہے اور اگلے 24 گھنٹوں میں اس کا پانی گڈو بیراج تک پہنچے گا۔

ریلیف سرگرمیوں سے متعلق عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ اب تک 20 لاکھ 17 ہزار افراد کو پاک فوج نے ریسکیو کیا جب کہ تقریباً 15 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ 470 ہزار متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جن میں ربیع الاول کے موقع پر خصوصی انتظامات بھی شامل ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلاب کے باعث 50 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، متاثرہ خاندانوں کو 10 لاکھ روپے فی کس مالی امداد دی جائے گی۔

Updated Sep 06, 13:01

سیلابی پانی آج رات دریائے سندھ میں داخل ہوگا، ڈی جی پی ڈی ایم اے

ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ بھارت سے کسی نئے سیلابی ریلے کی اطلاع نہیں دی گئی، پنجاب کے دریاؤں میں اب پانی کی سطح بتدریج کم ہوگی جب کہ سیلابی پانی آج رات دریائے سندھ میں داخل ہوگا۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا پی ڈی ایم اے ہیڈ آفس میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ شیرشاہ بند پر ایک بارپھر اونچا سیلابی ریلا آئے گا، سیلابی پانی آج رات دریائے سندھ میں داخل میں ہوگا، سندھ میں 7 سے 8 لاکھ کیوسک کاریلا داخل ہوگا، سندھ میں سیلابی ریلا 8 ستمبر کی دوپہر داخل ہوگا۔

اس کے علاوہ متعلقہ حکام نے بتایا کہ اس وقت دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری کے بیراجوں پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاع دی گئی ہے۔ حکام نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سندھ میں بیراجوں پر پانی کی صورتحال

محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 360976 کیوسک جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 325046 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

سکھر بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 329648 کیوسک جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 278398 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کوٹری بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 237922 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں اخراج 215567 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

تریموں پر اس وقت پانی کی آمد و اخراج 375593 کیوسک ہے۔ پنجند اپ اسٹریم پر پانی کی آمد و اخراج 206439 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ

پی ڈی ایم اے کی جانب سے  8 کشتیاں (او بی ایمز سمیت) کمشنر آفس سکھر روانہ کردی گئیں۔ اس کے علاوہ 4 کشتیاں کمشنر آفس لاڑکانہ ، 4 کشتیاں  کمشنر آفس شہید بینظیر آباد ، 5 کشتیاں  پاکستان نیوی (سکھر) کو روانہ کردی  گئی ہیں۔ پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے ریسکیو 1122 حیدرآباد کو  1 او بی ایم روانہ کردی گئی۔

Updated Sep 06, 11:00

بھارتی آبی  جارحیت جاری؛ دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، چناب اور راوی کی بھی سطح بلند

بھارت کی جانب سے ایک اور سیلابی ریلا چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس کے باعث نشیبی علاقوں میں صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 53 ہزار 825 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دریائے ستلج کے دیگر مقامات پر بھی پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد اور اخراج ایک لاکھ 32 ہزار 916 کیوسک جبکہ بورے والا کے قریب جملیرا میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔

اسی طرح ہیڈ اسلام پر ایک لاکھ 3 ہزار 465 کیوسک اور میلسی ہیڈ سائفن پر 93 ہزار 343 کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور نے دریائے راوی میں بھی اونچے درجے کے سیلاب کی تصدیق کی ہے۔ ہیڈ بلوکی پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر ایک لاکھ 57 ہزار کیوسک ہوگیا ہے جبکہ ہیڈ سدھنائی پر پانی کی سطح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جہاں بہاؤ ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔

دریائے چناب میں بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ چنیوٹ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 48 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جسے اونچے درجے کا سیلاب قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری کے بیراجوں پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاع دی گئی ہے۔ حکام نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سندھ میں بیراجوں پر پانی کی صورتحال

محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 360976 کیوسک جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 325046 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

سکھر بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 329648 کیوسک جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 278398 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کوٹری بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 237922 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں اخراج 215567 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

تریموں پر اس وقت پانی کی آمد و اخراج 375593 کیوسک ہے۔ پنجند اپ اسٹریم پر پانی کی آمد و اخراج 206439 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ

پی ڈی ایم اے کی جانب سے  8 کشتیاں (او بی ایمز سمیت) کمشنر آفس سکھر روانہ کردی گئیں ۔ اس کے علاوہ 4 کشتیاں کمشنر آفس لاڑکانہ ، 4 کشتیاں  کمشنر آفس شہید بینظیر آباد ، 5 کشتیاں  پاکستان نیوی (سکھر) کو روانہ کردی  گئی ہیں۔  پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے ریسکیو 1122 حیدرآباد کو  1 او بی ایم روانہ کردی گئی ۔

ملک کے مختلف بیراجز پر پانی کی صورتحال

پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل حکومت سندھ کے مطابق پاکستان کے مختلف بیراجز پر پانی کے بہاؤ کی صورتحال  اس طرح سے ہے کہ پنجند بیراج پر پانی کا آمد اور اخراج برابر رہا، دونوں 306,740 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ ٹرمو بیراج پر بھی آمد اور اخراج 412,992 کیوسک رہا جب کہ تونسہ بیراج پر آمد 238,312 کیوسک  اور اخراج 224,872 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

اسی طرح گڈو بیراج پر آمد 360,976 کیوسک اور اخراج 325,046 کیوسک رہا۔ سکھر بیراج پر آمد 329,648 کیوسک جبکہ اخراج 278,398 کیوسک رہا۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 237,922 کیوسک اور اخراج 215,567 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

Updated Sep 05, 17:11

خانیوال؛ ہیڈ سدھنائی پر سیلاب کے باعث ٹوٹنے والے بند کی مرمت کر دی گئی

خانیوال میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی وجہ سے ٹوٹنے والے پل رانگو بند کی مرمت کر دی گئی۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کے باعث جنوبی پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔

ساہیوال میں دریائے راوی میں سیلاب سے 49 دیہات متاثر ہوئے جس کے لیے پاک فوج اور سول انتظامیہ نے 30 ریلیف کیمپ قائم کیے۔

پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں تلمبہ، میاں چنوں اور عبدالحکیم میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن میں مصروف عمل ہیں۔ پاک فوج کی طرف سے اب تک ہزاروں مقامی افراد اور مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج اور سول انتظامیہ کی جانب سے ریلیف ومیڈیکل کیمپ قائم کیا گیا۔ مظفرگڑھ میں بیہرام پور، رنگپور، جوانہ بنگلہ، مرادآباد، دوآبہ اور عاشق چوک سمیت کئی علاقوں میں کامیاب ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

دوسر جانب، لاہور اور قصور میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ پنجاب میں قصور اور لاہور سمیت گردونواح کے علاقے حالیہ سیلاب کی بدولت شدید متاثر ہوئے۔

پاک فوج اور مقامی انتظامیہ کا دریائے ستلج اور راوی میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں مشترکہ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ تمام متعلقہ محکمے دن رات سیلاب متاثرین کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔

فلڈ ریلیف کیمپس میں پاک فوج کی جانب سے فری میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کے جوانوں نے کشتیوں کے ذریعے درجنوں خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ فلڈ ریلیف کیمپس میں متاثرین کو خوراک، صاف پانی اور ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔

متاثرین کی جانب سے پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں اور جذبہ خدمت کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا، مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

Updated Sep 05, 12:22

سیلاب کے باعث بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی باڑ بھی متاثر، کئی پوسٹیں پانی میں ڈوب گئیں

حالیہ مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی گئی باڑ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

بھارتی حدود میں تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈ فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے جبکہ انڈیا کی بارڈر سیکیورٹی فورس کی 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ ہوائی جہاز پر سفر کرتے ہوئے رات کے وقت پاک انڈیا بارڈر پر نظر آنے والی روشنیوں کی لکیر بھی کئی مقامات پر مدھم ہوگئی ہیں۔

سیلاب کی وجہ سے بارڈر فینس کے ٹوٹنے کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ لوہے کے جنگلے پر مبنی فینس انڈین حدود میں ہے جبکہ انٹرنیشنل بارڈر اس فینس سے کئی گز پیچھے ہے۔

بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والے گورویندر سنگھ نے بھارت کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ تھین ڈیم سے اچانک پانی چھوڑے جانے اور دریائے توی سے آنے والے سیلابی ریلے سے تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈر فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے، جس میں سے 80 کلو میٹر کا حصہ بھارتی پنجاب سیکٹر میں اور 30 کلو میٹر مقبوضہ جموں میں متاثر ہوا ہے۔ یہ باڑ کئی جگہوں پر ڈوب گئی ہے، اکھڑ گئی ہے یا جھک گئی ہے جبکہ بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) انڈیا کی تقریباً 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

بھارتی پنجاب کے ضلع فیروزپور میں 111 دیہات اور فاضلکا میں 77 دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں، جو تقریباً 60 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کر رہے ہیں۔ بارڈر کے قریب واقع دیہات جیسے مہدی پور، میانوالی (ترن تارن کے کھیم کرن علاقے میں) اور فاضلکا کے آخری گاؤں شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ دریائے راوی، ستلج اور چناب کی بلند سطح کی وجہ سے باڑ کے کئی حصے 2 سے 3 فٹ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

بھارت کے فاضلکا ضلع کے ایک کسان امریندر سنگھ  نے کہا کہ ’’سیلاب نے ہمارے کئی دیہات کو متاثر کیا ہے، بارڈر کے قریب واقع گاؤں مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہماری فصلیں تباہ ہوگئیں۔

پاک انڈیا بارڈر کے قریب پاکستانی دیہات کے مکینوں نے بھی سیلاب کی وجہ سے انڈیا کی بارڈر فینس کے ٹوٹنے اور پانی میں ڈوبے ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ضلع سیالکوٹ کے سرحدی گاؤں کے رہائشی محمد اسلم نے بتایا کہ ان کے کھیتوں سے چند فرلانگ دور انڈین بارڈر ہے اور جہاں انڈین فینس ٹوٹ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی کسان اس فینس کو سیلابی پانی میں بہنے اور مزید ٹوٹنے سے بچانے کی کوشش کرتے بھی دیکھے گئے ہیں۔

اسی سرحدی گاؤں کے ایک اور رہائشی حاجی ابراہم نے بتایا کہ انڈین حکومت نے جان بوجھ کر پانی چھوڑا ہے جس سے انڈین پنجاب اور پاکستانی پنجاب دونوں کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب نے بارڈر کی لیکر کو ختم کر دیا ہے۔

ادھر ضلع قصور میں دریائے ستلج میں آنے والے سیلاب سے گنڈا سنگھ اور حسینی والا بارڈر بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں، جس کی وجہ سے اس بارڈر پر پرچم اتارے جانے کی تقریب اور پریڈ بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کی جا چکی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیلاب کی وجہ سے پاک انڈیا بارڈر پر پاکستان رینجرز  پنجاب کی پوسٹیں بھی سیلاب کی زد میں آئی ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک سرکاری طور پر کوئی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

Updated Sep 05, 08:29

جنوبی پنجاب زیرِ آب، دریاؤں میں شدید سیلابی صورتحال، درجنوں دیہات متاثر

بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی نے جنوبی پنجاب میں تباہی مچا دی، دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث کئی بند ٹوٹ گئے اور درجنوں دیہات زیر آب آ گئے۔

دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر سیلاب نے ہولناک شکل اختیار کر لی ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 27 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔

سلیمانکی اور اسلام ہیڈورکس پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بہاولپور کی چار تحصیلوں کے ندی نالے اور قریبی علاقے پانی میں ڈوب چکے ہیں۔

ادھر دریائے راوی میں بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ ہیڈ سدھنائی پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ بلوکی پر پانی کی آمد 1 لاکھ 38 ہزار 760 کیوسک سے تجاوز کر چکی ہے۔

اسی طرح دریائے چناب میں بھی خانکی، ہیڈ قادرآباد اور چنیوٹ کے قریب پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔

ملتان میں قاسم بیلا کے قریب شجاع آباد کینال میں پانی کی مقدار اس کی اصل گنجائش سے تین گنا زیادہ ہو چکی ہے، جس کے باعث نہر اوور فلو کر گئی اور آس پاس کے علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا۔

 

Updated Sep 04, 07:06

506 ملی میٹر بارش کا قہر، گجرات کے بازار، عدالتیں اور گھر زیرِ آب

گجرات شہر شدید اربن فلڈنگ کی لپیٹ میں آ چکا ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 506 ملی میٹر بارش نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔

شہری علاقوں میں پانی گھروں، دکانوں اور دفاتر میں داخل ہو چکا ہے، جس سے لوگ شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔

مدینہ سیداں کے قریب برساتی نالے میں پانی موڑنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں جبکہ کچہری چوک، گوندل چوک، ظہور الٰہی اسٹیڈیم، جیل چوک اور دیگر مقامات پر پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔

مساجد سے اعلانات کیے جا رہے ہیں تاکہ لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو سکیں۔

سیلابی صورتحال کے باعث نالہ بھنڈر اور نالہ بھمبر میں طغیانی سے ایک مکان پانی میں بہہ گیا، جبکہ متعدد دکانوں کا قیمتی سامان بھی تباہ ہو چکا ہے۔

شہری علاقوں میں 4، 4 فٹ تک پانی جمع ہو چکا ہے، جس نے معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج کر دیے ہیں۔

احاطہ سیشن کورٹ، سرکاری دفاتر اور اہم عمارتیں بھی پانی میں ڈوب گئی ہیں۔

شہری حلقوں نے ضلعی انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری ریلیف اور نکاسی آب کے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

Updated Sep 04, 04:30

دریائے راوی کا سیلابی ریلا کنڈ سرگانہ، قتالپور اور بربیگی میں داخل، خودساختہ بند ٹوٹ گیا

 دریائے راوی میں طغیانی کے باعث کبیروالا کے نواحی علاقے کنڈ سرگانہ، قتالپور اور بربیگی شدید سیلابی صورتحال کی لپیٹ میں آ گئے۔

مقامی افراد کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت بنایا گیا حفاظتی بند تیز پانی کے دباؤ کو برداشت نہ کر سکا اور مختلف مقامات سے ٹوٹ گیا، جس سے پانی تیزی سے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہو گیا۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی دنوں کی محنت سے بند تعمیر کیا تھا تاکہ سیلابی پانی کو روکا جا سکے، لیکن حکومتی عدم توجہی اور سہولیات کی کمی کے باعث بند چند گھنٹوں میں ہی بیٹھ گیا۔

سیلابی ریلے نے سینکڑوں ایکڑ زرعی زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جبکہ گھروں، مال مویشیوں اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

Updated Sep 04, 04:22

دریائے ستلج میں بھارت کی آبی جارحیت، قصور و لڈن میں سیلابی ریلا تباہی لے آیا

بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مسلسل آبی جارحیت کے باعث پاکستان کے سرحدی علاقے ایک بار پھر شدید سیلابی صورتحال کا شکار ہو گئے ہیں۔

قصور کے مقام ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر دریائے ستلج میں تین لاکھ انیس ہزار کیوسک کا خطرناک ریلا داخل ہو چکا ہے، جس کے باعث درجن سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق پانی کا بہاؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جبکہ محکمہ ریونیو کے ابتدائی اندازوں کے مطابق 132 دیہات اور 18,000 ایکڑ زرعی زمین سیلاب کی زد میں آ چکی ہے۔

نوری والا، بھیڈیاں، عثمان والا اور دیگر قریبی دیہات میں پانی تیزی سے داخل ہو رہا ہے۔ اہلِ علاقہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پانی کی یہی رفتار رہی تو مال مویشی، فصلیں اور گھریلو املاک مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گی۔

سیلابی صورتحال کے باعث جانوروں کے چارے کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ان کی کروڑوں روپے مالیت کی فصلیں مکمل طور پر برباد ہو چکی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر قصور عمران علی کے مطابق متاثرین کے لیے ریلیف اقدامات جاری ہیں۔ تمام متاثرہ افراد کو کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور مال مویشیوں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

تلوار پوسٹ سمیت مختلف مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں، جہاں ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

ادھر لڈن کے نواحی علاقوں میں اونچے درجے کے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ مہر بلوچ کے قریب حفاظتی بند ٹوٹنے سے درجنوں بستیاں زیرِ آب آ گئیں۔

سیلابی ریلے سے گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول مہر بلوچ کی دیوار بھی گر گئی، جس سے اسکول کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور فرنیچر پانی میں بہہ گیا۔