جنگ زدہ یمن میں یومیہ 130بچے موت کے منہ میں جانے لگے

ویب ڈیسک  جمعـء 17 نومبر 2017
یمن کا سرحدی محاصرہ اور راستوں کی بندش بھی بچوں کی اموات کی ایک اہم وجہ ہے،عالمی تنظیم،فوٹو:انٹرنیٹ

یمن کا سرحدی محاصرہ اور راستوں کی بندش بھی بچوں کی اموات کی ایک اہم وجہ ہے،عالمی تنظیم،فوٹو:انٹرنیٹ

صنعاء: ایک بین الاقوامی امدادی تنظیم کا کہنا ہے کہ  خانہ جنگی کا شکار یمن میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث یومیہ 130 بچے  زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

سیودی چلڈرن نامی سماجی تنظیم کا کہنا ہے کہ یمنی حوثی باغیوں،عرب فوجی اتحاداور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا کی جانب سے یمن کا سرحدی محاصرہ اور راستوں کی بندش بھی بچوں کی اموات کی ایک اہم وجہ ہے۔

تنظیم کے ڈائریکٹرتمیر کریولوس کا کہنا ہے کہ یمن میں صرف چند ہفتوں میں ہی ضروری ادویہ، ایندھن اور خوراک کے ذخائر ختم ہوجائیں گے یہ بالکل ناقابلِ قبول ہے کہ سیاسی عزم کی کمی اور غفلت کی وجہ سے معصوم بچوں کو مرنے دیا جائے۔انہوں نےکہا کہ غیر صحت مند غذاؤں کی وجہ سے بیماری میں مبتلا  4لاکھ بچوں کو علاج کی ضرورت  ہے لیکن وہ سرحدی محاصروں اور ناکافی طبی سہولیت کی کمی کے باعث  علاج سے محروم رہ جائیں گے جس میں ایک تہائی بچے موت کے منہ میں جاسکتے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: یمن میں اسکول پر فضائی حملے میں 10 بچے جاں بحق

تمیر کریولوس نے بتایا کہ یمن میں ایک اندازے کے مطابق ادویات اوراجناس کے ذخائر  آئندہ 8سے12ہفتوں میں ختم ہوجائیں گے جب کہ سعودی عرب اتحاد کی جانب سے یمن کا تازہ محاصرہ ختم نہ ہوا تو دنیا دیکھے گی  بیماریوں اور غذائی قلت سے 5سال کی عمر سے کم مزید 50ہزار بچے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔