- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
سعودی شہزادوں اوراعلیٰ عہدیداروں کو رہائی کی مشروط پیشکش
ریاض: سعودی حکومت نے کرپشن الزامات میں گرفتار شہزادوں اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو اپنے بنائے گئے اثاثے اور دیگر رقم واپس کرنے کی شرط پر رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
خبررساں ایجنسی (رائٹرز) کے مطابق سعودی عرب میں کرپشن الزامات میں گرفتار شہزادوں اورسابق وزرا سمیت نامور بزنس مین کو مشروط رہائی کی پیشکش کی گئی ہے، اس ضمن میں گرفتار شدہ کچھ شخصیات سے معاہدے کیے گئے ہیں اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی رہائی کی اس ڈیل میں نقد رقم اور اثاثے (مثلاً جائیدادیں اور کمپنی شیئرز وغیرہ) الگ الگ ظاہر کریں اور حکومت کو واپس کریں۔
ذرائع کے مطابق ایک کاروباری شخصیت نے حکومت کی اس پیشکش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معاہدے پر دستخط کردیے اور اس کے بعد ان کے اکاؤنٹ سے کروڑوں سعودی ریال نکال لیے گئے ہیں۔ ایک اور سینئر آفیشل نے 4 ارب ریال کے شیئرز کی تفصیلات حکومت کے حوالے کردی ہیں۔
سعودی حکومت کے جانب سے اس پورے معاملے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں، نہ لوگوں کی نشاندہی کی جارہی ہے اور نہ ہی کوئی معاہدہ منظرِ عام پر لایا گیا ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق اس مہم کا اصل مقصد شہزادہ محمد بن سلمان کی تخت تک پہنچنے کی راہ کو ہموار کیا جانا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ان نئے معاملات سے سعودی عرب میں انسدادِ بدعنوانی کی تازہ مہم پر چھائی گرد کم تو ہوگی لیکن سعودی عرب میں سرمایہ کاروں کی تشویش میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایل این جی کیپٹیل فرم لندن کے ایک سینیئر مالیاتی افسر لوئیس گیرگور نے کہا ہے کہ اس سے ایک جانب تو سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کی غیریقینی صورتحال کم ہوگی تو دوسری جانب سعودی مارکیٹ کی بے چینی میں کمی اور اپنے معاملات ٹھیک کرنے کا رویہ بھی ابھرے گا۔
سعودی عرب نے کرپشن کے خلاف کارروائیوں کے آغاز کے بعد بین الاقوامی ماہرین اور آڈیٹرز کی خدمات بھی حاصل کی ہیں جو ناجائز اثاثوں کی چھان بین میں مہارت رکھتے ہیں۔ سعودی حکام کے مطابق کرپشن کے ذریعے 100 ارب ڈالرکی بدعنوانی ہوئی ہے اور اس ضمن میں اب تک 208 افراد سے تفتیش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کی بڑی کارروائیوں میں درجنوں شہزادوں، اعلیٰ افسران اور کاروباری شخصیات کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں کابینہ کے وزرا اور ارب پتی افراد بھی شامل تھے۔ یہ کارروائی شاہ محمد بن سلمان کی ایما پر کی گئی تھی جب کہ گرفتار ہونے والوں میں سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے پرنس الولید بن طلال بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔