ڈھائی کروڑ شہری ٹوائلٹ سے محروم ہیں، ایکسپریس فورم میں مذاکرہ

اجمل ستار ملک  ہفتہ 18 نومبر 2017
فنڈز کا استعمال بنیادی سہولتوں پر ہونا چاہیے، نبیلہ حاکم، خراب سیوریج نظام سے 40 ہزار بچے ہلاک ہو جاتے ہیں، صدیق احمد۔ فوٹو: ایکسپریس

فنڈز کا استعمال بنیادی سہولتوں پر ہونا چاہیے، نبیلہ حاکم، خراب سیوریج نظام سے 40 ہزار بچے ہلاک ہو جاتے ہیں، صدیق احمد۔ فوٹو: ایکسپریس

 لاہور:  صحت و سینی ٹیشن کے مسائل کا حل حکومتی ترجیحات میں شامل ہے، 1990 میں 24 فیصد جبکہ 2015 میں 64 فیصد لوگوں کو سینی ٹیشن کی سہولت میسر ہے، پنجاب کے 95 فیصد پرائمری اسکولوں میں ٹوائلٹ موجود ہیں جبکہ اسے ویمن ایمپاورمنٹ پیکیج میں بھی شامل کیا گیا ہے، حکومت نے 2030 تک ہر شہری کو ٹوائلٹ کی سہولت فراہم کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے، سینی ٹیشن کی صورت حال الارمنگ ہے، ڈھائی کڑور لوگ ٹوائلٹ جبکہ 10کروڑ لوگ سیف سینی ٹیشن سے محروم ہیں، حکومت کو ہیلتھ کارڈ اسکیم پر اربوں روپے خرچ کرنے کے بجائے پینے کے صاف پانی اور سینی ٹیشن کے نظام پر خرچ کرنا چاہیے، 19 نومبر کو ٹوائلٹ کا عالمی دن منانے کا مقصد حکومتی و عوامی سطح پر آگہی پیدا کرنا ہے۔

’’ورلڈ ٹوائلٹ ڈے ‘‘ کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا، فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے اور زاہد قیوم نے سر انجام دیے، پنجاب کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن کی چیئر پرسن فوزیہ وقار نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 25 خواتین کو برابر حقوق جبکہ آرٹیکل 34 عوامی مقامات پر خواتین کی برابر شمولیت کی بات کرتا ہے، سینی ٹیشن کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے ان کی شمولیت متاثر ہوتی ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سیوریج کا موثر نظام خواتین کو تحفظ فراہم کرتا ہے، سوا کروڑ خواتین جنھیں ٹوائلٹ دستیاب نہیں ہیں انھیں اندھیرا ہونے کا انتظار کرنا پڑتا ہے ۔

جس سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے، دیہی علاقوں میں گھروں میں بیت الخلا نہ ہونے کی وجہ سے کھیتوں میں جانے والی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو جاتی ہیں، سینی ٹیشن کے نظام کا نہ ہونا خواتین کا وقار مجروح کرنے کے مترادف ہے، سینی ٹیشن کے حوالے سے صورت حال الارمنگ ہے تاہم ماضی کی نسبت معاملات میں بہتری آئی ہے، 1990 میں سہولتیں 24فیصد تھیں جبکہ 2015 میں شرح بڑھ کر 64 فیصد ہوگئی ہے تاہم ابھی مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

پرائمری اسکولوں میں لڑکیوں کے الگ ٹوائلٹ نہ ہونے کی وجہ سے مڈل کی سطح پر والدین زیادہ تر لڑکیوں کو اسکول سے ہٹا لیتے ہیں، حکومت نے اس صورت حال کا ادارک کرتے ہوئے ویمن ایمپاورمنٹ پیکیج میں خواتین کے لیے پبلک مقامات پر بیت الخلا کو شامل کیا ہے، رکن صوبائی اسمبلی پنجاب و رہنما مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر عالیہ آفتاب نے کہا کہ لوگوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی ریاست کا فرض ہے ۔

لہٰذا پاکستان ٹوٹل سینی ٹیشن پروگرام کے تحت کام کیا جا رہا ہے، بھکر و دیگر علاقوں میں سیوریج کی بہتری کیلیے کام ہو رہا ہے جبکہ پنجاب کے اسکولوں میں لڑکیوں کیلیے الگ ٹوائلٹ بنائے جا رہے ہیں،2017 کے بجٹ میں 5 کروڑ 74 لاکھ سے زائد رقم واٹر اینڈ سینی ٹیشن کیلیے مختص کی گئی ہے ، انھوں نے کہا کہ مسائل کی بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے، حکومتوں کی تبدیلی سے پالیسیوں کا تسلسل نہیں رہتا اور منصوبے تعطل کا شکار ہوجاتے ہیں، صحت حکومتی کی ترجیحات میں شامل ہے۔

حکومت نے 2030 تک تمام لوگوں کو ٹوائلٹ کی سہولت فراہم کرنے کا ٹارگٹ مقرر کر رکھا ہے اور کام کیا جا رہا ہے تاہم دیرینہ مسائل کے حل میں وقت لگے گا، ماضی کی نسبت ویسٹ مینجمنٹ کا نظام پہلے سے بہتر ہے، صفائی ستھرائی کیلیے حکومت کے ساتھ ساتھ یہ معاشرے کے ہر فرد کی ذمے داری ہے کہ وہ انفرادی طور پر اس کا خیال رکھے، رکن پنجاب اسمبلی و رہنما پاکستان تحریک انصاف نبیلہ حاکم علی نے سینی ٹیشن کی صورتحال کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے یونیسیف، عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کی رپورٹس افسوسناک ہیں، ہمارا المیہ ہے کہ ہم بنیادی ضروریات کے بجائے ظاہری چیزوں کو دیکھتے ہیں۔

ہمارا مستقبل ہماری صحت سے جڑا ہے، اس کا براہ راست تعلق سینی ٹیشن سے ہے، انھوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل عالمی اداروں کی بدولت پاکستان میں سینی ٹیشن کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی گئی، اس حوالے سے 19 نومبر کو ٹوائلٹ کا عالمی دن منایا جاتا ہے، انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گندے پانی اور کھلے ٹوائلٹ کی وجہ سے غذائیت کی کمی کا شکار 5برس کی عمر کے 110 بچے روزانہ ہلاک ہوتے ہیں، حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر اس حوالے سے کام کرنا چاہیے۔

حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں اور ارکان اسمبلی کو اس حوالے سے آگاہی ہونی چاہیے کہ جب وہ فنڈز کا استعمال کریں تو سب سے پہلے لوگوں کی بنیادی سہولتوں جن میں سیوریج شامل ہے پر خرچ کریں، واٹر ایکسپرٹ و نمائندہ سول سوسائٹی صدیق احمد خان نے کہا کہ پاکستان میں سینی ٹیشن کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو تقریباََ ڈھائی کروڑ لوگوں کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں جبکہ 10کروڑ کے قریب لوگوں کو سیف سینی ٹیشن کی سہولت نہیں ہے جو افسوسناک ہے، جنوبی پنجاب میں سنگین صورتحال ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔