لیاری ایکسپریس وے کا دوسرا حصہ 31 دسمبر کو مکمل ہوگا

سید اشرف علی  پير 20 نومبر 2017
تعمیراورمتاثرین کی نوآبادکاری کی لاگت18 ارب2کروڑہوگئی،نارتھ باؤنڈکی تکمیل سے شہرمیں ٹریفک کادباؤکم ہوگا۔ فوٹو : فائل

تعمیراورمتاثرین کی نوآبادکاری کی لاگت18 ارب2کروڑہوگئی،نارتھ باؤنڈکی تکمیل سے شہرمیں ٹریفک کادباؤکم ہوگا۔ فوٹو : فائل

کراچی: 14سال کی تاخیر کے بعد لیاری ایکسپریس وے کے نارتھ باؤنڈ کا تعمیراتی کام31 دسمبر کو مکمل کرکے ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی زیرنگرانی لیاری ایکسپریس وے منصوبہ 14سال نشیب و فراز دیکھنے کے بعد آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے لیاری ایکسپریس وے کے نارتھ باؤنڈ پر تعمیراتی کام97.27 فیصد مکمل ہوچکا ہے31دسمبر کو اس کا افتتاح متوقع ہے سہراب گوٹھ تا ماڑی پور روڈ 2 طرفہ ٹریفک کے لیے لیاری ایکسپریس وے منصوبے  کا آغاز11مئی 2002 میں ہوا جس کی تکمیل کی مدت8 نومبر 2004 تھی تاہم متاثرین کی نوآبادکاری کا کام انتہائی سست روی کا شکار رہا جس کی وجہ سے لیاری ایکسپریس منصوبے میں 14سال لگ گئے۔

لیاری ایکسپریس وے منصوبے کے آغاز پر منظور شدہ  پی سی ون 5 ارب 8کروڑ روپے کا تھا غیرمعمولی تاخیر اور ڈیزائن میں تبدیلی کی وجہ سے اب اس منصوبے کا نظرثانی شدہ پی سی ون 11ارب 52 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔

این ایچ اے ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی دلچسپی اور ہدایات پر لیاری ایکسپریس وے منصوبہ شروع کیا گیا ان کے دور حکومت میں فنڈز کا سلسلہ  جاری رہا اور لیاری ندی کے دونوں کناروں پر قائم تجاوزات کے خاتمے اور20 ہزار سے زائد متاثرین کی منتقلی کرکے87 فیصد رائٹ آف وے این ایچ اے کے حوالے کردی گئی تھی 16کلومیٹر پر محیط ساؤتھ باؤنڈ سہراب گوٹھ تا ماڑی پور روڈ کا تعمیراتی کام فروری2008 میں مکمل کرکے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

سابق صدر پرویز مشرف نے اس کا افتتاح کیا پرویز مشرف کے ہی دور حکومت میں لیاری ایکسپریس وے کے نارتھ باؤنڈ کے 10کلومیٹر حصے پر قائم تجاوزات کا خاتمہ ہوا جس کی وجہ سے جولائی 2009 میں نارتھ باؤنڈ سرشاہ سلیمان روڈ تا سہراب گوٹھ 6.5کلومیٹر کا تعمیراتی کام تکمیل کو پہنچا 18اگست 2008 میں صدر پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کے بعد لیاری ایکسپریس وے منصوبہ سرخ فیتے کا شکار ہوگیا دونوں جمہوری حکومتوں نے اس منصوبے میں خاطر خواہ دلچسپی نہیں لی اور ان ادوار میں لیاری ایکسپریس وے اور لیاری ری سیٹلمنٹ منصوبوں کے فنڈز کی ادائیگی کا سلسلہ متاثر رہا جبکہ رائٹ آف وے کا باقی 13فیصد حصہ واگزار کرانے میں 8سال لگ گئے۔

این ایچ اے کے افسران کے مطابق لیاری ایکسپریس وے منصوبے کی تعمیر میں سب سے بڑی رکاوٹ تجاوزات تھیں جن کو ہٹانے کی ذمے داری سندھ حکومت اور شہری و بلدیاتی اداروں کی تھی دونوں کناروں پر غیرقانونی کچی آبادیاں اور لیز مکانات تھے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کچی آبادیوں کے رہائشیوں کی نوآبادکاری اور لیز مکانات کے مالکان کو زرتلافی دینے کے لیے فنڈز مختص کیے متاثرہ خاندانوں کی نوآبادکاری سست رہی جبکہ لیزمکانات کے مالکان نے ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا جس کی وجہ سے رائٹ آف وے بروقت نہ مل سکی اور منصوبہ کی تکمیل میں 14سال تاخیر ہوگئی۔

لیاقت آباد، میانوالی کالونی اور حسن اولیا کالونی میں 5.3 کلومیٹر اراضی نہ ملنے اور این ایچ اے کو مطلوبہ فنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے نارتھ باؤنڈ کا تعمیراتی کام 2010 تا 2012 تک مکمل طور بند رہا نومبر 2012 میں سابق صدر آصف علی زرداری نے لیاری ایکسپریس وے منصوبہ نارتھ باؤنڈ کے تعمیراتی کام کی بحالی کا افتتاح کیا اس موقع پر سندھ حکومت نے رائٹ آف وے کا کچھ حصہ این ایچ اے کو دیا جس پر تعمیراتی کام ہوتا رہا۔

این ایچ اے کے متعلقہ افسران کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے 2012 کے بعد بھی نوآبادی کاری کا کام بڑی سست روی سے کیا جس کی وجہ سے لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ بھی سست روی کا شکار رہا 25 جون 2017 میں سندھ حکومت نے این ایچ اے کو رائٹ آف وے کی حوالگی کا کام مکمل کردیا جس کے بعد تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔

این ایچ اے کے متعلقہ افسران کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر لیاقت آباد، میانوالی کالونی اور حسن اولیا کالونی میں لیز مکانات کو بچانے کے لیے منصوبے کے ڈیزائین میں تبدیلی کی گئی جس کی وجہ سے یہاں بالائی گزرگاہ (ایلی ویٹڈ) تعمیر کی جارہی ہے لیاقت آباد میں تین ہٹی تا سندھی ہوٹل 1832میٹر بالائی گزرگاہ (ایلی ویٹڈ) کا تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ میوہ شاہ برج تا منگھوپیر انٹرچینج تک 2400 میٹر بالائی گزرگاہ کا تعمیراتی کام جاری ہے۔

این ایچ اے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر جاوید لانگاہ نے بتایا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے منصوبہ لیاری ندی کے دونوں اطراف سہراب گوٹھ تا ماڑی پور روڈ 38.67 کلومیٹر پر محیط ہے جس میں32 کلومیٹر دوطرفہ مین ٹریک اور کم و بیش6.67 ریمپس شامل ہیں منصوبہ میں 4 انٹرچینج اور18فلائی اوورز تعمیر کیے گئے ہیں انھوں نے کہا کہ اس وقت منگھوپیر برج تا میوہ شاہ بالائی گزرگاہ کی تعمیرات جاری ہیں منصوبہ31دسمبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔

ایکسپریس وے کے دونوں اطراف سروس روڈ کی تعمیر میں تجاوزات حائل ہیں تاہم جو رائٹ آف وے سندھ حکومت نے دی ہے اس پر تعمیرات مقررہ مدت میں کرلی جائیں گی پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کے دونوں اطراف اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب کاکام اگلے سال شروع کیا جائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔