الوداع دینا جناح

ویب ڈیسک  پير 20 نومبر 2017
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

2 نومبر  2017ء کو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی اکلوتی صاحبزادی ،دیناواڈیا نیویارک میں اٹھانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئیں ۔

دنیا واڈیا 5 اگست 1919  کو لندن میں پیدا ہوئی تھیں۔ جب 1938 میں انھوں نے والد کی مرضی کے خلاف ایک پارسی سے بیاہ کر لیا تو قائد نے بیٹی سے باقاعدہ تعلق توڑ لیا تاہم دینا اپنے والد کے لیے ہمیشہ فکر مند رہتی تھیں۔ وہ جانتی تھیں کہ خونی رشتے اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوتے۔ تاریخی حوالوں سے پتا چلتا ہے کہ انھوں نے اپنے والد سے بمبئی کے ایک مشہور رسیتوران میں ملاقات بھی کی تھی۔ اِس کے علاوہ خط کتابت کے ذریعے بھی دونوں کے درمیان رابطے ہوا کرتے تھے۔

1935  کے بعد قائداعظم سیاسی سرگرمیوں میں ازحد مصروف ہو گئے۔اس صورت حال میں دینا جناح اپنے پارسی ننھیال سے زیادہ قریب ہوگئیں۔ اس دوران قائد اعظم کو جب پتہ چلا کہ دینا نے پارسی نوجوان نیول واڈیا سے شادی کرنے کا ارادہ کرلیا ہے تو بیٹی کو سمجھاتے ہوئے کہا ’’ ہندوستان میں لاکھوں پڑھے لکھے مسلمان لڑکے ہیں۔ تم ان میں سے کسی بھی مسلمان لڑکے کے ساتھ شادی کر لو۔‘‘

بیٹی نے باپ سے کہا ’’ ہندوستان میں لاکھوں خوبصورت مسلمان لڑکیاں تھیں لیکن آپ نے ایک پارسی لڑکی سے شادی کیوں کی؟‘‘

قائد اعظم نے جواب میں کہا ’’ تمہاری ماں نے شادی سے قبل اسلام قبول کر لیا تھا۔‘‘

لیکن بیٹی پر اس بات کا کوئی اثر نہ ہوا اور اْنہوں نے بالاآخر نیول واڈیا سے شادی کرلی۔ قیامِ پاکستان کے بعد قائداعظم شدید علیل ہوگئے تھے۔ وہ ٹی بی جیسے موذی مرض سے لڑ رہے تھے۔ گیارہ ستمبر 1948 ء کو جب قوم کا عظیم قائد اِس جہانِ فانی سے کوچ کرگیا تو ان کے آخری دیدار کیلئے دینا کو خصوصی طیارے کے ذریعے انڈیا سے پاکستان لایا گیا۔ وہ اپنے والد کی قبر پر بس زاروقطار روئے جارہی تھیں۔ اْس کے بعد دینا نے پاکستان کا کبھی رخ نہیں کیا. ہاں 2004 ء میں انڈیا پاکستان کا کرکٹ میچ دیکھنے وہ چھپن سال بعد پاکستان تشریف ضرور لائی تھیں جہاں انھوں نے اپنے والد کی قبر پر حاضری بھی دی تھی۔

دینا صاحبہ نے اپنے والد ،محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دینے سے قبل یہ مطالبہ کیا تھا کہ کسی فوٹو گرافر کو وہاں نہیں بلایا جائے گا۔ذرائع بتاتے ہیں کہ دنیا واڈیا نے اس خواہش کا اظہار کیا، اصرار کی حد تک کہ ان کی حاضری کے وقت مزار پرکوئی فوٹوگرافر موجود نہیں ہونا چاہیے ورنہ وہ واپس چلی جائیں گی۔مزار پر فوٹوگرافروں کی ایک بڑی تعداد جمع تھی مگر کسی کو اس موقع پر اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔دینا واڈیا نہیں چاہتی تھیں کہ ان کی جذباتی کیفیت کو جس نے انہیں یقیناً مغلوب کرلیا ہوگا ،کوئی دیکھے اور اس کی تشہیر ہو۔مزار پر وزیٹربک میں البتہ انہوں نے اپنے جذبات ظاہر کیے گو مختصراً۔انہوں نے لکھا:

’’ یہ میرے لیے ایک دکھ بھرا شاندار (دن) تھا… ان کے خواب کو پورا کیجیے۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔