- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں ہے، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- 4 افراد کا قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور سوتیلے بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
’’ہمیں دلہن نہیں ملتی‘‘... ترکی میں مردوں کی دہائی
ترکی کے جنوبی علاقے کے ایک دور افتادہ گاؤں ازوملو (Uzumlu) میں بستے مرد عجیب مشکل میں پھنس گئے ہیں۔وہ یہ کہ کوئی بھی خاتون ان سے شادی پر آمادہ نہیں ۔ وہ جس خاتون کو بھی رشتہ بھیجتے ہیں ،ٹکا سا جواب آتا ہے کہ ہم اس دورافتادہ اور پسماندہ گاؤں میں قید ہو کر اپنی زندگی برباد نہیں کرنا چاہتیں۔
یہ صورتحال اس قدر گھمبیر ہو چکی کہ گزشتہ نو سال سے اس گاؤں میں کسی ایک مرد کی شادی بھی نہیں ہو سکی۔دوسری طرف وہاں سے کئی لڑکیاں بیاہ کر دیگر علاقوں میں جا چکی ہیں۔ بیشتر خواتین بہتر مستقبل کے لیے بڑے شہروں میں جا بسی ہیں اور علاقے کے میئر کے مطابق اس گاؤں کی آبادی تقریباً آدھی رہ گئی ہے۔
پچھلے دنوں صورتحال سے تنگ آ کر گاؤں کے کنوارے مردوں نے ایک احتجاجی جلوس نکالا جس میں وہ خواتین سے التجائیں کرتے رہے کہ خدارا ہمارے ساتھ شادی سے انکار مت کرو۔ساتھ ہی انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے بھی معاملے کا نوٹس لینے اور مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔
میئر مصطفی بیشبیلان کا کہنا ہے کہ گاؤں میں اس وقت 25 مرد غیرشادی شدہ ہیں جن کی عمریں پچیس سے پنتالیس سال کی ہو چکی ہیں مگر کوئی بھی عورت ان سے شادی کو راضی نہیں ۔بیس سال قبل اس گاؤں کی کل آبادی چار سو نفوس پہ مشتمل تھی جو اب صرف دو سو تیتیس رہ گئی ہے۔دلچسپ بات یہ کہ اس گاؤں میں غربت نہیں ہے۔ زرخیز زمین کی وجہ سے لوگ خوشحال ہیں مگر شادی کے مسئلے کی وجہ سے یہاں کے مرد غمگین رہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔