سر کی خشکی سے نجات پائیے

شاہینہ علی  پير 20 نومبر 2017
عام طور پر خشکی جنم کی وجہ بالوں کی صفائی کا زیادہ خیال نہ رکھنا یا جلدی مسائل ہیں۔ فوٹو : فائل

عام طور پر خشکی جنم کی وجہ بالوں کی صفائی کا زیادہ خیال نہ رکھنا یا جلدی مسائل ہیں۔ فوٹو : فائل

دور جدید میں بالغ ہو یا بچہ ،ہر کسی کے سر میں خشکی بہت عام ہو چکی جس کا نتیجہ تکلیف دہ خارش کی شکل میں نکلتا ہے۔یہ مسئلہ صرف خواتین تک محدود نہیں بلکہ مرد حضرات کو بھی اس کا سامنا ہوتا ہے۔ لوگ پھر اس سے بچنے کے لیے نت نئے شیمپوز کا استعمال کرتے ہیں۔

عام طور پر خشکی جنم کی وجہ بالوں کی صفائی کا زیادہ خیال نہ رکھنا یا جلدی مسائل ہیں۔ تاہم گھر سے باہر لوگوں کی موجودگی میں یہ خارش شرمندگی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔اس تکلیف سے نجات کے چند سادہ مگر دلچسپ ٹوٹکے بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں جو پیش خدمت ہیں۔

سیب کے عرق کا سرکہ: 
بالوں کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ سیب کے عرق کا سرکہ سر کی خشکی کا بہترین حل ہے کیونکہ اس میں پائی جانے والی تیزابیت سر میں ایسی تبدیلیاں لاتی ہے کہ وہاں خشکی کے پیدا ہونا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایک چوتھائی کپ اس سرکے کو چوتھائی کپ پانی سے بھری اسپرے بوتل میں شامل کریں اور اپنے سر پر چھڑکاؤ کریں۔ سر پر تولیہ لپیٹ لیں اور پندرہ منٹ سے ایک گھنٹے تک آرام سے بیٹھ جائیں۔اس کے بعد سر کو معمول کے مطابق دھولیں۔ یہ عمل ہفتہ بھر میں دو بار کرنا خشکی کو ہمیشہ کے لیے بھگا دے گا۔

اسپرین
اسپرین ایسے اجزا (سیلی کائی لیک ایسڈ) سے بھرپور دوا ہے جو بیشتر خشکی سے نجات دلانے والے شیمپوز کا حصہ ہوتے ہیں۔ اسپرین کی دو گولیوں کو پیس کر سفوف کی شکل دیں اور سر پر لگانے کے لیے جتنا شیمپو لیتے ہیں، اس میں شامل کرلیں۔ اس آمیزے کو اپنے بالوں پر ایک سے دو منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر اچھی طرح دھولیں۔ پھر سادہ شیمپو سے سر کو دھوئیں، آپ اس کا اثر دیکھ حیران رہ جائیں گے۔

کھانے کا سوڈا
ہر گھر میں باورچی خانہ اپنے اندر سر کی خارش اور خشکی ختم کرنے کی کنجی چھپائے ہوئے ہے۔ بس اپنے بالوں کو گیلا کریں اور پھر اس میں مٹھی بھر کر کھانے کا سوڈا زور سے رگڑیں۔پھر شیمپو کو چھوڑ کر بال دھولیں۔ یہ سوڈا خشکی کا باعث بننے والے عناصر کو متحرک ہونے سے روکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ سوڈے سے دھونے کے بعد پہلے آپ کے بال خشک محسوس ہو مگر کچھ ہفتوں بعد آپ کے بال قدرتی تیل پیدا کرنے لگیں گے جس سے وہ نرم اور خشکی سے پاک ہوجائیں گے۔

ماؤتھ واش
بہت زیادہ خشکی کا علاج چاہتے ہیں تو پہلے اپنے بالوں کو معمول کے شیمپو سے دھوئیں۔ پھر انہیں ماؤتھ واش سے دھولیں جس کے بعد ہیئر کنڈیشنر کا بھی استعمال کریں۔ ماؤتھ واش میں پھپھوندی کو دور بھگانے والی خوبی خشکی کی بھی روک تھام کرتی ہے۔

لیموں
خشکی سے نجات پانے کے لیے دو چمچ لیموں کے عرق کی مالش اپنے سر پر کریں اور پانی سے دھولیں۔ اس کے بعد ایک چمچی لیموں کا جوس ایک کپ پانی میں ملائیں اور اپنے سر کو اس سے بھگولیں۔ اس طریقہ کار کو روزانہ اس وقت استعمال کریں جب تک خشکی کا خاتمہ نہ ہوجائے۔ لیموں میں موجود تیزابیت آپ کے سر پر ہائیڈروجن کی سطح کو متوازن رکھتی ہے جس کے نتیجے میں خشکی کو دور بھاگنا پڑتا ہے۔

نمک
شیمپو سے پہلے عام نمک کو سر پر رگڑنا یا مالش کرنا خشکی کا خاتمے کرنے میں زبردست کردار ادا کرسکتا ہے۔ نمک دانی کو لیں اور کچھ مقدار میں نمک اپنے سر پر چھڑکیں اور پھر اسے بالوں میں پھیلالیں جس کے بعد کچھ دیر مالش کریں۔ کچھ دیر بعد سر کو شیمپو سے دھو کر حیرت انگیز اثر محسوس کریں۔

ایلوویرا
اپنی خارش بھگانے کے لیے شیمپو سے پہلے ایلو ویرا کے تیل یا جیل کی مالش کریں۔ آلو ویرا میں ٹھنڈک کا عنصر خارش سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

زیتون کا تیل
رات کو زیتون کے تیل کی مالش کرکے سو جانا خشکی کا صدیوں پرانا ٹوٹکا ہے۔ زیتون کے تیل کے دس قطرے سر پر ٹپکا کر اس کی مالش کریں اور سر کو کسی ٹوپی یا تولیے میں چھپا کر سوجائیں۔ صبح اٹھ کر سر کو دھولیں ۔کچھ دنوں میں خشکی آپ سے دور بھاگ جائے گی۔ تاہم فوری اثر چاہتے ہیں تو ایسے شیمپو کو ترجیح دیں جس میں زیتون کا تیل بھی شامل ہو۔

لہسن
لہسن کی پھپھوندی کی روک تھام کی خاصیت اسے خشکی کا باعث بننے والے بیکٹریا کے خاتمے میں بھی بہترین ثابت کرتی ہے۔ لہسن پیس کر اپنے سر پر مل لیں۔ اس کی بو سے بچنے کے لیے پیسے ہوئے لہسن میں شہد بھی شامل کرلیں اور پھر سر کی مالش کریں جس کے بعد سر معمول کے مطابق دھولیں۔

ناریل کا تیل
ناریل کا تیل خشکی کا آزمودہ اور موثر علاج ہے جبکہ اس کی مہک بھی مزاج پر ناگوار نہیں گزرتی۔ نہانے سے پہلے تین سے پانچ چمچی ناریل کے تیل سے سر کی مالش کریں اور ایک گھنٹے تک لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد سر کو شیمپو سے دھولیں۔اس کے علاوہ آپ ایسا شیمپو استعمال کرکے بھی اس کی افادیت کو دوگنا بڑھا سکتے ہیں جس میں ناریل کے تیل کا استعمال بھی ہوا ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔