پاکستانیوں کے بغیر بالی ووڈ ادھورا

قیصر افتخار  پير 20 نومبر 2017
فنکاروں، گلوکاروں ، شاعروں کے کام نے بھارتی فلموں کو کامیاب بنایا

فنکاروں، گلوکاروں ، شاعروں کے کام نے بھارتی فلموں کو کامیاب بنایا

پاکستان اوربھارت کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ حالات میں سدھاراوربگاڑکا پیدا ہونا تواب معمول بن چکا ہے اوراس کی جھلک ہمیں جہاں کنٹرول لائن پرخلاف ورزی کی شکل میں دکھائی دیتی ہے، وہیں کرکٹ کے میدان میں بھی جب دونوں ملکوں کی ٹیمیں آمنے سامنے آتی ہیں توجنگ کا سا سماں بن جاتا ہے۔

دنیا بھرمیں جس طرح پاکستان اوربھارت کے درمیان کرکٹ، ہاکی ، پہلوانی اورکبڈی سمیت دیگرکھیلوں کے مقابلوں کوبڑی توجہ کے ساتھ دیکھا جاتا ہے، اسی طرح فنون لطیفہ کے شعبوں میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان کانٹے دارمقابلہ بھی پسند کیا جاتا ہے۔

ویسے توبھارت کی شوبز انڈسٹری اورخصوصاً بولی وڈ ، پاکستان کے مقابلے میں بہت آگے جا چکی ہے اور وہاں بنائی جانے والی فلمیں اب دنیا بھرمیں نمائش کیلئے پیش کی جاتی ہیں۔ بھارتی فنکاروں اورتکنیک کاروں کے چاہنے والے ہرجگہ موجود ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستانی فنکار، گلوکار، شاعر، موسیقاراورتکنیک کارکی صلاحیتوں سے استفادہ کئے بنا بالی وڈ کا سفرآگے نہیں بڑھتا۔ وسائل کی بے پناہ کمی کے باوجود ہمارے باصلاحیت فنکار اور تکنیک کارایسے کارنامے انجام دیتے رہتے ہیں ، جو پوری دنیا کوچونکا دینے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔

اگر آسکر کی بات کریں تو یہ ایوارڈ بھی پاکستان کے پاس ہے اور اس سلسلہ میں شرمین عبید چنائے کی کاوش پر ہر ایک پاکستانی کو ناز ہے۔ جب پہلی بارآسکرایوارڈ کی تقریب میں شرمین عبید چنائی کا نام پکارا گیا تواس سے پہلے پاکستان کا نام آیا، جوپاکستان کے باصلاحیت لوگو ں کے تعارف کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔

بالی وڈ والے ویسے تو اپنی فلموں کو جدید ٹیکنالوجی سے ’’سجانے سنوارنے‘‘ کیلئے ہالی وڈ اوردنیا کے بیشترممالک کے ماہر تکنیک کاروں کی ’’مدد‘‘سے خوب مقبولیت حاصل کرچکے ہیں، لیکن اس کا اعتراف کھل کر نہیں کیا جاتا، مگردنیا بھرمیں لوگوں کی اکثریت اس بات سے خوب واقف ہے کہ بالی وڈ میں چربہ سازی اورچوری کرنے کا رواج بہت پرانا ہے۔

دوسری جانب اگرپاکستانی فنکاروں، گلوکاروں ، شاعروں، نغمہ نگاروں، موسیقاروں اوردیگر کی بات کریں توان کا کام اپنی مثال آپ ہے۔ میوزک کے میدان میں پاکستانیوں کی کارکردگی توسب کے سامنے ہی ہے۔جس طرح ماضی میں بھارتی فلموں میں پاکستان کے فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے وابستہ فنکاروں کی صلاحیتوں کواپنی فلموں کی کامیابی کیلئے استعمال میں لایا گیا، آج بھی یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔

بولی وڈ فلموں میں جہاں پاکستان کے عظیم گلوکاروں کے گیت شامل کئے جاتے ہیں، وہیں اداکاروں کی صلاحیتوں کوبھی بروئے کار لایا جاتا ہے۔ ماضی میں تو اس طرح کی مثالیں بہت کم تھیں لیکن اب توہردوسری، تیسری بولی وڈ فلم میں پاکستانی فنکارایکٹنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جس طرح بھارتی فلموں اورمیوزک کی کامیابی کے لئے پاکستانی گلوکاروں کی آوازیں ضروری ہیں، اسی طرح پاکستانی فنکاروں کو کاسٹ کرنا بھی اب ان کی مجبوری ہے۔

لیکن پاکستانی فنکاروں اورگلوکاروں سے خوفزدہ بھارتی فنکاراورگلوکاراس مجبوری سے تنگ آکرانتہا پسند ہندؤوں کی جماعت شیوسینا کی ’’مدد‘‘سے جب حالات خراب کرتے ہیں توبھارت کا مہمانوں کے ساتھ ’’حسن سلوک‘‘ پوری دنیا میں بسنے والے دیکھتے ہیں اورتنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ جس طرح کا کلچربالی وڈ فلموں کے ذریعے پروموٹ کیا جاتا ہے، اس سے بھی پردہ اٹھ چکا ہے۔

بولی وڈ میں کام کرنے والے بھارتی فنکاروں کی اکثریت ایکٹنگ سکول اوراکیڈمیوں سے باقاعدہ تربیت کے بعد فلم، ٹی وی اورتھیٹر یا تکنیکی شعبوں کا رخ کرتی ہے جبکہ پاکستان میں توایکٹنگ سکھانے کی کوئی اکیڈمی یا اسکول نہیں ہے۔ یہاں پرتووہی لوگ فلم، ٹی وی اورتھیٹرپراداکاری کے جوہر دکھاتے ہیں جوخدادادصلاحیتوں سے مالامال ہوتے ہیں۔ بلکہ بھارت میں توآج بھی ایکٹنگ سکھانے کیلئے پاکستانی ڈرامہ ہی دکھایا جاتا ہے۔ جوبھارت اورپاکستان کے ٹیلنٹ کے درمیان فرق کی سب سے بڑی مثال ہے۔ بھارتی چینلزپر پیش کئے جانے والے مزاحیہ پروگراموں کی مقبولیت کی شروعات میں بھی پاکستانی مزاحیہ فنکاروں کا کرداربڑا نمایاں رہا ہے۔ اگریہ کہا جائے کہ پاکستانی کامیڈین ان پروگراموں کا حصہ نہ بنتے توشاید بھارت میں کوئی مزاحیہ پروگرام دنیا بھرمیں مقبول نہ ہوپاتا۔

اب ہم بات کرتے ہیں ان پاکستانی فنکاروں کی جوکسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں اوران کی شہرت کومدنظررکھتے ہوئے انہیں بولی وڈ میں کام کیلئے مدعو کیا گیا۔ بولی وڈ کی یاتراکرنے والوں میں پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف سپرسٹارزمحمد علی مرحوم ، ندیم ، علی ظفر، ماہرہ خان، فواد خان، عمران عباس، حمائمہ ملک، زیبا بختیار، انیتاایوب، میرا، وینا ملک، ہمایوں سعید، جاوید شیخ، ثناء، معمررانا، حیا سہگل اور سارہ لورین سمیت دیگرکوبھارتی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ تمام پاکستانی فنکارکسی طرح سے تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔

ان لوگوں نے پاکستانی فلم اورٹی انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کے بل پروہ مقام حاصل کیا جوآج کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اوران کی شہرت کومدنظررکھتے ہوئے ہی انہیں بولی وڈ میں کام کا مواقع فراہم کیا گیا۔ اس دوران بھارت سے تعلق رکھنے والے فلم میکرز نے بڑی مہارت کے ساتھ پاکستانی فنکاروں کی اکثریت کو ایسے کردار دیئے جو دراصل مرکزی نہیں تھے لیکن اس کے باوجود ہمارے فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں سے ملک کا نام روشن کیا۔

شیوسینا سمیت دیگرانتہاپسندؤں کی جانب سے شدید مخالفت کے باوجود ہمارے فنکاروںنے اپنی صلاحیت کے بل پروہاں ایسا نام اورمقام حاصل کیا جس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی اوراس کا اعتراف بالی وڈ کے متعدد فلم میکرز دنیابھرمیں منعقدہ سیمینارز میں کئی بارکرچکے ہیں۔ حال ہی میں فلمسٹارشان کی ایک کاوش کوبہت سراہا گیا۔ بالی وڈ کے فلم میکر مہیش بھٹ نے پاکستانی فلم ’ارتھ‘ کا ٹریلر دیکھ کرجہاں شان کی صلاحیتوںکوسراہا، وہیں حمائمہ کے کام بھی خوب تعریف کرڈالی۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے بھارتی فلم میکرپاکستانی گلوکاروں کے بنا کام کرنے کیلئے تیارنہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ راحت فتح علی خاں اورعاطف اسلم  کی آواز میں گیت وقفے وقفے سے سامنے آتے رہتے ہیں۔

اس صورتحال پرپاکستان میں شوبزکے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک فنکارکسی بھی سرحد کا محتاج نہیں ہے۔ پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں، شاعروں اورتکنیکاروں کی صلاحیتوں نے ہمیشہ ہی بولی وڈ کومتاثر کیا ہے۔ بولی وڈ میں کام کرنے والے ہمارے اکثرفنکاروںکو تنقید کانشانہ بنایا جاتا ہے اوربلاوجہ انہیں ملک دشمن بھی قراردیدیا جاتا ہے، جوسراسرغلط ہے۔ کیونکہ ہم لوگ تصویر کا صرف ایک رخ دیکھتے ہیں اوردوسرا نظرآبھی جائے تواس سے نظریں چراتے ہیں، جودرست نہیں ہے۔ بولی وڈ دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری ہے اوروہاں ہرروزکی ایوریج کے حساب سے دوسے تین فلمیں نمائش کیلئے پیش ہوتی ہیں۔ وہاں پرفنکاروں ، گلوکاروں اورشاعروں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگرپاکستانیوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاتا ہے توضروراس میں کوئی بات ہوگی۔

وگرنہ بھارت میں شوبز کا کاروبار کرنے والوں کی اکثریت انتہائی خود غرض ہے۔ ویسے بھی یہ ایک کاروبار ہے اوراس میں تب تک سرمایہ کاری نہیں کی جاسکتی جب تک اس سے منافع حاصل نہ ہوسکے۔ چند ایک فنکاروں کے علاوہ پاکستانی فنکاروں کوزیادہ بڑے بجٹ کی فلموں اورمعروف فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع نہیں مل سکا لیکن اس کے باوجود پاکستانی فنکاروں نے اپنے منفرد کام سے ثابت کیا کہ وہ ہرحال میں اچھا کام کرسکتے ہیں۔

بہت سے فنکاروں کے ساتھ ایسا بھی کیا گیا کہ ان کا کام  فلمبند کرنے کے بعد جان بوجھ  کرکاٹ دیا گیا اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ بھی تھی کہ اگر وہ کام بڑی اسکرین پر دکھادیا جاتا تو پبلک بھارت کے ’’سپرسٹارز‘‘ کوشدید تنقید کا نشانہ بنا دیتی۔ اسی لئے توبڑی سمجھ داری کے ساتھ فلموں سے پاکستانی فنکاروں کا کام اس طرح نکال دیا گیا جیسے ’’مکھن سے بال‘‘۔ مگر ان سب سازشوں کے باوجود پاکستانی فنکاروں کی بھارت یاترا بڑی کامیاب رہی ہے اوریہ سلسلہ اب رک نہیں سکتا بلکہ اس یاترا کیلئے بھارت سے بہت سے نوجوان فنکاروں کودعوت نامے مل رہے ہیں۔

ابھی تویہ شروعات ہے لیکن آنے والے دنوں میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ بولی وڈ پرجس طرح دلیپ کمار سلمان خان، شاہ رخ خان اورعامرخان کا راج قائم ہے، اسی طرح بہت جلد وہاں پاکستانی فنکاروں کا بھی راج ہوگا ، جوبھارت فلموں کیلئے توبہت فائدہ مند ہوگا لیکن بولی وڈ پرراج کرنے کے خواب دیکھنے والے بہت سے ہندوفنکاروں کیلئے تکلیف دہ ثابت ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔