وزیر اعظم نے پورٹ قاسم میں دوسرے ایل این جی ٹرمینل کا افتتاح کردیا

ویب ڈیسک  پير 20 نومبر 2017
دوسرے نئے ٹرمینل کے ذریعے مزید 600 ملین مکعب فٹ ایل این جی کی ترسیل ہوگی ۔ فوٹو : پی آئی ڈی

دوسرے نئے ٹرمینل کے ذریعے مزید 600 ملین مکعب فٹ ایل این جی کی ترسیل ہوگی ۔ فوٹو : پی آئی ڈی

 کراچی: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پورٹ قاسم پر دوسرے ایک ایل این جی ٹرمینل کا باضابطہ افتتاح کردیا ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں پورٹ قاسم پر دوسرے ایک ایل این جی ٹرمینل کا باضابطہ افتتاح کردیا ہے۔ پاکستان پہلے ایل این جی ٹرمینل کے ذریعے یومیہ 600 ملین مکعب فٹ ایل این جی درآمد کررہا ہے جب کہ دوسرے نئے ٹرمینل کے ذریعے مزید 600 ملین مکعب فٹ ایل این جی کی ترسیل ہوگی جس کے بعد ایل این جی کی یومیہ درآمد کا حجم 12 لاکھ ملین مکعب فٹ تک پہنچ جائے گا۔

ایل این جی گیس ٹرمینل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان ترقی کررہا ہے اور صنعت کا پہیہ چل رہا ہے۔ 2013 میں حکومت سنبھالی تو توانائی سمیت مختلف چیلنجز درپیش تھے، بجلی کی قلت کے باعث صنعت اور گھریلوصارفین بری طرح متاثر ہورہے تھے۔ گیس کی کمی سے کھاد کے کارخانے اور گھریلو صارفین کو کمی کاسامنا تھا، حکومت نے توانائی کی قلت پر قابو پانے کے لئے منصوبہ بندی کی۔ ہماری حکومت آنے پر گھریلو اور صنعتی سیکٹر میں گیس کا شدید بحران تھا۔ توانائی ماہرین کی طرف سے بتایا گیا کہ ایل این جی گیس کو نظام میں شامل کرنے کے لئے 7 سال لگیں گے۔ بجلی کی قلت کی وجہ سے صارفین بری طرح متاثر ہو رہے تھے، گیس کی کمی سے کارخانوں اور گھریلو صارفین کو کمی کاسامنا تھا۔ توانائی کی قلت کو ختم کرنے کے لئے گیس کو نظام میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی اور آج صورتحال مختلف ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم میں اس بات کا ادراک کیا گیا کہ اگر سسٹم میں مزید گیس شامل نہیں کریں گے تو توانائی کے بحران کا خاتمہ ممکن نہیں ہو گا، اس کا ادراک کرتے ہوئے ہم نے مزید گیس سسٹم میں شامل کی، صنعتی سیکٹر کو بغیر تعطل کے گیس کی فراہمی جاری ہے۔ جلد ہم گیس میں سرپلس ہو جائیں گے۔ گیس اور بجلی کے مزید پلانٹس لگائے جارہے ہیں۔ گیس پلانٹس، سی این جی اور صنعتی ضرورتوں کی وجہ سے گیس کی طلب ایک ارب مکعب فٹ ہے۔ دوسرے ایل این جی ٹرمینل کی تنصیب سے وافر گیس دستیاب ہوگی، اس کے علاوہ 2 مزید ٹرمینلز لگائے جا رہے ہیں اور ان کی تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ٹرمینلز حکومتی ضمانت کے بغیر لگ رہے ہیں اور یہ پہلا منصوبہ ہے جو اس طرح سے حکومتی گارنٹی کے بغیر لگا ہے اور آئندہ بھی اسی طرح مزید ٹرمینلز قائم ہوں گے۔ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ ریگولیٹری فریم ورک اور ضروری سہولیات فراہم کرناہے۔ 1360 میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ کا حتمی مرحلہ مکمل ہونے کو ہے، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے مزید بجلی گھر بھی لگ رہے ہیں۔ حکومت توانائی کے مختلف ذرائع پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ ملک میں ٹرمینلز اپنی مکمل صلاحیت کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

ملک کی معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ رواں سال پاکستان میں شرح نمو 5.3 فیصد جب کہ آئندہ سال 6 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ ہم نےجوبھی منصوبہ شروع کیا اسے پورا کیا۔ ماضی میں سیاستدان اور حکومتیں صرف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھتی تھی لیکن ہم خوش قسمت ہیں کہ جس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اس کو مکمل بھی کیا۔

اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم نے گورنر ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات بھی کی۔ اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو جاری ترقیاتی منصوبوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے اعلان کردہ خصوصی پیکج سے صوبے کے مختلف حصوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی پر یقین رکھتی ہے اور اس حوالے سے ملک بھر میں عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ وفاقی حکومت کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے مکمل تعاون کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وسیع تر عوامی مفاد میں ہر سطح پر ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔