قومی کرکٹ کو تباہی سے بچائیں

سلیم خالق  منگل 21 نومبر 2017
 درست منصوبہ بندی نہ کی گئی تو مستقبل میں ہماری کرکٹ بہت پیچھے چلی جائے گی؛ فوٹوفائل

درست منصوبہ بندی نہ کی گئی تو مستقبل میں ہماری کرکٹ بہت پیچھے چلی جائے گی؛ فوٹوفائل

’’ارے بھائی ہم چیمپئنز ٹرافی جیت گئے سری لنکا کو بھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ہرا دیا اور آپ قومی کرکٹ کو تباہی سے بچانے کی باتیں کر رہے ہیں سیٹھی صاحب تو ہماری کرکٹ کو نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں، منفی باتیں کرنا بند کریں‘‘

میں جانتا ہوں کہ سرخی پڑھ کر بہت سے لوگ یہی باتیں کریں گے، مگر میرا یقین کریں معاملات اتنے اچھے نہیں جتنے بظاہر لگ رہے ہیں،آپ ایک، دو چیزوں کی جانب نہ جائیں، مجموعی جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ کئی بڑے مسائل برقرار ہیں اور درست منصوبہ بندی نہ کی گئی تو مستقبل میں ہماری کرکٹ بہت پیچھے چلی جائے گی۔

آپ انڈر19 کرکٹ ٹیم کی مثال دیکھ لیں، میں ان بچوں کی حوصلہ شکنی نہیں کرنا چاہتا کیونکہ وہ فائنل تک کچھ پرفارم کر کے ہی پہنچے ہوں گے، مگر افغانستان کیخلاف دو میچز میں100سے کم رنز پر آؤٹ ہونا لمحہ فکریہ ہے،ایک نوآموز ٹیم اتنی آگے نکل آئی کہ ایشین چیمپئن بن گئی اورہم فائنل میں یکطرفہ مقابلے کے بعد ہمت ہارگئے، کھلاڑیوں میں ٹمپرامنٹ کی کمی صرف سینئر ہی نہیں جونیئر لیول پر بھی نمایاں ہو گئی،ٹیم مینجمنٹ کے ارکان سفارشی ہوتے ہیں جسے نوازنا ہو اسے ٹور پر بھیج دیتے ہیں، کوالیفائیڈ کوچز کو کوئی نہیں پوچھتا کیونکہ ان کی کوئی لابی نہیں ہوتی، بدقسمتی سے ہمارے اسٹارز بھی جونیئر لیول پر کام نہیں کرنا چاہتے سب کو قومی ٹیم کا ہی کوچ بننا ہے ،وجہ میڈیا کی زیادہ توجہ، بھاری معاوضے وغیرہ ہیں۔

آپ بھارت کی مثال دیکھ لیں، راہول ڈریوڈ جیسا عظیم بیٹسمین انڈر19 ٹیم کا کوچ بنا اور وہ تیزی سے بہتری حاصل کرنے لگی، گوکہ حالیہ ایشین ایونٹ میں کارکردگی اچھی نہ رہی مگر مجموعی طور پر بہتری کے آثار نمایاں ہیں، ویرات کوہلی جیسا بیٹسمین اسی انڈر 19 کرکٹ سے ابھر کر سامنے آیا، ہمیں بھی ماضی میں اس لیول سے انضمام الحق اور سرفراز احمد سمیت کئی اچھے پلیئرز ملے مگر اب ایسا نہیں ہو رہا، بورڈ کی توجہ صرف پیسہ کمانے پر ہے، وہ سمجھتا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کے سوا کوئی کرکٹ ہی نہیں، اسی لیے ٹیسٹ میں آپ دیکھ لیں اب کیا حال ہو چکا، سری لنکا جیسی ٹیم نے آپ کو دونوں میچز ہرا دیے، بورڈ تو اب انڈر19کے دو روزہ میچز کو بھی ون ڈے کرنے کا سوچ رہا ہے، یوں ٹمپرامنٹ کا مسئلہ مزید بڑھ جائے گا، بدقسمتی سے شکیل شیخ، ہارون رشید اور ان جیسے چند مخصوص چہرے ہی نجم سیٹھی کے اردگرد نظر آتے ہیں۔

وہ چونکہ اب بادشاہ کے انداز میں کام کر رہے ہیں لہذا خوشامد پسند بھی ہو چکے، انھیں ایسے ہی مشیراچھے لگتے ہیں جو جی حضوری کر سکیں،انھیں کسی حزب اختلاف کا سامنا بھی نہیں، اب میڈیا کے بڑے حصے، سابق بورڈ سربراہان اور بیشتر کرکٹرز کو بھی انھوں نے کنٹرول میں کر لیا ہے، نان کرکٹرز پر مشتمل گورننگ بورڈ ویسے ہی ربڑ اسٹیمپ ہے، بڑی بڑی پوزیشنز پر فائز افراد کو بھی نجانے کرکٹ بورڈ میں آ کر کیا ہو جاتا ہے کچھ بولتے ہی نہیں ہیں، جو سابق کرکٹرز حق کی بات کرتے ہیں جیسے عبدالقادر، محسن خان، عامر سہیل وغیرہ انھیں کوئی پوچھتا ہی نہیں، ماضی میں ملک کو بیچنے والے اب ہیرو بنے ہوئے ہیں، پی ایس ایل کے ڈنکے بجائے جا رہے ہیں، یہ کسی کو یاد نہیں کہ رواں برس ہی اس میں کیا ہوا تھا، ٹریبیونل کئی لاکھ روپے اکاؤنٹ میں منتقل کرا چکا مگر اب تک اسپاٹ فکسنگ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

کون ماسٹر مائنڈ تھا کس نے یہ سب کچھ کیا، نہ کسی کو پتا ہے نہ ہی معلوم کرنے کی کوشش ہوئی، ساری دنیا جانتی ہے کہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ جوئے کا گڑھ ہے آپ نے اس کے باوجود تمام اسٹارز کھلاڑی وہاں بھیج دیے، پھر کوئی اسکینڈل سامنے آیا تو ’’زیرو ٹالیرنس ‘‘ کا نعرہ لگا کر چپ ہو جائیں گے، راولپنڈی میں اپنا ڈومیسٹک ایونٹ چل رہا ہے مگر اسے چھوڑ کر پلیئرز پیسوں کیلیے بنگلہ دیش چلے گئے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، پہلے ہی اس ایونٹ کی کوئی مارکیٹنگ نہیں ہوئی، اسٹیڈیم میں شائقین نہیں آ رہے۔

ٹی وی کوریج معیاری نہیں، کمنٹری سن کر ایسا لگ رہا ہے جیسے30 سال پہلے کا کوئی میچ دیکھ رہے ہوں، ایسے میں آپ نے لوگوں کی جو رہی سہی دلچسپی تھی وہ بھی ختم کر دی، اب قائد اعظم ٹرافی کا سپر ایٹ راؤنڈ جب شروع ہوگا تو پلیئرز ٹی ٹین لیگ کھیلنے شارجہ چلے جائیں گے، ایسی ڈومیسٹک کرکٹ کا کیا فائدہ اسے تو ختم ہی کر دینا چاہیے، جب آپ خود اپنے ایونٹس کواہمیت نہیں دیں گے تو دوسروں سے توقع رکھنا بے کار ہے، بورڈ آفیشلز سے بھی پوچھنا چاہیے کہ بار بار شیڈول بنا کر اسے کیوں تبدیل کیا گیا، مگر افسوس کوئی پوچھنے والا نہیں، میں یہاں چیئرمین بورڈ کے سامنے کچھ سوال رکھتا ہوں مجھے پتا ہے کہ اس کا کوئی جواب نہیں ملے گا لیکن عوام کو پتا ہونا چاہیے کہ ملکی کرکٹ میں کیا مسائل چل رہے ہیں۔

٭ پی ایس ایل کے دونوں ایڈیشنز کی آڈٹ رپورٹ اب تک کیوں منظر عام پر نہیں آئی

٭ فکسنگ کیس کی تحقیقات اب تک کیوں مکمل نہیں ہوئیں

٭ نیشنل اسٹیڈیم کیلیے ڈیڑھ ارب روپے کی خطیر رقم کیوں رکھی گئی، اتنے میں تو نیا اسٹیڈیم ہی بن جاتا

٭بھارت کیخلاف قانونی جنگ کا کیا ہوا، اس کیلیے ایک ارب روپے جو مختص کیے گئے وہ کہاں استعمال ہوں گے

٭ ورلڈ الیون کو بلانے اور سری لنکا سے ایک میچ پر کتنی رقم خرچ ہوئی

٭ ویسٹ انڈیز کی ٹیم بار بار اعلان کے باوجود کیوں نہیں آئی

٭ ایزد سید کو ڈائریکٹر سے ہٹا کر کیوں مشیر بنایا، شکیل شیخ کو بھی کیوں مشیر بنا کر واپس لایا گیا

٭ سابق کرکٹرز کیوں گورننگ بورڈ میں شامل نہیں، مشیر بھی کیوں نان کرکٹرز ہیں

٭ جونیئر لیول کی کرکٹ میں کیوں کوالیفائنڈ کوچز کو نہیں رکھا جا رہا، سفارشیوں کی کیوں بھرمار ہے

٭ نااہلی پر برطرف شدہ چیف سلیکٹر ہارون رشید کو کیوں ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز بنا کر واپس لایاگیا

٭جانتے بوجھتے ہوئے کیوں جوئے کا گڑھ بنی بنگلہ دیش لیگ میں اتنے سارے پلیئرز بھیجے گئے

٭ ٹی ٹین لیگ کے بارے میں منفی رپورٹس کے باوجود کیوں پوری ٹیم کو این او سی دیے

٭تنخواہ دار انضمام الحق اور مشتاق احمد کو ٹی ٹین لیگ سے منسلک ہونے کی اجازت کیوں دی

٭ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کے دوران کیوں پلیئرز کو بنگلہ دیش اور پھر آئندہ ماہ یو اے ای جانے کی اجازت دی

ابھی تو چند ہی سوال اٹھائے ہیں لیکن ایسی کئی باتیں ہیں جو عوام کے سامنے آنی چاہئیں مگر افسوس کوئی جواب دینے والا موجود نہیں ہے، جب تک لوگوں کو حقائق کا اندازہ ہو گا ہم بہت پیچھے جا چکے ہوں گے۔

آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔