- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
ہاکی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر فیڈریشن کا اظہار بے بسی
لاہور: قومی ہاکی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر سیکریٹری پی ایچ ایف شہباز سینئر نے بے بسی کا اظہار کردیا۔
شہباز سینئر کا کہنا ہے کہ گرین شرٹس کی شکستوں کا دفاع نہیں کرسکتا، کھلاڑی پروفیشنل کمٹمنٹس کے بجائے لیگز کو ترجیح دیتے ہیں، موجودہ ٹیم مزید 2 سال بھی جیتنے کی صلاحیت نہیں رکھتی لہٰذا توقعات وابستہ نہ کی جائیں۔ ایشین گیمز 2018 ہمارا ہدف ہیں ہم جیتیں گے تو فتوحات کا سلسلہ شروع ہوگا غیر ملکی کوچ اور اسٹاف کا خرچہ پی ایچ ایف برداشت نہیں کرسکتی۔ ہمیں غیرملکی دوروں کا شوق نہیں میں صرف پاکستان ہاکی لیگ کے سلسلے میں نیوزی لینڈ گیا تھا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے خصوصی بات چیت میں کیا۔ شہباز احمد سینئر نے کہا کہ جب میں نے 2 سال قبل سیکریٹری پی ایچ ایف کا عہدہ سنبھالا تو گرین شرٹس کی جیت کے دعوے کرنے کی بجائے واضح کر دیا تھا کہ لڑکوں کی فٹنس کا لیول بہتر ہے اور نہ ہی ان کو گیم میں مکمل مہارت حاصل ہے، اسٹاپج اور ہٹنگ کا معیار بھی بہت کمزور ہے، اس رزلٹ کے بعد میں نہیں سمجھتا کہ قومی ٹیم آئندہ دو برس تک بھی جیت سکے۔
یاد رہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کو ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ کے سیمی فائنل، بنگلہ دیش میں شیڈول ایشیا کپ اور آسٹریلیا میں ہونے والے چار ملکی ٹورنامنٹس میں عبرت ناک شکستوں کا سامنا کرنا پڑا، ان ناکامیوں کے نتیجے میں نہ صرف ہیڈ کوچ خواجہ محمد جنید اور کپتان عبدالحسیم خان کو اپنے عہدوں سے ہاتھ دھونے پڑے بلکہ رشید جونیئر پر مشتمل سلیکشن کمیٹی کو بھی گھر کی راہ لینا پڑی، اب ایک بار پھر ٹیم منیجمنٹ میں تبدیلی کے بارے میں غور وفکر کیا جا رہا ہے۔ سیکریٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کی موجودہ کارکردگی کے پیش نظر میں ٹیم کی کارکردگی کا دفاع نہیں کرسکتا، کھلاڑی پروفیشنل کمٹمنٹ کی بجائے لیگ پر زیادہ ترجیح دیتے ہیں جو انٹرنیشنل مقابلوں میں ٹیم کی اچھی کارکردگی نہ ہونے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ ٹیم اگلے سال بہتر کارکردگی دکھاسکے۔
ہمارا ٹارگٹ ایشین گیمز ہیں، جیتیں گے تو فتوحات کا سلسلہ شروع ہو گا۔ ایک سوال پر سیکریٹری فیڈریشن کا کہنا تھا کہ غیرملکی کوچ کی تقرری سے بھی پاکستانی ہاکی ٹیم کی کارکردگی میں غیرمعمولی تبدیلی نہیں آسکتی، موجودہ کھلاڑی جس شکل میں موجود ہیں اگر انھیں غیرملکی کوچ کے سپرد بھی کر دیا جائے تو ایک دو جگہ پر نتیجہ اس صورت میں بہتر آسکتا ہے کہ چھوٹی موٹی رینکنگ بہتر ہو جائے لیکن یہ مسئلے کا مکمل حل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ غیر ملکی کوچ پاکستان نہ لانے کی ایک وجہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مالی پوزیشن بھی ہے، وہ نہیں چاہتے کہ غیرملکی کوچ کو معاوضہ تک ادا نہ ہوسکے جس سے دنیا بھر میں منفی پیغام جائے۔ شہباز سینئر کا کہنا تھا کہ بھارت نے بھی ہالینڈ کے کوچ اولٹمینز کو ہٹا دیا، روایتی حریف کی ہاکی میں بہتری ان کی لیگ کی وجہ سے آئی، ہم بھی مستقبل میں پاکستان ہاکی لیگ کے انعقاد کیلیے کوشاں ہیں۔
ایونٹ کو کامیاب بنانے کیلیے غیرملکی کھلاڑیوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں، سیکریٹری فیڈریشن نے واضح کیا کہ مجھے غیرملکی دوروں کا شوق نہیں، لیگ کے سلسلے میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا گیا تھا۔ شہباز سینئر نے کہا کہ انھیں آسٹریلیا میں کھیلے گئے چار ملکی ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر دکھ ہے لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس ٹیم میں 7 جونیئر کھلاڑی شامل کیے گئے تھے جنھیں بڑی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کا کوئی تجربہ نہ تھا، ان جونیئرزکو اسی لیے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا کہ یہ ایک فیسٹیول اور نان رینکنگ ٹورنامنٹ تھا تاکہ انھیں تجربہ حاصل ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔