- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
سندھ اسمبلی : خواتین پر تشدد کیخلاف بل متفقہ طور پر منظور
کراچی: عالمی یوم خواتین کے موقع پرخواتین ارکان کے دیرینہ مطالبے کے پیش نظر بالآخر سندھ اسمبلی نے جمعے کو’’گھریلو تشدد (تدارک اور تحفظ) بل 2013‘‘ کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔
جس کے مطابق گھریلو تشدد کو قابل تعزیر جرم قراردیاگیا ہے اورگھریلو تشدد کے مرتکب افراد کو تشدد کے بعض اقدامات پرتعزیرات پاکستان کے تحت سزائیں دی جائیں گی جبکہ کچھ اقدامات پراس قانون کے تحت نئی سزائیں تجویزکی گئی ہیں جوایک ماہ سے لے کر 2سال تک قید ، ایک ہزار سے لیکر50 ہزار روپے تک جرمانے کی صورت میں ہوگی۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے جب یہ بل ایوان میں پیش کیا توخواتین ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکراس کا خیر مقدم کیااورپھرمنظوری کے بعد پرجوش نعرے لگائے۔
قانون کے مطابق گھریلوتشدد میں صنفی بنیاد پرکیے گئے وہ تمام اقدامات اوردیگرطبعی اور نفسیاتی طور پر زیادتی کے اقدامات شامل ہوں گے جوخواتین،بچوں یا ایسے دیگرکمزورافرادکے خلاف کیے جائیں،جن کا تشدد کے مرتکب شخص کے ساتھ کوئی گھریلو رشتہ ہو۔ اس قانون کے مطابق حکومت ایک کمیشن تشکیل دے گی،جوایک چیئر پرسن اور دیگر ارکان پر مشتمل ہوگا ۔ یہ کمیشن گھریلو تشدد پر موجودہ قوانین کی شقوں کا وقتاً فوقتاً جائزہ لے گا اور ان میں ترامیم تجویزکرے گا۔ کمیشن گھریلو تشدد سے پاک ماحول کے لیے تجاویزدے گا ۔
وزیرقانون محمد ایاز سومرو نے کہا کہ یہ بل پیش کرنے میں تاخیرضرور ہوئی ہے لیکن یہ تاخیر شعوری نہیں تھی۔ اس بل کی منظوری پیپلزپارٹی کی حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔پیپلزپارٹی کی خاتون رکن حمیرہ علوانی نے کہا کہ سندھ اسمبلی پہلی اسمبلی ہے،جس نے گھریلو تشدد کا بل منظورکیا ہے ۔اپوزیشن لیڈر سید سرداراحمد نے اس بات کی وضاحت کی کہ گھریلو تشدد کا شکار گھر کے دیگرکمزور افراد بھی ہوسکتے ہیں ۔ وزیر ترقی نسواں نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری ، صدر آصف زرداری کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
اپوزیشن کی خاتون رکن نصرت سحرعباسی نے کہا کہ حکومت ہمیں اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ وہ اس قانون پرعمل کرائے گی۔ایم کیو ایم کی رکن ہیر اسماعیل سوہو نے کہا کہ قانون پر عمل درآمد سے ہی یہ مقصد حاصل ہوگا۔ پیپلزپارٹی کے رکن جام تماچی انڑ نے جب بل پربات کی تو دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی اورایوان زعفران زار بن گیا ۔ خواتین ارکان نے مردوں کے ایوان سے باہر جانے پر شیم شیم کے نعرے لگائے۔ وزیر ثقافت سسی پلیجو نے کہا کہ کم عمرشادی روکنے کے لیے بھی قانون سازی کی جا رہی ہے اور بل آئندہ دوسے تین روز میں ایوان میں پیش کردیا جائے گا ۔ اپوزیشن خاتون رکن سیدہ ماروی راشدی نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے اپنا حق ادا کیا ہے ۔اپوزیشن لیڈر سردار احمد نے کہا کہ ہم تمام مظلوم لوگوں کی حمایت میں کھڑے ہیں۔
ہماری پارٹی کے قائد الطاف حسین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ’’مظلوموں کا ساتھی ہے الطاف حسین‘‘ ۔ سینئر وزیر تعلیم پیر مظہرالحق نے کہا کہ صدرآصف زرداری نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے انقلابی اقدامات کیے۔ سندھ اسمبلی میں جمعے کو103 ویں عالمی یوم خواتین کے موقع پر2قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کرلی گئیں ۔ جن میں پاکستان کی پائیدار ترقی کے لیے منصفانہ اور مساویانہ ماحول پیدا کرنے کی غرض سے مزید جدوجہد کے عزم کا اظہار کیا گیا ۔ یہ قراردادیں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن فرحین مغل اورایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیراسماعیل سوہو نے پیش کی تھیں۔
دوسری جانب سندھ اسمبلی نے جمعے کو صوبہ سندھ میں نافذ العمل قوانین میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، جس کے تحت تمام قوانین میں ڈسٹرکٹ کوآرڈنیشن آفیسر ، ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر (ریونیو)، ڈسٹرکٹ آفیسر (ریونیو) اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر (ریونیو) کے عہدے ختم کردیے گئے ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے اس بل کی مخالفت کی جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اس کی حمایت کی ۔ یہ بل ’’سندھ لا ز دوسرا (ترمیمی) ایکٹ2013 ‘‘ کہلائے گا ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔