اوور بلنگ پرسزا کو یقینی بنایا جائے

ایڈیٹوریل  منگل 21 نومبر 2017
’اوور بلنگ ‘ کی غلط روایت نے ملک کے غریب اور متوسط طبقے کا بھرکس نکال دیا ہے۔ فوٹو: فائل

’اوور بلنگ ‘ کی غلط روایت نے ملک کے غریب اور متوسط طبقے کا بھرکس نکال دیا ہے۔ فوٹو: فائل

مفاد عامہ کے تناظر میں دیکھا جائے تو گزشتہ روز قومی اسمبلی نے برقی توانائی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے ترمیمی بل کی منظوری دیتے ہوئے اوور بلنگ کے ذمے دار عملے کو 3 سال تک سزا دینے اور نیپرا کو تحقیقات کا اختیار دینے کا اعلان کیا ۔ دنیا بھر میں صارفین کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے اور اس پر عملدرآمد بھی کیا جاتا ہے، لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں اول تو صارفین کو کسی بھی قسم کے حقوق حاصل نہیں ہے،اگر کہیں موجود ہیں تو ان پر عملدرآمد نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے ایسے محکمے جو عوامی خدمات مہیا کرتے ہیں وہ شتر بے مہارکی طرح عوام پر اضافی بلنگ کا بوجھ ڈال دیتے ہیں ۔ بجلی کے محکمے نے تو زائد بلنگ میں تمام ریکارڈ توڑ دیے ۔

عوام کو لائن لائسز، کنڈا سسٹم اور دیگر مد میں ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لیے قربانی کا بکرا بنایا گیا، مہنگائی سے جن کی کمر دہری ہوچکی تھی زائد بلنگ نے کمر ہی توڑ کر رکھ دی ، عوام در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیے گئے تھے ، ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی تھی ۔ محکمے کے اہلکار کہتے ’’بل تو بھرنا پڑے گا‘‘ اور غریب اپنی جمع پونجی خرچ کر کے محکمے کا بل بھرتے، جس کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہ تھا۔

اربوں روپے زائد بلنگ کی مد میں عوام سے وصول کر لیے گئے ۔ ’اوور بلنگ ‘ کی غلط روایت نے ملک کے غریب اور متوسط طبقے کا بھرکس نکال دیا ، اگر کسی خوش نصیب کے حق میں وفاقی محتسب کے ادارہ فیصلہ دے بھی دیتا تو محکمہ اس پر عملدرآمد کے لیے تاخیری حربے ضرور استعمال کرتا ، اور صارف کو انصاف نہ مل پاتا۔قانونی معاملات نمٹانے کے لیے ٹریبونل قائم کیا جائے گا جس کا چیئرمین عدالت عالیہ کا سابق جج ہوگا، اس کی مدت تین سال ہوگی جب کہ اس میں چاروں صوبوں سے نمایندے اور وفاقی حکومت کا ایک نمایندہ شامل کیا جائے گا۔ صارفین کے تحفظ کے حوالے سے یہ بل نہایت ہی خوش آیند ہے اس پر عملدرآمد پر فوری ہونا چاہیے تاکہ صارفین کو ریلیف مل سکے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔