- بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
اوور بلنگ پرسزا کو یقینی بنایا جائے
مفاد عامہ کے تناظر میں دیکھا جائے تو گزشتہ روز قومی اسمبلی نے برقی توانائی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے ترمیمی بل کی منظوری دیتے ہوئے اوور بلنگ کے ذمے دار عملے کو 3 سال تک سزا دینے اور نیپرا کو تحقیقات کا اختیار دینے کا اعلان کیا ۔ دنیا بھر میں صارفین کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے اور اس پر عملدرآمد بھی کیا جاتا ہے، لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں اول تو صارفین کو کسی بھی قسم کے حقوق حاصل نہیں ہے،اگر کہیں موجود ہیں تو ان پر عملدرآمد نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے ایسے محکمے جو عوامی خدمات مہیا کرتے ہیں وہ شتر بے مہارکی طرح عوام پر اضافی بلنگ کا بوجھ ڈال دیتے ہیں ۔ بجلی کے محکمے نے تو زائد بلنگ میں تمام ریکارڈ توڑ دیے ۔
عوام کو لائن لائسز، کنڈا سسٹم اور دیگر مد میں ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لیے قربانی کا بکرا بنایا گیا، مہنگائی سے جن کی کمر دہری ہوچکی تھی زائد بلنگ نے کمر ہی توڑ کر رکھ دی ، عوام در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیے گئے تھے ، ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی تھی ۔ محکمے کے اہلکار کہتے ’’بل تو بھرنا پڑے گا‘‘ اور غریب اپنی جمع پونجی خرچ کر کے محکمے کا بل بھرتے، جس کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہ تھا۔
اربوں روپے زائد بلنگ کی مد میں عوام سے وصول کر لیے گئے ۔ ’اوور بلنگ ‘ کی غلط روایت نے ملک کے غریب اور متوسط طبقے کا بھرکس نکال دیا ، اگر کسی خوش نصیب کے حق میں وفاقی محتسب کے ادارہ فیصلہ دے بھی دیتا تو محکمہ اس پر عملدرآمد کے لیے تاخیری حربے ضرور استعمال کرتا ، اور صارف کو انصاف نہ مل پاتا۔قانونی معاملات نمٹانے کے لیے ٹریبونل قائم کیا جائے گا جس کا چیئرمین عدالت عالیہ کا سابق جج ہوگا، اس کی مدت تین سال ہوگی جب کہ اس میں چاروں صوبوں سے نمایندے اور وفاقی حکومت کا ایک نمایندہ شامل کیا جائے گا۔ صارفین کے تحفظ کے حوالے سے یہ بل نہایت ہی خوش آیند ہے اس پر عملدرآمد پر فوری ہونا چاہیے تاکہ صارفین کو ریلیف مل سکے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔