سندھ سیکریٹریٹ سے بھرتیوں کی فائلیں غائب کر دی گئیں، تفتیشی افسر

اسٹاف رپورٹر  بدھ 22 نومبر 2017
رکن صوبائی اسمبلی ستار راجپر کے خلاف آمدن سے زائداثاثے بنانے پرایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دینے کا حکم۔ فوٹو: فائل

رکن صوبائی اسمبلی ستار راجپر کے خلاف آمدن سے زائداثاثے بنانے پرایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دینے کا حکم۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ بلدیات میں 13 ہزارغیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات میں تاخیر پر نیب کے تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سماعت جنوری تک ملتوی کردی۔

دو رکنی بینچ کے روبروسابق سیکریٹری بلدیات علی احمد ،سلیمان ملاح،عمران احمد،پرویز اور دیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، تفتیشی افسر نے کہا کہ تحقیقات کی تفتیش میں دشواریوں کا سامنا ہے، سندھ سیکریٹریٹ میں تحقیقات سے متعلق فائلیں غائب کردی گئی ہیں،ہمارے پاس9ہزار فائلیں ہیں جس کی فارنسک انکوائری کررہے ہیں،کچھ ملزمان تحقیقات میں تعاون نہیں کررہے،عدالت نے ملزمان کوتعاون کرنے اور نیب کو جلد تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا۔

جج نے کہا کہ جو ذمے دار نہیں ان ملزمان کو فارغ کریں،عدالت نے استفسارکیا کہ بھرتی کرنے کا ذمے دارکون ہے،تفتیشی افسر نے بیان میں کہا کہ بھرتی سیکریٹری نے کی دیگر ماتحت افسران نے انھیں مستقل کیا۔ عدالت نے سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی۔

ہائی کورٹ نے رکن صوبائی اسمبلی ستار راجپر کے خلاف ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا جب کہ رکن سندھ اسمبلی ستار راجپر کے خلاف نیب انکوائری سے متعلق ہائی کورٹ کے2 رکنی بینچ کے روبرو سماعت ہوئی، نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ ستار راجپر نے آمدن سے زیادہ اثاثے بنائے ہیں جب کہ عدالت نے انکوائری ایک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 9جنوری تک ملتوی کردی۔

نیب کے مطابق ستار راجپرکے بینک اکاؤنٹ 20لاکھ روپے سے زائد کی لین دین ہوئی، ڈیفنیس میں ان کا ایک فلیٹ ہے،ان کے پاس 6 مہنگی گاڑیاں ہیں اور 4 سو ایکڑ سے زرعی اراضی ہے،تمام املاک کی تحقیقات کررہے ہیں جس کے لیے وقت درکار ہے تاہم جنوری 2018 تک تحقیقات مکمل کرلی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔