سی پیک جے سی سی اجلاس میں اہم فیصلے

ایڈیٹوریل  بدھ 22 نومبر 2017
پاکستان چائنہ کے تعاون سے 2030ء تک طویل المدتی منصوبہ مکمل کرے گا، فوٹو: فائل

پاکستان چائنہ کے تعاون سے 2030ء تک طویل المدتی منصوبہ مکمل کرے گا، فوٹو: فائل

چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی ساتویں جے سی سی کے اجلاس میں طویل المدتی منصوبہ کے خدوخال پر اتفاق کرلیا گیا، پاکستان چائنہ کے تعاون سے 2030ء تک طویل المدتی منصوبہ مکمل کرے گا۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں سی پیک کی ساتویں مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ تمام صوبائی حکومتیں آج ساتویں جے سی سی میں شریک ہوئیں، دنیا کو پیغام گیا ہے سی پیک پر قوم متحد ہے، انڈسٹریل زونز صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے بنائے جائیں گے، سی پیک کا طویل المدتی منصوبہ کافی عرصہ سے تیاری میں تھا جس کی آج کی جے سی سی نے منظوری دیدی ہے، منصوبہ میں پاکستان کو انڈسٹری شعبہ میں ترقی ملے گی۔

سی پیک کے اس گیم چینجر منصوبہ میں جے سی سی کا اجلاس ایک اہم پیش رفت کی طرف واضح اشارہ ہے، جس میں اس کثیر لاگتی منصوبہ کے مستقبل کا روڈ میپ شامل ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ملک میں صنعتی اور اقتصادی ترقی، چاروں صوبوں میں ترقی و خوش حالی کے ایک ایسے مربوط معاشی پروگرام کی حقیقت جھلکتی ملتی ہے جس سے پاک چین آئرن دوستی کا سفر نئے سنگ میل طے کرتا نظر آتا ہے۔ اجلاس میں بعض اہم فیصلے ہوئے جس کے تحت وزارت مالیات اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے چین کا گوادر فری زون میں چینی کرنسی استعمال کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔ تاہم حکومتی ذرایع کا کہنا ہے کہ گوادر میں لین دین چائنیز کرنسی میں کرنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک سے مشاورت کریں گے۔

چینی حکام سے ملاقات میں پاکستان نے چین کو اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کی اقتصادی اقدار کی خلاف ورزی ہوگی، چین نے گوادر میں یوآن کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چینی کرنسی کے استعمال سے ایکسچینج سے جڑے خطرات سے بچا جا سکتا ہے، اجلاس میں چینی حکام نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پاکستان سی پیک کے راستے پر کسٹمز نگرانی کے علاقے قائم کرے جسے پاکستان نے تسلیم کرلیا، جب کہ اس حوالے سے حتمی مسودے پر دستخط ہونے کے امکانات ہیں۔

احسن اقبال نے بتایا کہ سی پیک میں شامل منصوبوں میں 27 ارب کے منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، آج جے سی سی میں زراعت کے شعبہ میں ورکنگ گروپ بنایا ہے جو زراعت اور پانی کے مسائل کے حوالے سے کام کریگا، چھٹی جے سی سی میں جن منصوبوں کی فزیبلٹی مکمل تھی ان کو آج منظور کر لیا گیا ہے، آیندہ سال کے نصف حصہ میں گوادر ائیر پورٹ پر کام کیا جائے گا، گوادر کا ائیرپورٹ چائنہ کی گرانٹ سے بنے گا، کراچی ریلوے سرکلر منصوبہ جے سی سی نے منظور کر لیا ہے، چائنیز ریلوے کے ساتھ مل کر کراچی سرکلر ریلوے کی فزیبلٹی تیار کی جائے گی، سیکیورٹی اور ٹیکس کے حوالے سے بات ہوئی جس پر تجاویز پر مزید مشاورت کی جائے گی۔

دریں اثنا چین نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نہ صرف پاکستان اور چین دونوں کی مشترکہ ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے بلکہ اس سے علاقائی رابطے اور خوشحالی کے لیے بھی معاون ہوگا۔ چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکانگ نے بیجنگ میں معمول کی پریس کانفرنس میں اس سوال پر کہ پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے سی پیک کو نشانہ بنانے کے لیے ایک خصوصی سیل قائم کیا ہے اور اس حوالے سے بھارتی قیادت کے مختلف بیانات ریکارڈ پر ہیں جب کہ پاکستان تجارت اور علاقائی رابطے پر چین کے ساتھ کام جاری رکھے گا، سے متعلق وضاحتاً کہا کہ ہم نے ایسی رپورٹس کا جائزہ لیا ہے، سی پیک پاکستان اور چین دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پار تعاون خصوصاً اقتصادی اور تجارتی تعاون میں طویل مدتی پیشرفت کے لیے ایک نئی قسم کا فریم ورک ہے جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون برقرار رہے گا۔

میڈیا کا کہنا ہے کہ جے ڈبلیو جیز (JwGs) دونوں ملکوں کے درمیان سیکریٹری سطح کے افسران پر مشتمل ہے، اس نے نئے منصوبوں، خاص طور پر درمیانے درجہ اور میڈیم سائز پروجیکٹس کو دیکھنا ہے اور اسی کی سفارش پر ان منصوبوں کو اوور آل پورٹ فولیو میں شامل کیا جائے گا۔ ادھر بعض سیاسی جماعتوں نے سی پیک منصوبہ کے فوائد سے بلوچستان کے تمام علاقوں کو یکساں طور پر اقتصادی ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے جس کی ترقی اور خوشحالی کو ہدف بنا کر صوبے سے احساس محرومی کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکتا ہے، اس اندیشہ کا بھی ذکر کیا گیا کہ اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ ملک کے فہمیدہ حلقوں کی تشویش بھی پیش نظر رہنی چاہیے جب کہ ممکنہ خطرات کا سدباب اور سی پیک کے تحفظ کے لیے حکومت ہمہ جہتی سیکیورٹی کے محاذ پر شفاف حفاظتی اقدامات کو مزید یقینی بنائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔