- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
ٹھاکر فکسنگ کے گڑے مردے اکھاڑنے پر تل گئے
نئی دہلی: بی سی سی آئی کے سابق صدر انوراگ ٹھاکر فکسنگ کے گڑے مردے اکھاڑنے پر تل گئے، انھوں نے سپریم کورٹ سے لفافے میں بند 13 مشکوک کرکٹرز و ایڈمنسٹریٹرز کے نام ظاہر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ جو ٹی وی چینلز اور اخبارات ان کھلاڑیوں کو فکسر کہتے تھے آج انھیں کرکٹ ماہرین کا درجہ دیتے ہیں، کرپشن کا جڑ سے خاتمہ ہونا چاہیے۔ انوراگ ٹھاکر کو رواں برس جنوری میں سپریم کورٹ نے ہی لودھا سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے پر بی سی سی آئی کی صدارت سے برطرف کردیا تھا۔ انوراگ نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان 13 افراد کے نام ظاہر کرے جن کو 2013 کے آئی پی ایل فکسنگ اسکینڈل میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔ان کے نام فروری 2014 میں معاملے کی تحقیقات کرنے والی جسٹس مدگال کمیٹی نے عدالت میں جمع کرائے تھے۔
انھوں نے کہاکہ اگر بورڈ اس وقت کرپٹ پلیئرز اور ایڈمنسٹریٹرز کیخلاف سخت کارروائی کرتا تو آج وہ اس بُری حالت میں نہ ہوتا، میرے نزدیک انفرادی لوگ کوئی حیثیت نہیں رکھتے، ادارہ افراد سے کہیں زیادہ اہم ہوتا ہے، اس لیے مجھے کسی بھی اے یا بی پلیئر کی کوئی پروا نہیں ہے۔ میں صرف بطور ادارہ بی سی سی آئی کی فکر کرتا ہوں، عدالت کی جانب سے اس لفافے کو کبھی کھولا ہی نہیں گیا جن میں 13 افراد کے نام ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس کام کیلیے تحقیقات شروع ہوئی تھیں وہ مکمل ہی نہیں ہوا، اس کے بجائے بی سی سی آئی کے خلاف دوسرے معاملات کھول دیے گئے، اگر کوئی فکسنگ اور کرپشن جیسی چیزوں میں ملوث ہے تو اس کو سخت سزا ملنی چاہیے۔
انوراگ ٹھاکر نے مزید کہا کہ مخصوص پلیئر کئی برس سے آزاد گھوم رہے ہیں، وہ ٹی وی اسٹوڈیوز میں بیٹھے نظر آتے ہیں، وہی ٹی وی چینلز اور اخبارات جو ان کے خلاف فکسنگ اور جوئے کے بارے میں لکھا کرتے تھے اب ان کو کرکٹ ماہرین قرار دیتے ہیں، ان سب کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔