ٹھاکر فکسنگ کے گڑے مردے اکھاڑنے پر تل گئے

اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 23 نومبر 2017
لفافے میں بند 13 مشکوک کرکٹرز و ایڈمنسٹریٹرز کے نام ظاہر کرنے کا مطالبہ
 ۔ فوٹو فائل

لفافے میں بند 13 مشکوک کرکٹرز و ایڈمنسٹریٹرز کے نام ظاہر کرنے کا مطالبہ ۔ فوٹو فائل

نئی دہلی:  بی سی سی آئی کے سابق صدر انوراگ ٹھاکر فکسنگ کے گڑے مردے اکھاڑنے پر تل گئے، انھوں نے سپریم کورٹ سے لفافے میں بند 13 مشکوک کرکٹرز و ایڈمنسٹریٹرز کے نام ظاہر کرنے کا مطالبہ کردیا۔

انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ جو ٹی وی چینلز اور اخبارات ان کھلاڑیوں کو فکسر کہتے تھے آج انھیں کرکٹ ماہرین کا درجہ دیتے ہیں، کرپشن کا جڑ سے خاتمہ ہونا چاہیے۔ انوراگ ٹھاکر کو رواں برس جنوری میں سپریم کورٹ نے ہی لودھا سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے پر بی سی سی آئی کی صدارت سے برطرف کردیا تھا۔ انوراگ نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان 13 افراد کے نام ظاہر کرے جن کو 2013 کے آئی پی ایل فکسنگ اسکینڈل میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔ان کے نام فروری 2014 میں معاملے کی تحقیقات کرنے والی جسٹس مدگال کمیٹی نے عدالت میں جمع کرائے تھے۔

انھوں نے کہاکہ اگر بورڈ اس وقت کرپٹ پلیئرز اور ایڈمنسٹریٹرز کیخلاف سخت کارروائی کرتا تو آج وہ اس بُری حالت میں نہ ہوتا، میرے نزدیک انفرادی لوگ کوئی حیثیت نہیں رکھتے، ادارہ افراد سے کہیں زیادہ اہم ہوتا ہے، اس لیے مجھے کسی بھی اے یا بی پلیئر کی کوئی پروا نہیں ہے۔ میں صرف بطور ادارہ بی سی سی آئی کی فکر کرتا ہوں، عدالت کی جانب سے اس لفافے کو کبھی کھولا ہی نہیں گیا جن میں 13 افراد کے نام ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس کام کیلیے تحقیقات شروع ہوئی تھیں وہ مکمل ہی نہیں ہوا، اس کے بجائے بی سی سی آئی کے خلاف دوسرے معاملات کھول دیے گئے، اگر کوئی فکسنگ اور کرپشن جیسی چیزوں میں ملوث ہے تو اس کو سخت سزا ملنی چاہیے۔

انوراگ ٹھاکر نے مزید کہا کہ مخصوص پلیئر کئی برس سے آزاد گھوم رہے ہیں، وہ ٹی وی اسٹوڈیوز میں بیٹھے نظر آتے ہیں، وہی ٹی وی چینلز اور اخبارات جو ان کے خلاف فکسنگ اور جوئے کے بارے میں لکھا کرتے تھے اب ان کو کرکٹ ماہرین قرار دیتے ہیں، ان سب کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔