- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
پاکستان میں پلاسٹک اسکریپ کی خلاف ضابطہ درآمد
کراچی: پاکستان میں بنیادی ری سائیکلنگ سہولتوں کی عدم دستیابی کے باوجود دنیا بھر سے مضرصحت پلاسٹک اسکریپ کی درآمدی سرگرمیاں جاری ہیں جوکراچی ولاہورکے گنجان آباد علاقوں شیر شاہ اور شادرہ کے وہ مقامی تاجر درآمدکرکے ڈمپ کررہے ہیں جن کے پاس اسکریپ ری سائیکلنگ کی مطلوبہ سہولتیں سرے سے ہی دستیاب نہیں ہی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی ترمیمی امپورٹ پالیسی آرڈر 2009 کے آرٹیکل 242(1) کے تحت صرف مقامی مینوفیکچررزہی اپنے استعمال کیلیے بیسل کنونشن کے مطابق متعلقہ ملک سے کلیئرنس حاصل کرتے ہوئے غیرمضرصحت پلاسٹک اسکریپ درآمد کرنے کے مجاز ہیں لیکن پاکستان میں متعلقہ ذمے دار اداروں کی عدم دلچسپی کے باعث درآمدی پالیسی آرڈر کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ موجودہ پالیسی میں مینوفیکچررز کی تعریف غیرواضح ہونے کے سبب سیلزٹیکس میں رجسٹرڈ کوئی بھی انفرادی سطح کی کمپنی کو محکمہ کسٹمز کے حکام مینوفیکچررر تصور کیا جاتا ہے حالانکہ کسٹم حکام کوانفرادی سطح کی ایسی کمپنیوں کی مینوفیکچرنگ وری سائیکلنگ استعداد کی جانچ پڑتال کرنا چاہیے۔ ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق پلاسٹک اسکریپ سے کسی بھی قسم کی پراڈکٹ کی مینوفیکچرنگ سے قبل اسکی جدید تقاضوں کے مطابق واشنگ ضروری ہے لیکن پاکستان میں اس معیار کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں درآمد ہونیوالے مضرصحت پلاسٹک اسکریپ کی ایک بڑی مقدارپریشرپائپس کی مینوفیکچرنگ میں استعمال ہو رہی ہے جو بین الاقوامی، پاکستانی اوربرطانوی معیار 3051/1991 اور 3505/1985, ASTM D-1785 -06 ISO-4422-1:1996. کی کھلی خلاف ورزی ہے، پلاسٹک اسکریپ کا یہ غیر قانونی معیار نہ صرف مضرِ صحت ہے بلکہ اس سے بنائی جانیوالی مصنوعات کے مارکیٹ میں آنے سے مقامی پلاسٹک کے صنعت کو شدید نقصان کا اندیشہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدی پالیسی میں پلاسٹک مینوفیکچررزکی اصطلاح واضح کرنے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔