پی سی بی والوں کی عظمت کو سلام

سلیم خالق  جمعـء 24 نومبر 2017
بورڈ کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں آپ لوگ بھی ایسا کریں منفی باتیں نہ سوچیں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔ فوٹو: فائل

بورڈ کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں آپ لوگ بھی ایسا کریں منفی باتیں نہ سوچیں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔ فوٹو: فائل

آج دل بڑا اداس سا ہے اور کیوں نہ ہو میں نے کیا ہی کچھ ایسا غلط تھا، کچھ دیر قبل کسی نے واٹس ایپ پر شکیل شیخ کے بعض میڈیا بیانات بھیجے انھیں پڑھ کر مجھے خود پر غصہ آیا کہ میں کیسے اس عظیم انسان کے خلاف لکھ رہا تھا، میں نے کیوں ٹیلی ویژن شوز میں ان کیخلاف باتیں کیں، ان کی عظمت کا اندازہ ہونے پر میری آنکھیں پُرنم ہو گئیں، ان کی کرکٹ کیلیے خدمات پر میں دنگ رہ گیا۔

مجھے اب پتا چلا کہ وہ امپائرنگ کورس بھی کر چکے اور ہم نے ان کے ساتھ ناانصافی کرتے ہوئے علیم ڈار و دیگر کو آئی سی سی الیٹ پینل میں بھیجا، اس ناانصافی پر بھی انھوں نے اف تک نہ کی، جو بندہ اسلام آباد میں بیٹھ کر کراچی کی کرکٹ کنٹرول کر رہا ہو اس میں کچھ تو صلاحیت ہو گی، مگر حاسدین مانتے نہیں ہیں، آپ مجھے کوئی اور ایسا شخص لا کر دکھا دیں جو من پسند بندے کو ریجنزکا کرکٹ چیف بنا دے۔

کیا کسی اور میں یہ خوبی ہے کہ چاہے جو بھی چیئرمین پی سی بی ہو وہ اس کے ساتھ ایسا فٹ ہو جائے جیسے بادشاہ کے سر پر تاج، ریجنل کرکٹ کو کوئی اور ایسے کنٹرول کر سکتا ہو تو مجھے بتائیں،ڈومیسٹک کرکٹ میں ہر سال نت نئی تبدیلیاں کرنے کی کسی میں صلاحیت ہے، میری آج یہ جان کر آنکھیں کھل گئیں کہ پاکستان کی چیمپئنز ٹرافی میں فتح ڈومیسٹک کرکٹ میں گیندوں کی تبدیلی سے ممکن ہوئی،ہم تو ویسے ہی سرفراز احمد اور کھلاڑیوں کے گن گا رہے تھے۔

اب یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ فیصلہ شیخ صاحب کا ہی تھا، جب ہمارے حکمران مشکل وقت میں عرب شیخوں سے مدد لینے جا سکتے ہیں تو کرکٹ بورڈ کے چیفس اسلام آباد کے شیخ کا در کیوں نہیں کھٹکھٹا سکتے، کیا کسی میں ہمت ہے کہ سالانہ اجلاس عام میں اٹھ کر کسی کو پرائیڈ آف پرفارمنس دلانے یا چیئرمین بورڈ بنانے کی قراردار پاس کرا دے، جب کبھی کوئی ووٹ درکار ہو، کسی ناخلف ایسوسی ایشن والے کو سبق سکھانا ہو تو شیخ صاحب فوراً حاضر ہو جاتے ہیں۔

اب ایسے انسان سے کوئی کیسے بگاڑ سکتا ہے،لوگ خوامخواہ تنقید کرتے ہیں کہ وہ اپنے تین بیٹوں کو کرکٹ میں لے آئے ارے بھائی آپ تو خوش ہوں پاکستان کرکٹ کی کتنی خدمت ہو رہی ہے،چچا اپنے بھتیجے کی صلاحیتوں سے واقف ہوتا ہے، اسی طرح کسی باپ سے بہتر اپنے بیٹے کے ٹیلنٹ کو کون جان سکتا ہے اسی لیے انھیں منتخب کر لیتے ہیں، شیخ صاحب آپ کی عظمت کو سلام۔

اسی طرح کل میں نے نجم سیٹھی صاحب کی پریس کانفرنس دیکھی اس میں انھوں نے واہ واہ کیا زبردست باتیں کیں،میرا تالیاں بجانے کا دل کر رہا ہے، لوگ خوامخواہ انھیں متنازع بناتے ہیں، بھائی بھارت کیخلاف کیس ہو جائے گا، تاریخ پر تاریخ والا ڈائیلاگ کیوں دہرا رہے ہیں آپ لوگ، یہ بھی ایک بھارتی فلم کا ہے ایسا نہ کریں، سیٹھی صاحب نے بالکل صحیح کہا کہ ایک ارب قانونی جنگ کیلیے رکھنے کی بات کسی نے نہیں کہی تھی۔

ہاں ہاں اب ناقدین یہ کہیں گے کہ انھوں نے خود ایسا کہا تھا ویڈیو بھی موجود ہے مگر ساتھ میں پاؤنڈز کا بھی تو ذکر تھا میرے دوست وہ توصرف16،17کروڑ ہی بنتے ہیں، غلطی سے ایک ارب کہہ دیا ہو گا، اب چار، پانچ ماہ بعد وضاحت تو کر دی ہے ناں، بھارت بھی تیار بیٹھا ہے جیسے ہی کیس آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے پاس جائے گا وہ ایک، دو ارب روپے کا چیک بھیج دے گا، ہم نے بھی آخر برطانوی وکلا کی خدمات حاصل کی ہیں۔

سیٹھی صاحب اور سبحان وغیرہ کو برطانیہ جانے کا کوئی شوق تھوڑی ہے، وہ تو کیس کیلیے جانا پڑتا ہے،بزنس کلاس کے سفر، فائیو اسٹار ہوٹلز میں قیام اور ڈیلی الاؤنس میں تو تم جیسے عام لوگوں کو ہی دلچسپی ہو گی، اس سے17 کروڑ روپے پورے تھوڑی خرچ ہو جائیں گے، اگر بھارت کو نہیں کھیلنا تو نہ کھیلے اس کا اپنا بڑا نقصان ہو جائے گا جیسے دس سال سے ٹیسٹ نہ کھیلنے سے ہوا، وہ خود ساختہ نمبر ون بنا ہوا ہے ہم ایسی کسی رینکنگ پوزیشن کو نہیں مانتے،اس کے پوائنٹس کم ہو جائیں گے کیا سمجھے پوائنٹس پھر دیکھنا اس کی ٹیم کا کرکٹ میں برقرار رہنا مشکل ہو جائے گا، تب آئے گا مزا، اور ہاں سیٹھی صاحب نے اگر کہہ دیا کہ آئین میں ترمیم نہیں ہو رہی تو مان لیں، وہ صحیح کہہ رہے ہیں کہ یہ میٹنگ کا نہیں بلکہ میڈیا کا ایجنڈا تھا۔

مجھے باخبر ذرائع سے پتا چلا ہے کہ بعض صحافیوں (خصوصاً کراچی کا ایک صحافی)کا پلان ہے کہ وہ کسی ایسوسی ایشن کا صدر بن کر پھر پوری زندگی عہدے سے چمٹے رہیں، اور ہاں اگر چیئرمین کہہ رہے ہیں کہ کراچی میں غیرملکی کرکٹرز نہیں آنا چاہتے تو اس میں جھوٹ ہی کیا ہے،لاہور ہے ناں سارے میچ وہاں کرائیں گے تم کو کیا، نیشنل اسٹیڈیم کیلیے ڈیڑھ ارب روپے رکھ دیے ہیں ناں بس خوش ہو جاؤ، وہاں قائد اعظم ٹرافی کے میچز دیکھنے جانا، ابھی سے نہ اچھلو کہ وہاں پی ایس ایل فائنل ہو رہا ہے۔

سیٹھی صاحب نے سب کو ذہنی طور پر تیار کرنا تو شروع کر دیا ہے پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی، آپ لوگوں کو انھیں داد دینا چاہیے کہ ملکی کرکٹ کی خدمت کیلیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں، کیا کہا ٹیسٹ کرکٹ ارے وہ تو اب ماضی کی بات بن گئی ہے ساتویں سے دسویں نمبر پر بھی آ گئے تو کیا فرق پڑے گا، ٹی ٹوئنٹی سے پیسہ تو آ رہا ہے ناں، ہاں اب لوگ کہیں گے کون سا پیسہ آڈٹ رپورٹ تو آئی نہیں ہم کیسے مان لیں،آ جائے گی بھائی جلدی کیا ہے ابھی دو ہی تو ایڈیشن ہوئے ہیں۔

آڈٹ کمیٹی میں منصور مسعود خان بھی موجود ہیں، ان کے صاحبزادے شان مسعود بہت اچھے کرکٹر ہیں، فکر کی کوئی ضرورت نہیں۔ بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ کرکٹ بورڈ میں کرکٹرز ہی نہیں ہیں، بھائی گورننگ بورڈ میں دو، چار سال میں لے آئیں گے کسی کھلاڑی کو بھی، جہاں تک مشیر کی بات ہے شکیل شیخ عظیم صحافی اور ایزد سید پیپر مل کے مالک ہیں، دونوں کو کرکٹ کا بھی وسیع تر تجربہ ہے اس لیے سیٹھی صاحب نے انھیں مشیر بنا لیا، کرکٹرز کیا مشورہ دیں گے ، جاتے جاتے میں آپ لوگوںکو یہ بھی سمجھا دوں کہ ٹی ٹین کرکٹ کی مخالفت نہ کریں پی سی بی نے کچھ سوچ کر ہی پلیئرز کو ریلیز کیا ہوگا، وہ سیکھیں گے کہ جلدی جلدی کیسے کھیلنا ہے۔

رہی بات جوئے کے خطرے کی تو اتنا ٹینشن نہ لیں، جسٹس قیوم کی رپورٹ والے کتنے سارے کھلاڑی قومی کرکٹ کے ساتھ جڑ گئے کیا بگاڑ لیا کسی کا بلکہ الٹا سکھایا ہی ہو گا کہ بیٹے جو کرنا ہے کرو بس پکڑے نہ جانا، بنگلہ دیش لیگ میں بھی اتنے سارے کھلاڑیوں کو اسی لیے بھیجا کہ وہاں جوئے کی کہانیاں عام ہیں بچ کر واپس آئیں گے تو سیکھیں گے کہ کیسے منفی کاموں سے محفوظ رہنا ہے، پھر ان میں سے ہی کسی کو مستقبل کے کپتان کی حیثیت سے بھی تیار کریں گے، میں تو بورڈ کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں آپ لوگ بھی ایسا کریں منفی باتیں نہ سوچیں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔

آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔