چین سے آزاد تجارتی معاہدے پاکستان کے حق میں نہیں، سینیٹ میں بحث

ویب ڈیسک  جمعـء 24 نومبر 2017
سینیٹر میاں عتیق شیخ کی جانب سے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر تحریک التواء پیش کی۔ فوٹو: فائل

سینیٹر میاں عتیق شیخ کی جانب سے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر تحریک التواء پیش کی۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سینیٹ میں چین سے آزاد تجارتی معاہدوں کے منافع بخش نہ ہونے سے متعلق تحریک پر بحث ہوئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما سینیٹر میاں عتیق شیخ کی جانب سے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر تحریک التواء پیش کی گئی جس پر ایوان بالا میں بحث ہوئی۔ میاں عتیق شیخ نے کہا کہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے ہمارے لئے منافع بخش نہیں، موجودہ آزاد تجارتی معاہدوں سے برآمدات کو فروغ نہیں مل رہا۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کیلیے پاکستان کے چین و دیگر ممالک سے رابطے

بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر کلثوم پروین نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چین والے گوادر میں آکے بیٹھ گئے مجھے بتائیں وہاں پر کیا ترقی ہوئی،  چین کے آنے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن وہ ساتھ اپنی لیبر لائے ہیں جب کہ ہمارے لوگ آج بھی سڑکوں پر بیٹھے پنکچر لگا رہے ہیں۔ کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی اکنامک زون نہیں، کاروبار ہے نہ روزگار، تجارتی خسارے پر سینیٹ کی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کلثوم پروین نے اچھی باتیں کی ہیں، میں ان کی تائید کرتاہوں، حکومت نہیں بتا رہی کہ گوادر پورٹ کے ریونیو میں چین اور پاکستان کا کتنا حصہ ہوگا، اطلاعات ہیں کہ گوادر پورٹ سے پاکستان کو 9 فیصد اور چین کو 91 فیصد حصہ ملے گا، یہ اطلاعات مصدقہ لگتی ہیں اسی لیے حکومت اس پر خاموش ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بتایا جائے گوادر پورٹ سے پاکستان کو 9 فیصد حصہ ملے گا تو بلوچستان کو کیا ملے گا اور ٹول ٹیکس سے صوبوں کو کتنا حصہ ملے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔