پاکستان میں چین کے تعاون سے تیسرا بڑا ایٹمی ری ایکٹر لگانے کا معاہدہ

ویب ڈیسک  جمعـء 24 نومبر 2017
یہ ایٹمی ری ایکٹر چین کے تعاون سے چشمہ پاور پلانٹ پر نصب کیا جائے گا، فوٹو: فائل

یہ ایٹمی ری ایکٹر چین کے تعاون سے چشمہ پاور پلانٹ پر نصب کیا جائے گا، فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پاکستان میں چین کے تعاون سے تیسرا بڑا ایٹمی ری ایکٹر لگانے کا معاہدہ  طے پا گیا اور یہ ری ایکٹر چشمہ پاور پلانٹ میں نصب کیا جائے گا جس سے ایک ہزار میگاواٹ یومیہ بجلی حاصل ہوگی۔

ورلڈ نیوکلیئر نیوز نے ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان یہ معاہدہ پیرس میں طے پایا جس پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے چیئرمین محمد نعیم اور چائنا نیشنل نیوکلیئر کوآپریشن( سی این این سی) کے چیئرمین نے دستخط کیے، معاہدے کے تحت پنجاب میں واقع چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ایک ہزار میگا واٹ بجلی بنانے کے لیے ایٹمی ری ایکٹر ’’ ایچ پی آر 1000 ہیلونگ ون‘‘ نصب کیا جائے گا، بجلی کی کمی دور کرنے کےلیے یہ پاکستان کا تیسرا بڑ ایٹمی ری ایکٹر ہوگا۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین محمد نعیم نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ چشمہ کے مقام پر نیوکلیئر ری ایکٹر لگانے کا کنٹریکٹ دینے کا معاملہ آخری مرحلے میں ہے، پاکستان 2030ء تک 3 سے 4 بڑے ایٹمی ری ایکٹر تعمیر کرنے کا خواہش مند ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اپنی پانچ فیصد بجلی چشمہ پاور پلانٹ میں چین کے تعاون سے پہلے سے نصب چار 300 میگاواٹ کے چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹر سے حاصل کرتا ہے،  چینی حکومت چاہتی ہے کہ چشمہ سے حاصل ہونے والی بجلی کی پیداوار 2030ء تک 8800 میگاواٹ تک پہنچ جائے جو کہ ملکی مجموعی بجلی کا 20 فیصد ہے، چین پہلے ہی کراچی کے نزدیک دو ایٹمی ری ایکٹر لگانے پر کام کررہا ہے، توقع ہے کہ یہ 2020ء اور 2021ء تک فعال ہوجائیں گے جب کہ دونوں ایٹمی ری ایکٹرز سے 2200 میگاواٹ تک بجلی حاصل ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔