دواکا زائد استعمال؛ جراثیم نے اینٹی بائیوٹک دواؤں کیخلاف مزاحمت پیدا کر لی

طفیل احمد  ہفتہ 25 نومبر 2017
پاکستان میں غیر ضروری تجویز کی جانیوالی اینٹی بائیوٹک دواؤں کی شرح 88.9فیصد ہے، ہرین صحت
 فوٹو؛ فائل

پاکستان میں غیر ضروری تجویز کی جانیوالی اینٹی بائیوٹک دواؤں کی شرح 88.9فیصد ہے، ہرین صحت فوٹو؛ فائل

 کراچی:  پاکستان میں اینٹی بائیوٹک دواؤں کے غیر ضروری استعمال سے مختلف جراثیم نے دواؤں کے خلاف مزاحمت اختیار کرلی۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک دواؤں کاازخود اورغلط استعمال کا رجحان بڑھ رہا ہے جس سے مختلف جراثیم طاقتور ہورہے ہیں ،طبی زبان میں اسے اینٹی مائیکروبائیل ریزسٹنٹ انفیکشن کہا جاتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں اینٹی بائیوٹک دوائیں سب سے زیادہ تجویز کی جاتی ہیں لیکن اکثروبیشتر غیر موزوں اینٹی بائیوٹک دوائیں تجویزکردی جاتی ہیں یا اس وقت تجویزکی جاتی ہیں جب ان کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس کے لیے غلط وقت اور غلط ڈوز کا انتخاب کیا جاتا ہے،اینٹی بائیوٹک کو اینٹی مائیکروبائیل ڈرگس بھی کہا جاتا ہے جو انسانوں اور جانوروں میں بیکٹیریا سے پیدا ہونے والے انفیکشن کے خلاف لڑتی ہیں، ماہرین طب کے مطابق جانوروں کو بھی خوراک کے ساتھ اینٹی بائیوٹک عام طور پر دی جاتی ہے جس سے ان کی بیماریوں کو روکنے کے ساتھ ان سے حاصل ہونے والی خوراک میں بھی اضافہ کیا جاتا ہے، انھی جانوروں کا گوشت کھانے سے بھی انسانی جسم کے جراثیم اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہیں۔

ماہرین نے کہا کہ دنیا ایک ایسے دور (پوسٹ اینٹی بائیوٹک ایرا) کی جانب بڑھ رہی ہے جس میں ایسے عام انفیکشنز اور زخم جو سالہا سال سے اینٹی بائیوٹک سے ٹھیک ہوجاتے تھے اب ٹھیک نہیں ہورہے یا ٹھیک ہونے میں کافی وقت لے رہے ہیں،ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ7لاکھ افراد اینٹی مائیکروبائیل ریزسٹنٹ کی باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اینٹی بائیوٹک ادویات کی وہ قسم ہے جو بیکٹیریاکو ختم اور اس کی نشونماکو روکتی ہے،وائرس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا،اینٹی بائیوٹک ریزسٹنٹ دراصل بیکٹیریا کی وہ صلاحیت ہے جس سے وہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت پیداکر لیتا ہے اور اس کے اثر کو زائل کر دیتا ہے جس سے اینٹی بائیوٹک بیکٹیریا اور انفیکشن کے خلاف موثر نہیں رہتی،مزاحمت پیداکر لینے کے بعد بیکٹیریا مذید طاقت ور ہو جاتا ہے وہ نہ صرف زندہ رہتا ہے اس میں اضافہ ہوتا ہے،یہ انسانی صحت کے لیے بڑے خطرات میں سے ایک گردانا جارہا ہے۔

ماہرین صحت نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں میں غیر ضروری اینٹی بائیوٹک کے استعمال میں36 فیصد اضافہ ہوا ہے،2050 تک جانوروں میں اس کا استعمال 70 فیصد تک بڑھ جائے گا،ان ادویات کا بے دریغ اور غلط استعمال اس کے اثرکو زائل کررہا ہے،اس سے بچنے کے لیے غیر موزوں استعمال کو روکنا ہوگا، بالخصوص بچوں کو روکنا ہوگا کیونکہ انھیں بہت زیادہ ادویات دی جاتی ہیں،پاکستان میں غیر ضروری تجویز کی جانے والی اینٹی بائیوٹک کی شرح 88.9فیصد ہے جب یہ دوا ناکام ہوجاتی ہے تو بیماری بڑھ جاتی ہے ،بار بار اسپتال جانا پڑتا ہے،مہنگی اور ٹاکسک اینٹی بائیوٹک کی ضرورت پڑتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔