حکومت صحافیوں کے تحفظ کیلیے ٹھوس اقدامات کرے، آئی ایف جے

ایکسپریس ڈیسک  اتوار 10 مارچ 2013
 فرائض کی انجام دہی کے دوران دھمکیوں پر آئی ایف جے اور پی ایف یوجے کا مشترکہ اجلاس. فوٹو فائل

فرائض کی انجام دہی کے دوران دھمکیوں پر آئی ایف جے اور پی ایف یوجے کا مشترکہ اجلاس. فوٹو فائل

اسلام آباد:  انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس(آئی ایف جے) اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یوجے)کے اشتراک سے صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران دھمکیوں، صحافیوں کے تحفظ اور محفوظ روزگار سے متعلق اجلاس یہاں منعقد ہوا۔

جس میں کراچی یونین آف جرنلسٹس، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس، پنجاب یونین آف جرنلسٹس، فیصل آباد یونین آف جرنلسٹس، خیبر یونین آف جرنلسٹس، ٹرائبل یونین آف جرنلسٹس اور ملک بھر سے ریجنل یونین کے نمائندوں، انٹرمیڈیا، عورت فائونڈیشن، اوپن سوسائٹی فائونڈیشن کے نمائندوں، ڈنمارک اور یورپی یونین کے سفارتکاروں، پریس کونسل آف پاکستان کے چیئرمین محمد شفقت عباسی، اراکین قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین اور سفیان یوسف اور مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔آئی ایف جے کے وفد میں کرس وارن، کنک مانی ڈکشٹ، سکومارمرلی دھرن، ایکو مریادی اور میناری فرنینڈو شامل تھے ۔

 

وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئی کہا کہ پی ایف یو جے کو فیلڈ میں کام کرنیوالے صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلیے حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔ پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت اور سیکریٹری جنرل امین یوسف نے دوران ڈیوٹی جاں بحق یا زخمی ہونے والے رپورٹرز کی مالی معاونت سے متعلق شکایات سے آگاہ کیا جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد صحافیوں کیلیے ویلفیئر ٹرسٹ قائم کیا جائیگا۔

انھوں نے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں میں فرائض انجام دینے والے صحافیوں کے تحفظ کے لیے فنڈ ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ میڈیا کے نمائندوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی فارمولا تشکیل دیا جائے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے سابق صدر کرس وارن نے کہا کہ آئی ایف جے نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 3 صحافیوں کے قتل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایف جے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے تعاون سے مختلف تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کر رہی ہے جن کا مقصد جنگ زدہ علاقوں کام کرنے والے صحافیوں میں شعور کو مزید اجاگر کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔