سزائے موت ختم کرنے کی بجائے سسٹم بہتر کرنا چاہیے، رانا ثنا

مانیٹرنگ ڈیسک  اتوار 10 مارچ 2013
 قرآن میں موجود سزا جائز ہے، شوکت جاوید ، خودی ڈبیٹس سیاہ وسفید شو میں گفتگو. فوٹو: فائل

قرآن میں موجود سزا جائز ہے، شوکت جاوید ، خودی ڈبیٹس سیاہ وسفید شو میں گفتگو. فوٹو: فائل

لاہور:  صوبائی وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کسی بھی معاشرے یا قانون کا یہ تقاضا نہیں ہے کہ جرم کوئی کرے اورسزا کسی اور کوملے ۔

ہفتے کو ایکسپریس نیوز کے پروگرام خودی ڈبیٹس سیاہ وسفید شو میں میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہاکہ قتل کی سزا موت ہے جو بالکل ہونی چاہیے ، اسلام اور قرآن نے جن جرائم کے بارے میںجو سزائیں رکھی ہیں اسی کو ہی معتبرسمجھنا چاہیے ۔

 

ہمیں سسٹم کو بہتر کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ دنیا کے 144 ملکوں میں سزائے موت کوختم کر دیا گیا ہے ، وہاں جرائم کی شرح کم ہے۔سابق آئی جی پنجاب شوکت جاوید نے کہاکہ اگر یورپی ملکوں میں سزائے موت نہیں ہے تواس معاشرے میں ترقی ہے،

پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے اور قرآن میں جو سزا اور جزا موجود ہے وہ جائز ہے ۔ ماہر قانون بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ کوئی بھی آئین ایک رات میں نہیں بنتا ، کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ ہمارے تحقیقاتی ادارے کرپشن سے پاک ہیں ، غلط ایف آئی آر نہیں کٹتی ، غلط فیصلے نہیں ہوتے ۔ سزائے موت کا قانون بالکل غلط ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔