محکمہ اوقاف میں صدارتی احکام کی دھجیاں اڑا دی گئیں

ناصر الدین  اتوار 26 نومبر 2017
ملازمین کو 6 سال گزرنے کے باوجود اب تک اے جی سندھ کے پے رول پر نہیں لیا گیا۔ فوٹو: فائل

ملازمین کو 6 سال گزرنے کے باوجود اب تک اے جی سندھ کے پے رول پر نہیں لیا گیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: محکمہ اوقاف میں صدر پاکستان کے احکام کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔

سندھ کے دیگر محکموں کی طرح محکمہ اوقاف میں بھی بدعنوانیوں عروج پر ہیں، 2011 میں اس وقت کے صدر مملکت نے احکام جاری کیے تھے کہ محکمہ اوقاف کے ملازمین کو SNE (Sanctioned new expenditure) کے مطابق تنخواہیں ادا کی جائیں، اس سلسلے میں سمری منظوری کیلیے وزیراعلیٰ سندھ کو بھیجی گئی تھی لیکن یہ سمری منظور ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد اب تک نہیں ہوا ہے اور محکمہ اوقاف کے ملازمین کو آج بھی حکومت سے ملنے والی گرانٹ سے تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں، اس گرانٹ کا اکثر غلط استعمال کیا جاتا ہے جب کہ محکمہ اوقاف کو حکومت سندھ سے سالانہ 35 کروڑ روپے گرانٹ ملتی ہے جس سے ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن ادا کی جاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ اوقاف اور فنانس ڈپارٹمنٹ کے افسران کی ملی بھگت سے محکمہ اوقاف کے ملازمین کو منظورکردہ SNE کے مطابق تنخواہوں کی ادائیگی میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، حکومت سے ملنے والی 35 کروڑ روپے کی گرانٹ کو غیر ضروری اخراجات کی نذرکردیا جاتا ہے اور ملازمین کو انتہائی تاخیر سے تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ملازمین فاقہ کشی کا شکار ہیں۔

اس سال کے آغاز پر بھی حکومت سندھ کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ محکمہ اوقاف کے ملازمین کو یکم جولائی 2017 سے اے جی سندھ کے پے رول سے تنخواہیں ادا کی جائیں گی لیکن محکمہ اوقاف کے افسران نے ان احکام کی بھی دھجیاں اڑا دیں۔

محکمہ اوقاف کے ملازمین کی تنخواہیں SNE کے مطابق ادا نہ کرنے کی وجہ سے ملازمین کو دیگر نقصانات کا بھی سامنا ہے جب کہ محکمہ اوقاف کے ملازمین کو گزشتہ 10 سال سے پروموشن نہیں دیے گئے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔