پاکستانی فلموں کو بین الاقوامی سطح پر ریلیز کرنے کے بہتر نتائج ملیں گے، جیا علی

قیصر افتخار  پير 27 نومبر 2017
مڈل ایسٹ جہاں بالی ووڈ کی فلمیں دکھائی جاتی ہیں پاکستانی فلموں کے لیے بہت بڑی مارکیٹ ہے امید ہے کہ یہاں سے اچھارسپانس ملے گا۔ فوٹو: فائل

مڈل ایسٹ جہاں بالی ووڈ کی فلمیں دکھائی جاتی ہیں پاکستانی فلموں کے لیے بہت بڑی مارکیٹ ہے امید ہے کہ یہاں سے اچھارسپانس ملے گا۔ فوٹو: فائل

لاہور: اداکارہ وماڈل جیا علی نے کہا کہ پاکستانی فلموں کوبین الاقوامی مارکیٹ میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے تو اس کے بہترنتائج سامنے آئیں گے۔

’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے جیا علی نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے باصلاحیت فنکاربڑی تعداد میں بستے ہیںِ، اگران کی فلموں کوبین الاقوامی مارکیٹ میں نمائش کے لیے پیش کیاجائے تواس کے بہترنتائج سامنے آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلم ڈسٹری بیوٹرزکواس سلسلہ میں مختلف ممالک میں رابطے کرنا ہونگے۔ خاص طورپرمڈل ایسٹ میں جہاں بالی ووڈ کی ہندی زبان کی فلم تونمائش کے لیے پیش کی جاتی ہی ہے اس کے ساتھ  ساتھ ملایلم، بنگالی، مدارسی، مراٹھی، پنجابی سمیت دیگر زبانوںکی فلموں کی تو نمائش ہوتی ہے لیکن پاکستانی فلموں کی نمائش نہیں ہوتی۔ مڈل ایسٹ پاکستانی فلموں کے لیے بہت بڑی مارکیٹ ہے اورمجھے امید ہے کہ یہاں سے اچھار سپانس ملے گا۔

اداکارہ نے کہا کہ میں ایک پروفیشنل اداکارہ ہوں اورکسی بھی پروجیکٹ کوسائن کرتے ہوئے جوشرائط طے ہوتی ہیں، اس کوپورا کرتی ہوں۔  جہاں تک بات پاکستانی فلموں کی انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی کی ہے تواس کے لیے اب کسی ایک کو نہیں بلکہ سب کومل کرکوشش کرنا ہوگی۔ بطورفنکار ہم لوگ دنیا کے کونے کونے تک جاتے ہیں، اس دوران ہر کسی کوبہت سے ایسے لوگ ملتے ہیں، جورسائی کے لیے اہم کردارادا کرسکتے ہیں۔

جیا علی نے کہا کہ ہمیں اپنے ایسے ہی دوستوں کے ذریعے اب پاکستانی فلم کوانٹرنیشنل مارکیٹ تک لیجانا ہے۔ یہ سلسلہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ ہمیں صرف نیک نیتی کے ساتھ اس کام کوبطورمشن آگے بڑھانا ہوگا۔ اگر اس سلسلہ میں ایک بھی درست سمت مل گئی توپھرپاکستانی فلم کوسرحد وں  کی دیواروں سے دورلے کرجانا مشکل نہیں رہے گا۔

ایک سوال کے جواب میں جیا علی نے کہاکہ میری پہچان پاکستان فلم انڈسٹری سے ہے اورمیں نے اپنے فنی سفرکے دوران بہترین کام کیا ، جس کی بدولت مجھے آج بھی پسند کیاجاتا ہے۔ جہاں تک بات موجودہ دورکی فلموں کی ہے تومیں نے پہلے بھی کبھی تعداد بڑھانے کی کوشش نہیں کی۔ مجھے توبس معیاری کام سے غرض ہے، پھروہ پاکستان میں ہویا دنیا کے کسی بھی کونے میں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔