فلمسٹارآسیہ بیگم کا انتقال

 اتوار 10 مارچ 2013
آسیہ بیگم نے اپنے عروج کے زمانے میں ایک غیر فلمی شخصیت سے شادی کر لی اور پھر کینیڈا شفٹ ہو گئیں۔  فوٹو : فائل

آسیہ بیگم نے اپنے عروج کے زمانے میں ایک غیر فلمی شخصیت سے شادی کر لی اور پھر کینیڈا شفٹ ہو گئیں۔ فوٹو : فائل

پاکستان فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ آسیہ بیگم ہفتے کو کینیڈا میں انتقال کر گئیں۔ آسیہ بیگم نے 1970ء سے 1980ء تک پاکستان کی فلم انڈسٹری پر راج کیا۔ وہ پنجابی اور اردو دونوں زبانوں کی فلموں میں یکساں مقبول رہیں۔ بھارتی پنجاب میں فردوس کے پیدائشی نام سے دنیا میں آنکھ کھولنے والی آسیہ نے قیام پاکستان کے بعد اپنے اہل خانہ کے ساتھ نقل مکانی کی اور کراچی کو ٹھکانا کیا، پھر شوبز کی مجبوری انھیں لاہور لے آئی اور یہاں مرحومہ نے ایک سے ایک ہٹ فلم میں کام کیا۔ آسیہ اپنے وقت کی یقیناً ٹاپ کی ہیروئن تھیں۔

ایک زمانے میں ان کے بغیر کسی پنجابی فلم کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ انھوں نے جس دور میں فلم انڈسڑی میں قدم رکھا، اس دور میں شبنم، رانی، سنگیتا، ممتاز، زمرد، بابرہ شریف،نجمہ جیسی خوبرواور باصلاحیت اداکارائیں موجود تھیں۔ انھوں نے سلطان راہی، یوسف خان، وحید مراد اور منور ظریف کے ساتھ کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا۔ پنجابی کی شہرہ آفاق فلم مولا جٹ میں وہ ہیروئن تھیں۔ ان کی دیگر معروف فلموں میں جیرا بلیڈ، غلام، وعدہ اور سہرے کے پھول شامل تھیں۔ 1977ء میں انھیں فلم قانون میں بہترین اداکاری پر نگار ایوارڈ ملا۔

1979ء میں فلم آگ میں بہترین معاون اداکاری پر نگار ایوارڈ ملا۔ آسیہ بیگم نے اپنے عروج کے زمانے میں ایک غیر فلمی شخصیت سے شادی کر لی اور پھر کینیڈا شفٹ ہو گئیں۔ شادی کے بعد وہ فلموں سے مکمل طور پر کنارہ کشں ہو گئیں تھیں۔ ان کی وفات سے ماضی کے درخشاں ستاروں میں ایک اور ستارہ بجھ گیا۔ ہماری دعا ہے کہ مشیت ایزدی مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ مرحمت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔