سیاسی جماعتوں میں انتشار اور اختلافات

صلاح الدین کاکڑ  بدھ 29 نومبر 2017
مقامی سیاسی راہ نماؤں کے بیانات سامنے آنے کے ساتھ اس کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ فوٹو: فائل

مقامی سیاسی راہ نماؤں کے بیانات سامنے آنے کے ساتھ اس کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ فوٹو: فائل

کچلاک: کچلاک میں عام انتخابات کے حوالے سے جہاں سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں میں تیزی آتی جارہی ہے، وہیں سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی سطح پر سیاسی جماعتوں کی صفوں میں انتشار اور اختلافات بھی ظاہر ہونے لگے ہیں جب کہ قوم پرست اور مذہبی تنظیموں کے جلسوں اور تنظیمی اجلاسوں میں بھی ماضی کے برعکس ورکرز اور عوام کی بہت کم تعداد نظر آرہی ہے۔ اس کی ایک وجہ اندرونی اختلافات ہیں اور دوسری طرف راہ نماؤں اور منتخب نمائندوں کے اپنے وعدوں اور دعووں سے روگردانی نے بھی کارکنوں اور عوام کو ان سے دور کردیا ہے۔

گزشتہ ہفتے کچلاک  بازار میں ایک ہی دن اور بیک وقت دو جلسوں کا انعقاد کرکے پاکستان تحریک انصاف نے خود کو منظم ثابت کرنے کے بجائے بکھرا ہوا ظاہر کر دیا۔ گورنمنٹ ہائی اسکول کچلاک کے گراؤنڈ پر پارٹی کے صوبائی صدر  سردار یار محمد رند نے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ ان کے علاوہ پی ٹی آئی کے راہ نما لالا خدائے نور، خادم حسین وردگ، ملک منیر کاکڑ، اسماعیل لہڑی، تاج رند کے علاوہ منان گل کاکڑ و دیگر نے بھی شرکا سے خطاب کیا۔ جب کہ کلی کتیر کچلاک میں ایک اور جلسے میں پی ٹی آئی  کے صوبائی راہ نما نور محمد دمڑ، ہاشم خان پانیزئی، حاجی فوجان بڑیچ، سید ظہور آغا، نذر بلوچ، ہمایوںٕ بارکزئی، امین جوگیزئی و دیگر نے ایک جلوس نکالنے کے بعد جلسۂ عام سے خطاب کیا۔ ان دونوں جلسوں سے الگ تھلگ پارٹی کے اہم راہ نما قاسم صوری، ریجن کے صدر عبدالباری بڑیچ، ملک نصیب بیٹنی، حاجی حسین کاکڑ، عبد الخالق کاکڑ اور دیگر مقامی پارٹی ورکر کی شادی کی تقریب میں کچلاک بازار میں موجود تھے۔ ان جلسوں اور راہ نماؤں کے منقسم نظر آنے پر عام لوگوں کے درمیان بحث کا سلسلہ جاری ہے اور پارٹی میں انتشار اور اختلافات منظرِ عام پر آگئے ہیں۔

پچھلے ہفتے مقتدر جماعت پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے زیرِاہتمام خان شہید ایوارڈ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں زندگی  کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں اور پارٹی کے فوت شدہ اراکین کے لواحقین میں ایوارڈ اور اسپورٹس کا سامان کیا گیا۔ اس تقریب کے مہمان خاص صوبائی وزیر نواب  ایاز خان جوگیزئی تھے۔ انہوں نے اس موقع پر خطاب میں کھل کر  اپنی بے بسی  کا اظہارکیا جب کہ دیگر راہ نماؤں نے کچلاک کے عوام سے الیکشن مہم کے دوران اپنے وعدوں کی تکمیل نہ کیے جانے کا اعتراف کرکے ایک مثال قائم کر دی۔

اس تقریب میں بھی شرکا کی تعداد توقع سے کم تھی جب کہ ایم پی اے حلقہ 6 کی ترقیاتی اسکیموں میں پیش پیش شرقی علاقائی سیکریٹری، ڈسٹرکٹ کونسل ممبر  سمیت  اہم پارٹی ورکرز کی عدم موجودگی نے کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ دوسری طرف پارٹی کے فعال رکن اور معاون سیکریٹری سید کریم شاہ آغا نے پارٹی کو خیرباد کہہ کر اپنے ساتھیوں سمیت جے یو آئی میں شمولیت کا اعلان  کردیا۔

جمعیت علمائے اسلام کی بھی مقامی سطح پر تنظیمی صورتِ حال تحریکِ انصاف سے مختلف نہیں۔کچلاک اسکول کے جلسے میں قبائلی شخصیت میجر نصیب خان کاکڑ، پشتونخوامیپ کے کونسلر عثمان خان، انجینئر دلبر خان ناصرکی سر براہی میں سیکڑوں افراد کی شمولیت اپنی جگہ، لیکن تنظیم میں انتشار واضح ہو چکا ہے۔

صوبائی ناظم عمومی ملک سکندر خان ایڈووکیٹ کے ایک روزہ دورے میں جو پارٹی ورکر شریک تھے وہ پارٹی کونسلر حاجی نعمت ملاخیل کی رہائش گاہ کلی کتیر ملاخیل میں منعقدہ تربیتی کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے جس میں مرکزی راہ نما اور ایم این اے مولانا محمد خان شیرانی، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، سینٹر حافظ حمداللہ و دیگر مدعو تھے۔ اسی پروگرام کے شرکا صوبائی ناظم عمومی کے دورۂ کچلاک میں نظر نہ آئے۔ باوثوق ذرایع کے مطابق  پارٹی اجلاس میں اکثریت نے تحصیل کچلاک میں انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔

ضمنی الیکشن میں بھاری اکثریت سے منتخب ہونے والے میر حاجی عثمان بادینی نے پچھلے دنوں کچلاک کا دورہ کیا۔ اس موقع پر کچلاک  کے عوام اور اپنے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔

دوسری طرف قبائلی شخصیت ملک ادو کاکڑ کی جانب سے ظہرانے میں ایم پی اے منظور خان کاکڑ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی علاقائی قیادت اور قبائلی شخصیات نے شرکت کی۔ یہ تقریب سیاسی تفریق اور تضاد سے پاک اور روایتی مہمان نوازی کی مثال ثابت ہوئی۔ کچلاک صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 6 میں مؤثر ووٹ بینک کا حامل علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

اگر سیاسی جماعتوں کی صفوں میں انتشار کی فضا برقرار رہی تو جے یو آئی، پشتونخوامیپ اور پی ٹی آئی کا 2018ء کے عام انتخابات میں نام زد امیدوار اس علاقے سے ہونے کے بجائے یونین کونسل بلیلی، اغبرگ نوحصار، نواںکلی، ہنہ اوڑک، شیخ ماندہ یا سرہ غڑگئی سے ہوسکتا ہے۔ اس سے پہلے بھی  منتخب اراکین میں صرف جے یو آئی  کے سابق صوبائی وزیر صحت حاجی عین اللہ شمس کا تعلق کچلاک سے تھا۔ دوسری جانب سردیاں شروع ہوتے ہی یہاں گیس پریشر  کا مسئلہ بھی سَر اٹھا رہا ہے اور اس پر مقامی سیاسی راہ نماؤں کے بیانات سامنے آنے کے ساتھ اس کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔